کابل(ایجنسی ) طالبان نے منگل کو کہا کہ وہ عارضی طور سے سابق بادشاہ ظاہر شاہ حکومت کے دور کے آئین کو نافذکریں گے۔ 57سال پہلے 1964 میں منظور کیا گیا تھا۔ خامہ پریس کے مطابق کابل میں چین کے سفیر کے ساتھ ملاقات کےدوران طالبان کے قائم مقام وزیر قانون عبدالحکیم شرعی نے کہا کہ ان کی عبوری حکومت کے دوران اس آئین کو عارضی طور پر لاگو کیا جائے گا۔طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی نے چین کے سفیر سے کابل میں ملاقات کے دوران اس منصوبے سے متعلق بات کی ہے۔ افغانستان کے وزیرانصاف نے کہا کہ عبوری دور کے دوران اسلامی امارات سابق بادشاہ محمد ظاہر شاہ کے دور کے آئین کی وہ شقیںجو اسلامی شریعت سے متصادم نہیں ہیں ان پر عمل درآمد کرے گی جب کہ ملک کے لیے اسلامی امارات کا نام ہی استعمال کیا جائے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ عبدالحکیم شرعی نے کہا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور دستاویزات،جو شریعت کے اصولوں اور اسلامی امارات سے متصادم نہیں ہیں انہیں اپنایا جائے گا وزیر نے آئین میں فراہم کردہ ان شقوں کا کوئی ذکر نہیں کیا جن میں خواتین کو ووٹ کا حق دینے اور افغان سیاست میں ان کی شرکت میں اضافہ کرنے کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔
سال 1963 میں اقتدار میں آنے کے ایک سال بعد ظاہر شاہ نے آئین وضع کر کے اس کی توثیق کی تھی، جس کی وجہ سے افغانستان میں ایک عشرے تک بغیر کسی بیرونی مدد یا مداخلت کے پارلیمانی جمہوریت قائم رہی تاہم سال 1973 میں ان کے چچا زاد، محمد داﺅد نے بغاوت کرکے ظاہر شاہ کا تختہ الٹ دیا تھا۔ مغرب اور مسلمانوں ممالک سمیت تنقید کے جواب میں طالبان کا کہنا ہے وہ ہنگامی صورتحال سے دوچار ہیں اس لیے جن اقدامات کا ان سے مطالبہ کیا جارہا ہے ا ن سے کچھ تو ناقابل عمل ہیں جن میں سابق حکمران اتحاد کو حکومت میں شامل کرنا جبکہ دوسری شقوں پر حالات کی بہتری کے ساتھ مرحلہ وار عملدرآمدکیا جائے گا۔ کابل یونیورسٹی میں دو ہفتے پہلے طالبان نے پی ایچ ڈی ہولڈر محمد کو برطرف کردیا گیا اور بی اے پاس محمد آشرف کو چانسلر مقرکردیا گیا۔ اس وجہ سے 70اساتذہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
امریکہ نے گزشتہ روز افغانستان کی انسانی حقوق کی صورت حال کو شدید تشویش کے قابل قرار دیا تھا امریکی محکمہ خارجہ کی معاون ترجمان، جلینا پورٹر نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ بین الاقوامی برادری کی طرح ہم بھی ہمیشہ انسانی حقوق کی پاسداری اور ساتھ ہی افغانستان کی کسی بھی حکومت کی جانب سے بنیادی آزادیوں کے حصول کے معاملے پر زور دیتے آئے ہیںواضح رہے کہ طالبان نے2015کے غیرملکی تسلط کے تحت بنائے گئے آئین کو غیر قانونی دستاویز اور افغانستان پر امریکی قبضے کی نشانی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔
طالبان نے 1964 کے آئین کو جزوی طور پر نافذکرنے کا اعلان کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS