عبد الرشید طلحہ نعمانی
محرم کے عمومی روزوں کے علاوہ عاشوراء کے دن خاص کر روزہ رکھنا اور اس کا اہتمام کرنا آپؐ سے ثابت ہے جیساکہ حضرت ابن ِعباس فرماتے ہیں’’ میں نے نہیں دیکھا کہ رسولِ کریمؐ کسی خاص دن روزہ کا اہتمام فرماتے ہوں اور اس کو کسی دوسرے دن پر فضیلت دیتے ہوں سوائے اس دس محرم کے دن کے اور اس مہینہ یعنی رمضان المبارک کے مہینہ کے‘‘(بخاری شریف)۔ علامہ نووی فرماتے ہیں کہ نفلی روزے رکھنے کے لیے افضل ترین مہینہ محرم ہے،اِس میں عاشورا اور اِس کے علاوہ محرم کے دْوسرے ایام کے روزے بھی داخل ہیں۔ (شرح مسلم للنووی)یہ فضیلت ماہِ محرم کے تمام روزوں کو شامل ہے لہٰذا اگر اللہ تعالیٰ توفیق دیں تو اِس پو رے مہینے کے روزے رکھیں یا اِس کی ہر پیر اورجمعرات کو روزہ رکھیں ورنہ نو، دس او رگیارہ کا، اور کم اَز کم نودس یا دس گیارہ کا روزہ رکھیں۔محرم کی دسویں تاریخ کوعاشورا کہتے ہیں،اس دن روزہ رکھنے کے علاوہ اپنے اہل وعیال پر کھانے پینے یا کسی بھی اعتبار سے وسعت وفراخی بھی روایات سے ثابت ہے جو اگرچہ فرض ،واجب نہیںمگرمستحسن ہے کہ اس طرح کرلیاجائے۔ چنانچہ حضرت ابن مسعود، حضرت ابوسعید الخدری،حضرت ابوہریرہ اورحضرت جابر رضی اللہ عنہم سے منقول ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’جوشخص عاشوراء کے دن اپنے گھروالوں پرخرچ کرنے میں وسعت وفراخی کرے گا اللہ تعالیٰ ساراسال اس پر(رزق) میں وسعت فرمائے گا‘‘(شعب الایمان بیہقی)۔
یوم عاشورہ: کرنے کے اہم کام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS