نئی دہلی (ایس این بی) : عدالت عظمیٰ نے کہاکہ محض اس لئے کسی کو گرفتار کرنا کہ یہ قانونی طو رپر جائز ہے، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ گرفتار کی ہی جائے۔ گرفتاری ہمیشہ لازمی نہیں ہوتی۔ اس سے کسی کے عزت نفس کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس رشی کیش رائے کی بنچ نے کہاکہ اگر کسی معاملے کی جانچ افسر کو یہ نہیں لگتا کہ ملزم فرار ہوجائے گا یا سمن کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے حراست میں عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بنچ نے اس ہفتے کی شروعات میں ایک آرڈر میں کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ نجی آزادی ہمارے آئینی حق کا ایک اہم پہلو ہے۔ جانچ کے دوران کسی ملزم کو گرفتار کرنے کی نوبت تب آتی ہے جب حراست میں پوچھ گچھ ضروری ہوجائے یا کوئی سنگین جرم کیا ہو، یا ایسا کرنے کا خدشہ ہو کہ گواہوں کو متاثر کیا جاسکتا ہے، یا ملزم فرار ہوسکتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ایک آرڈر کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کا آرڈر رد کرتے ہوئے کہاکہ عرضی دہندہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے سے پہلے جانچ میں شامل ہواتھا۔ اس نے کہاکہ اگر جانچ افسر کو یہ نہیں لگتا ہے کہ ملزم فرار ہوجائے گا یا سمن کی خلاف ورزی کرے گا، جبکہ اس نے جانچ میں تعاون کیا تو ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا ہے کہ ملزم کو گرفتار کیوں کیا جائے۔
کسی کو محض گرفتار کرنا کہ یہ قانونی طو رپر جائز ہے: سپریم کورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS