18000کروڑ روپے میں 67 سال بعد پھر ٹاٹا کی ہوئی ایئر انڈیا

0

نئی دہلی (یو این آئی) : حکومت نے زبردست قرض سے دبی سرکاری ایئرلائن ایئر انڈیا کو ملک کی سب سے معروف صنعتی کمپنی ٹاٹا سنس کو 18000کروڑ روپے میں مکمل حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح 67برسوں بعد یہ کمپنی دوبارہ اپنے اصل مالک کے پاس چلی جائے گی۔ یہ معاہدہ دسمبر 2021کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔اس بات کا اعلان سکریٹری پبلک انٹرپرائزز اینڈ پبلک اثاثہ جات مینجمنٹ (ڈی آئی پی اے ایم) ٹی۔ کانت پانڈے اور سول ایوی ایشن سکریٹری راجیو بنسل نے آج ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ مسٹر پانڈے نے بتایا کہ ٹیلیس پرائیویٹ لمیٹڈ ایئر انڈیا کے کامیاب بولی لگائی، جبکہ اسپائس جیٹ کے سربراہ اجے سنگھ کی قیادت والی کنسورٹیم نے 15100کروڑ روپے کی بولی لگائی ہے۔ اس کیلئے ریزرو قیمت 12906کروڑ روپے رکھا گیاتھا۔ اب ٹاٹا سنس 15300کروڑ روپے کا ایئر انڈیا کا قرض چکائے گا اور 2700کروڑروپے نقد ادائیگی کرے گا۔ٹاٹا گروپ کے سربراہ رتن این ٹاٹا نے اپنے گروپ کی سرکاری ایئر لائن ائر انڈیا کیلئے بولی قبول کرنے کے اعلان پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ’ویلکم بیک ایئر انڈیا‘(ایئر انڈیا! واپسی پر آپ کا خیرمقدم)۔ مسٹر ٹاٹا نے لکھا کہ ’ایئر انڈیا کیلئے نیلامی ٹاٹا گروپ کیلئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ایئر انڈیا کو دوبارہ مضبوط بنانے کیلئے ایک بڑی کوشش کرنی پڑے گی، لیکن یہ توقع کی جاتی ہے کہ یہ ہوا بازی کی صنعت میں ٹاٹا گروپ کی موجودگی کے پیش نظر ایک مضبوط مارکیٹ کا موقع فراہم کرے گا۔ واضح رہے کہ ایئر انڈیا کا آغاز 1932میں جے آر ڈی ٹاٹا نے کیا تھا۔ رتن ٹاٹا نے اس ٹوئٹ کے ساتھ ایئر انڈیا کے بوئنگ 747طیارے کی تصویر بھی پوسٹ کی ہے، جس کی سیڑھیوں کے نیچے جے آر ڈی ٹاٹا سلامی دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں اور ان کے پیچھے ہندوستانی ملبوسات میں فلائٹ اٹینڈنٹس کا ایک گروپ سیڑھیوں سے اتر رہا ہے۔مسٹر اجے سنگھ نے اس پر مسٹر ٹاٹا کو مبارکباد بھی دی ہے ۔وزیر داخلہ امت شاہ ، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور وزیر تجارت و صنعت پیوش گوئل پر مشتمل وزرا کے گروپ نے اس کی حتمی منظوری دے دی ہے ۔ اس سے قبل مختلف محکموں کے سکریٹریوں کے گروپوں نے اس پر حتمی فیصلہ کیا تھا۔
مسٹر پانڈے نے بتایا کہ اس معاہدے میں ایئر انڈیا کے 14718کروڑ روپے کے اثاثے شامل نہیں ہیں، جو حکومت نے حال ہی میں چلائی گئی اے آئی اے ایچ ایل کمپنی کو منتقل کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایئر انڈیا پر کل 110276 کروڑ روپے کا قرض ہے، جس میں حکومت کی ضمانتوں پر ملے قرضے شامل ہیں۔ 55692کروڑ روپے کا قرض حکومت کے گارنٹی پر دستیاب ہے ۔ 31اگست تک ایئر انڈیا پر 2009-10سے 61562کروڑ روپے کا قرض ہے، جس میں سے 15300


کروڑ روپے ٹاٹا سنس ادا کرے گی۔ اس کے علاوہ 14718کروڑ روپے کے اثاثے اے آئی اے ایچ ایل کو منتقل کی جاچکی ہے ، جن سے رقم کمائی جائے گی اور قرض کی ادائیگی کی جائے گی۔ باقی قرض حکومت پر ہے۔ ایئر انڈیا کے پاس 8 نشان ہیں، جو ٹاٹا سنس کو منتقل کیے جائیں گے اور انہیں 5 سال تک رکھنا پڑے گا۔ یہ لوگو کسی غیر ملکی شخص یا کمپنی کو منتقل نہیں کیے جا سکتے ۔ صرف ہندوستانی کمپنی ہی استعمال کر سکتی ہے ۔ ٹاٹا سنس کو کم از کم3 سال تک ایئر انڈیا کو چلانا ہوگا اور ایک سال تک اس میں 51فیصد سے کم حصہ نہیں رکھنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ ایئر انڈیا کے ریٹائرڈ ملازمین کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔
ٹاٹا سنس موجودہ ملازمین کو ایک سال تک نہیں ہٹا سکے گی اور اس کے بعد وہ رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم پیش کر سکے گی۔ ایوی ایشن سکریٹری نے بتایا کہ ایئر انڈیا میں اس وقت 12085ملازمین ہیں، جن میں سے 8084مستقل اور 4001کنٹریکٹ پر ہیں۔ مستقل ملازموں میں سے 5 ہزار ملازمین اگلے 5 برسوں میں ریٹائر ہونے والے ہیں۔ ایئر انڈیا ایکسپریس میں 1400سے زائد ملازمین ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS