لکھنو:(ایجنسی)،’آج تک‘بحث کے دوران سماجوادی پارٹی کے ترجمان انوراگ بھدوریا نے کہا کہ سماج وادی پارٹی ترقی کیسیاست کرتی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ یوپی میں کوئی وزیر اعلیٰ نہیں ہے۔ دہلی میں ایک الگ بی جے پی ہے،یوپی میں ایک الگ بی جے پی ہے۔ بی جے پی بی جے پی میں ہے۔ بی جے پی کے لوگ کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ ترجمان نے کہا’ رہی بات جرائم کی تو بی جے پی کے اپنے لیڈر اور وزرا داغدار ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ پہلے وزیراعلیٰ ہیں جو اپنے قلم سے اپنے خلاف مقدمات کو ہٹا رہے ہیں۔
سماج وادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس نے منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پرریاست کے عظیم مجاہد آزادی راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے نام کا غلط استعمال کرنے کا الزام عائد کیا۔ جب وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھا گیا کہ علی گڑھ میں ریاستی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد عظیم مجاہدآزادی راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے نام پر رکھا گیا ہے تو ایس پی صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ راجہ مہیندر پرتاپ نے ہمیشہ فرقہ واریت اور فرقہ وارانہ سیاست کی مخالفت کی۔ انتخابات میں بی جے پی لیڈروں کی ضمانت کی رقم ضبط کرادی ہے۔ اکھلیش یادو 1957 کے لوک سبھا انتخابات کا ذکر کر رہے تھے جس میں راجہ مہندر پرتاپ نے اپنے حریف جن سنگھ امیدوار اٹل بہاری واجپئی کو متھرا سیٹ سے شکست دی تھی۔ اس الیکشن میں واجپائی کی ضمانت ضبط ہو گئی تھی۔
ایک ٹویٹ میں ایس پی صدر نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کے ذریعہ قائم شدہ گروکل یونیورسٹی ورن داون کو فرضی قرار دے کر ان کی توہین کی گئی ہے۔ دریں اثناء کانگریس کے ترجمان ہلال احمد نے کہا کہ کسانوں کی تحریک سے پریشان مرکز کی نریندر مودی حکومت نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے بجائے ان کا اتحاد توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔
احمد نے الزام لگایا کہ اس کے لیے حکومت عظیم مجاہد آزادی راجہ مہندر پرتاپ سنگھ کو ‘جاٹ کنگ’ کہہ کر ذات پات کا کارڈ کھیل رہی ہے۔ ہلال احمد نے دعویٰ کیا کہ حقیقت یہ ہے کہ راجہ مہندر پرتاپ سنگھ نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی مخالفت کی تھی اور تنظیم کو فاشسٹ کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے علی گڑھ میں راجہ مہندر پرتاپ سنگھ اسٹیٹ یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد کہا کہ ماضی میں کئی آزادی کے متوالوں کو مناسب عزت نہیں ملی تھی،لیکن اتر پردیش اسمبلی انتخابات ہونے پر بی جے پی نے بھی انہیں یاد کیا۔