واشنگٹن: (یو این آئی/اسپوتنک) طالبان نے 2020 میں افغان حکام اور فوجی حکام کو ہتھیار ڈالنے یا ہتھیار سونپنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ذرائع کا حوالہ سے کہا کہ ملکی حکام کے مطابق طالبان 2020 کے اوائل میں جنگ بندی کی تجاویز کے سلسلے میں پیسے کی پیشکش کر رہے تھے تاکہ افغان فوجی ہتھیار ڈال دیں یا خود سپردگی کر دیں۔ اس کے بعد، اگلے ڈیڑھ سال کے دوران طالبان نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ اضلاع اور صوبائی دارالحکومتوں کی سطح پر ملاقاتیں کیں، جس سے افغان سلامتی دستے کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کا سلسلہ شروع ہوا۔
افغان اسپیشل سروسز کے ایک عہدیدار نے نیوز آؤٹ لیٹ کو بتایا کہ کچھ لوگوں نے صرف پیسے کے لیے ان کی حمایت کی اور کچھ اس خوف سے کہ دہشت گرد امریکی انخلاء کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ طالبان نے اتوار کے روز کابل پر قبضہ کر لیا جس کے بعد صدر اشرف غنی نے اپنے استعفیٰ کا اعلان کیا اور ملک چھوڑ دیا۔ اشرف غنی نے کہا کہ انہوں نے تشدد روکنے کا فیصلہ کیا کیونکہ طالبان دارالحکومت پرحملہ کرنے کے لیے تیار تھے۔
کیا طالبان نے افغان حکام اور فوج کو رشوت کی پیشکش کی تھی ؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS