نئی دہلی (ایجنسیاں) : دہلی سرکار نے ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ لازمی شادی رجسٹریشن حکم کے تحت مسلمانوں کے نکاح رجسٹریشن کے مسئلے پرغور وخوض کرے گی اور مناسب ہدایت جاری کرے گی۔ لازمی رجسٹریشن حکم کے تحت شادی کا رجسٹریشن بغیر کسی تاخیر یا نوٹس کے 2ماہ کے اندر کرانا لازمی کیاگیا ہے جسے یہ کہتے ہوئے چیلنج کیاگیا ہے کہ مسلم نکاح خصوصی شادی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیے جارہے ہیں جب کہ لازمی شادی حکم کے تحت اس کا بھی رجسٹریشن ہونا چاہیے تھا۔ موصولہ رپورٹ کے مطابق کجریوال سرکار نے جسٹس ریکھا پلّی کو بتایا کہ فی الحال درخواست کے قانونی شکل میں متبادل کے طورپر ’مسلم نکاح‘یا ’عیسائی شادی‘کا ذکر نہیں کیاگیاہے۔ دہلی سرکار کے وکیل نے کورٹ میں اپنے جواب میں کہا کہ ہم افسران کو اسے ٹھیک کرنے کے لیے لکھ رہے ہیں۔ ہم اس میں ترمیم کرکے مسلمانوں اور عیسائیوں کے لیے بھی نافذ کریںگے۔ ایک معاملہ میں عرضی گزار نے بنچ کو مطلع کیا کہ کسی شادی کے مسلم نکاح ہونے اور بین مذہب شادی نہ ہونے کے باوجود اپنے آبائی شہر سے بھاگ کر یہاں شادی کرنے والے جوڑوں کے لیے بھی خصوصی شادی ایکٹ کے تحت 30دن کے نوٹس کی مدت رکھی گئی ہے۔ عرضی گزار کے وکیل نے لازمی شادی رجسٹریشن حکم اور خصوصی شادی ایکٹ کے درمیان فرق کو بنچ کو سمجھایا۔ انہوںنے کہا کہ لازمی شادی رجسٹریشن حکم کسی بھی مذہب میں کی گئی شادی یا نکاح کے رجسٹریشن کا راستہ دیتا ہے جب کہ خصوصی شادی ایکٹ کے تحت بین مذہب شادی کا رجسٹریشن کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS