نئی دہلی (ایجسنی): کیرالہ میں لو جہاد اور نارکوٹکس جہاد کے بعد اب ریاست کے مسلم تاجروں کے خلاف فرقہ وارانہ مہم چلانے کا معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس مہم کا ہدف بنیادی طور پر دو فوڈ کمپنیاں ہیں۔ ان دونوں کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم سوشل میڈیا پر جاری ہے۔ دی ٹیلی گراف کے مطابق یہ دو کمپنیاں (کے کے ایف ایم اور اعظمی) ضلع کے ایراتوپیٹا علاقے میں مقیم ہیں۔ جن پر پچھلے دنوں ایک احتجاج کے لئے سہولیات فراہم کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ یہ مارچ پالا علاقے کے بشپ جوزف کلرنگاٹا کے خلاف نکالا گیا۔ بشپ جوزف کلرنگاٹا نے کچھ دن پہلے ہی لو جہاد اور نارکوٹکس جہاد پر تبصرہ کیا تھا۔ جس کے بعد ریاست میں کافی ہنگامہ ہوا۔ بشپ جوزف نے ایک دعا کے دوران میں کہا تھا کہ میں نشہ آور چیزیں اور لو جہاد چلایا جارہا ہے تاکہ دوسری برادریوں بالخصوص مسیحی معاشرے کی لڑکیوں کو تبدیل کیا جا سکے۔
بشپ کے اس بیان کے حوالے سے 10 ستمبر کو ایک مارچ نکالا گیا۔ اس احتجاج میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان دونوں کمپنیوں نے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی تھیں۔ تاہم کمپنی ان چیزوں کی تردید کر رہی ہے۔ اعظمی اور کے کے ایف ایم نے ضلعی پولیس،سائبر سیل،فیس بک اور واٹس ایپ میں شکایات درج کرائی ہیں۔ پولیس نے کمپنیوں کی شکایات کی بنیاد پر مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے انتظامیہ کو فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والوں کے خلاف “سخت کارروائی” کرنے کی بھی ہدایت دی۔ سی ایم وجین نے جمعرات کو کہا- “کیرالہ میں سیکولرازم اور بھائی چارے کی روایت ہے۔ اس کو ختم کرنے کے لیے کچھ دن کچھ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ “