نئی دہلی:انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)کی اعلیٰ قیادت نے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو لےکر ایجنسی کےتحقیقی نتائج کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ایجنڈے کے مطابق تیار کیا اور مہاماری کے خطرے کو کم دکھانے کے لیے سائنس دانوں پر دباؤ ڈالا۔ نیویارک ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق،اخبار نے ایسے کئی شواہد پیش کیے ہیں ،جس سے پتہ چلتا ہے کہ آئی سی ایم آر نے سائنس اورشواہد کے مقابلےحکومت کےسیاسی مقاصد کوترجیح دی۔ کووڈ19 مہاماری پھیلنے کے کچھ مہینوں بعد آئی سی ایم آر کو کئی غلط اقدامات کی وجہ سے نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جولائی2020 میں شائع ایک اداریہ میں دی وائر نے کہا تھا،‘آج کوئی امید نہیں کر سکتا کہ آئی سی ایم آر،مرکزی حکومت کی کووڈ 19 سے نمٹنے کی پالیسی سے انکار کرےگا۔’نیویارک ٹائمز کی یہ نئی رپورٹ دی وائر کے اس اداریہ کی تصدیق کرتی ہے۔ آئی سی ایم آر کے ساتھ کام کر چکےسائنسداں انوپ اگروال نے بتایا،‘جب انہوں نے آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل بلرام بھارگو کے سامنے میتھ میٹیکل سپر ماڈل کو لےکرتشویش کا اظہار کیا تھا کہ آخر کیسے ہندوستان میں کووڈ 19 کا پھیلاؤ ہو سکتا ہے تو انہیں مبینہ طور پر یہ کہا گیا تھا کہ انہیں اس معاملے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔’بتا دیں کہ انوپ اگروال نے اکتوبر 2020 میں آئی سی ایم آر سے استعفیٰ دے دیا تھا۔اس میتھ میٹیکل سپر ماڈل کو آئی سی ایم آر کےزیر اہتمام شائع ہونے والےانڈین جرنل آف میڈیکل ریسرچ میں اکتوبر 2020 میں چھاپا گیا تھا، جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھاکہ ہندوستان میں یہ مہاماری ستمبر 2020 میں انتہا پر پہنچ گئی تھی اور حفاظتی پروٹوکال پر عمل کرکے ملک فروری2021 کے آخر تک اس مہاماری پر قابو پانے میں اہل ہوگا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی سی ایم آر نےمعیشت کو دوبارہ کھولنےاوربہار میں انتخابی مہم شروع کرنے کی مودی سرکار کی بے تابی کی حمایت کرنے میں مستعدی دکھائی تھی۔ مودی نے فروری2021 میں کہا تھا کہ کووڈ 19کے خلاف ہندوستان کی لڑائی نے باقی دنیا کو متاثرکیا ہےلیکن دو مہینے بعد ہی ہندوستان میں کورونا کے ریکارڈ معاملے درج ہوئے اورکورونا کی دوسری لہر میں لاکھوں لوگ مارے گئے اور کئی شدید طورپربیمار پڑے۔
سال 2020 میں سیاسی اثرات کی ابتدا
رپورٹ میں کہا گیا کہ پچھلے سال کی شروعات میں ہی سیاست نے آئی سی ایم آر کے رویے کو متاثر کیا۔ سرکار نے پچھلے سال کی شروعات میں ہی ملک میں کورونا کے پھیلاؤ کے لیےتبلیغی جماعت کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ آئی سی ایم آر سےوابستہ ایک ذرائع نے مبینہ طور پر بتایا کہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں جمع ہوئے لوگوں سے ملک گیر لاک ڈاؤن کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس وقت آئی سی ایم آر کے چیف سائنسداں رمن گنگاکھیڈکر نے بتایا تھا کہ انہوں نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لیے سرکار کے بیان کو لےکر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔حالانکہ بھارگو نے مبینہ طور پر ان سے کہا تھا کہ اس معاملے کو لےکر انہیں فکر نہیں کرنی چاہیے۔ رپورٹ میں تین مثالوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں آئی سی ایم آر کی اعلیٰ قیادت نے ایجنسی کے ان مطالعات کو درکنار کر دیا تھا، جو سرکار کے ایجنڈے کے برعکس تھے اور جس میں کورونا کی دوسری لہر کو لےکروارننگ دی گئی تھی۔ مثال کےطورپر، آئی سی ایم آر کے مالی تعاون سے جون 2020 کےمطالعے میں نتیجہ نکالا گیا تھا کہ لاک ڈاؤن نے کورونا کے پیک سے بچنے میں مدد نہیں کی بلکہ اس میں دیری کی۔ اس کےمحققین نے اس اسٹڈی کے آن لائن اپ لوڈ ہونے کے کچھ دنوں کے اندر ہی اسے واپس لے لیا تھا۔ آئی سی ایم آر نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ دوسرے محققین نےاس اسٹڈی کا تجزیہ نہیں کیا تھا اور یہ آئی سی ایم آر کی آفیشیل پوزیشن کو نہیں دکھاتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق،ان مطالعات میں سے ایک کےمحقق کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایجنسی کے حکام کے دباؤ کے بیچ اسے واپس لے لیا تھا۔ بتا دیں کہ ان افسروں نے اس اسٹڈی کے نتائج پر سوال اٹھائے تھے اور شکایت کی تھی کہ اس کے تجزیہ سے پہلے ہی اسےشائع کر دیا گیا۔ بھارگو نے جولائی2020 کےآخر میں سائنسدانوں کو ملک کے پہلے سیریپریولینس سروے کا ڈیٹا عوامی نہیں کرنے کی ہدایت دی تھی، جس سے پتہ چلا تھا کہ کئی شہروں میں کورونا انفیکشن کی شرح زیادہ تھی۔
بھارگو نے کہا،‘اس ڈیٹا کو شائع کرنے کی مجھے منظوری نہیں تھی۔ آپ مسائل سے گھرے ہوئے ہو اور اس کی حساسیت کو نہیں سمجھ رہے ہیں۔ میں پوری طرح سے مایوس ہوں۔’اگریہ ڈیٹا شائع ہو جاتا تو یہ سرکار کے ان دعووں کے برعکس ہوتا، جس میں کہا گیا کہ ہندوستان نے کورونا سے نمٹنے میں دوسرے ترقی یافتہ اورخوشحال ممالک کے مقابلے بہتر کام کیا۔ جنوری2021 میں نیچرمیگزین میں شائع ایک اسٹڈی میں کورونا کی دوسری لہر کے اندازے کا اظہار کیا گیا تھا۔ آئی سی ایم آرکی قیادت نے ان محققین میں سے ایک پر دباؤ ڈال کر اس دعوے کو اسٹڈی سے ہٹوا دیا۔ آئی سی ایم آر کے موجودہ اور سابق سائنسدانوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ انہوں نے پلازمہ تھراپی اور ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن جیسےغیرمؤثرکووڈ 19علاج کو لےکر آئی سی ایم آر کی سفارشات کے خلاف آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ان طریقوں کو سیاسی طور پر حمایت حاصل تھی۔ نیویارک ٹائمز نے جن سائنسدانوں سے بات کی ہے، انہوں نے آئی سی ایم آر میں خاموشی اختیار کرنے کی تہذیب کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی سی ایم آر میں محققین کوتشویش تھی کہ اگر وہ اپنے سینئر حکام سے سوال کریں گے تو ان سے موقع چھین کر دوسروں کو دے دیے جائیں گے۔اگروال نے کہا، ‘لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات وہاں کام کرنے کے لیے ضروری تھے۔ بس آپ کو ہر چیز میں ٹکراؤ سے بچنا ہوتا ہے۔’