نقدی کی پیشکش کیوں نہ ’بدعنوانی طرز عمل‘قرار پائے
نئی دہلی (ایس این بی) : ہائی کورٹ نے انتخابی منشور میں کسی کام کے بغیر نقدی کی پیشکش کو بدعنوانی طرزعمل‘قرار دینے کی مانگ پر الیکشن کمیشن اور مرکزی سرکار سے جواب طلب کیا ہے۔ جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ نے کمیشن سے کہا کہ وہ کیوں ان سیاسی پارٹیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہا ہے جو الیکشن کے موقع پر بدعنوانی طرز عمل اپنا رہی ہیں۔ بنچ نے کمیشن سے کہا کہ وہ کارروائی کرنا شروع کرے۔ صرف نوٹس اور لیٹر جاری نہ کرے، چاہے تو وہ سزا کے طریقے بھی تجویز کرسکتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کیا کارروائی کررہے ہیں۔ اس سے ٹھوس قدم اٹھانے کے لیے کہا جائے۔بنچ نے یہ تبصرہ کمیشن کے وکیل کے بیان کے بعد کیا، جنہوںنے کہاتھا کہ اس نے پہلے ہی بدعنوانی طرز عمل کے سلسلے میں رہنما اصول جاری کردیے ہیں۔ اس کی کاپی سبھی سیاسی پارٹیوں کو ارسال کردی گئی ہے۔ بنچ نے اس پر کہاکہ رہنما اصول پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف آپ کارروائی کریں۔ اس نے کمیشن سے ان ایشوز پر جواب دینے کے لیے کہتے ہوئے معاملے کی سماعت 24ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ بنچ نے اس کے علاوہ 2سیاسی پارٹیوں کانگریس اور تیلگو دیشم پارٹی سے 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران سماج کے کچھ طبقوں کو نقدی دینے کی پیشکش کرنے کے ایشو پر اپنا موقف واضح کرنے کے لیے کہا ہے۔انتخابی منشور میں نقدی کی پیشکش کو بدعنوانی طرز عمل قرار دینے کی مانگ کرتے ہوئے 2وکلاء پراشر نارائن شرما اور کیپٹن گووندر سنگھ نے عرضی داخل کی ہے۔ عرضی گزاروں نے کہا ہے کہ جب کسی کام کے بغیر نقدی کی پیشکش کی جاتی ہے تو یہ کسی پالیسی کے تحت نہیں ہوتی۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS