جنرل اسمبلی اجلاس میں افغانستان اور میانمار کے سفیروں نے خطاب نہیں کیا

0
image:thehindu.com

اقوام متحدہ (ایجنسیاں) : اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے پیر کو افغانستان اور میانمار کے مندوبین نے خطاب نہیں کیا۔اقوامِ متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ انہیں ہفتے کے روز ایک ای میل کے ذریعہ مطلع کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے لیے افغانستان کے سفیر اپنے ملک کی جانب سے خطاب نہیں کر رہے ہیں۔ سفیر غلام اسحاق زئی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے آخری دن، پیر کے روز تقریر کرنا تھی۔اسحاق زئی کو اشرف غنی کی سابقہ افغان حکومت نے تعینات کیا تھا، لیکن انہیں اب بھی اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے ملک کی نمائندگی کی تائید حاصل ہے۔20 ستمبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو طالبان کی جانب سے ایک خط موصول ہوا تھا، جس میں کہا گیا کہ ان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی اقوام متحدہ کے سالانہ اجتماع میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اسحاق زئی کو افغانستان کے سفیر کے طور پر “معزول” کر دیا گیا ہے، اور طالبان نے ان کی جگہ محمد سہیل شاہین کو نامزد کیا ہے۔
سیکرٹری جنرل کے دفتر نے اس ای میل کو جنرل اسمبلی کی اس کمیٹی میں بھیج دیا تھا جو سفیروں کی منظوری کے امور کو دیکھتی ہے۔ اس کمیٹی کا اجلاس عام طور پر اکتوبر یا نومبر تک نہیں ہوتا، لہذا اس مسئلے کا کوئی فوری حل نہیں سکا۔اسی طرح میانمار نے بھی اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ وہ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجتماع سے خطاب نہیں کر رہا۔میانمار میں فروری میں فوج نے بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا اور قومی اتحاد حکومت کے بیشتر افراد کو جیل بھیج دیا تھا۔ میانمار کی حکمران جنتا نے اقوام متحدہ کے لیے اپنے ملک سفیر کیو مو تون کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اسے بھی اپنی درخواست کے ساتھ خصوصی کمیٹی کے پاس بھی جانا پڑے گا۔ اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ میانمار کو ابتدائی طور پر پیر کو تقریر کرنا تھی، لیکن اس فیصلے کو کئی دن پہلے واپس لے لیا گیا تھا۔دریں اثنا، اسرائیل کے نئے وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے اقوام متحدہ میں اپنی پہلی تقریر کی۔ انہوں نے اپنے اس نے سخت گیر موقف پر بات کی کہ ایران اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ کیوں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS