اسٹاک ہوم(یواین آئی):سویڈش اکیڈمی آف نوبل پرائز نے سال 2021 کا ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے 73 سالہ ناول نگار عبدالرزاق قورنہ کو دینے کا اعلان کیاہے ۔نوبیل پرائز کی ویب سائٹ کے مطابق عبدالرزاق قورنہ کو نوآبادیات کے تہذیبوں پر اثرات اور پناہ گزینوں کے ساتھ مختلف براعظموں میں پیش آنے والے مصائب کو انتہائی آسان الفاظ میں بیان کرنے کی وجہ سے ادب کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیا گیا۔
عبدالرزاق قورنہ جوانی میں ہی برطانیہ ہجرت کرگئے تھے اور انہوں نے وہاں تعلیم حاصل کرنے سمیت ملازمت بھی اختیار کی اور وہ یونیورسٹی میں ادب کے پروفیسر بھی رہے۔
عبدالرزاق قورنہ کے 10 ناول اور مختصر اسٹوریز کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں، ان کا سب سے مشہور ناول ’پیراڈائیز‘ 1994 میں شائع ہوا جب کہ 2001 میں شائع ہونے والے ان کے ناول ’بائے دی سی‘ نے لوگوں کی توجہ مہاجرین کے مسائل کی جانب مبذول کروائی۔نوآبادیاتی دور میں پیدا ہونے والے تنزانیہ کے ناول نگار نے انگریزی میں ادب تحریرکیا اور ان کے موضوعات مہاجرین کے مسائل، جنگیں، غربت، ثقافتوں پر نوآبادیات کے اثرات جیسے موضوعات رہے۔
وہ تنزانیہ کے پہلے ادیب ہیں جنہیں نوبل انعام دیا جا رہا ہے، اس سے قبل براعظم افریقہ کے چند ادیبوں کو بھی نوبل انعام دیے جا چکے ہیں۔گزشتہ برس ادب کا نوبل انعام امریکی خاتون شاعرہ لوئس گلک کو دیا گیا تھا۔
عبدالرزاق قورنہ کو رواں برس دسمبر میں نوبل انعام دیا جائے گا، انہیں تقریبا 11 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم ملے گی۔ نوبل پرائز کمیٹی ادب سمیت مجموعی طور پر 6 زمروں میں انعامات دیتی ہے، یہ کمیٹی ادب کے علاوہ فزکس، طب، ادب، معیشت اور امن کے زمروں میں بھی انعام دیتی ہے۔
تنزانیہ کے ناول نگارنےادب کا 2021کانوبل انعام حاصل کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS