تھانوں میں انسانی حقوق کو سب سے زیادہ خطرہ : چیف جسٹس

0

چیف جسٹس نے اہلکاروں کے طورطریقوں پر اٹھائے سوال
نئی دہلی (ایجنسیاں) :پولیس کو اپنا رویہ ٹھیک کرناہوگا۔ اس کی شبیہ لوگوں میں اچھی نہیں ہے۔ تھانہ انسانی حقوق اور انسانی احترام کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا نے یہ بات اتوار کے روزنیشنل لیگل سروسز اتھارٹی (نالسا) کے موبائل ایپ کے اجرا کے موقع پر منعقدہ تقریب میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جسمانی تشدد کا سب سے زیادہ خطرہ تھانوں میں ہوتا ہے۔ تھانوں میں گرفتار یا حراست میں لیے گئے افراد کو مؤثر قانونی امداد نہیں مل پا رہی ہے، جبکہ اس کی اشد ضرورت ہے۔ ملک بھر کے تھانوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس رمنا نے کہا کہ حراستی تشدد سمیت پولیس کے دیگر مظالم وہ مسائل ہیں، جو اب بھی ہمارے معاشرے میں موجود ہیں۔ آئینی التزامات اور ضمانتوں کے باوجود گرفتار یا حراست میں لیے گئے افراد کو مؤثر قانونی مدد نہیں مل پاتی ہے ، جو ان کیلئے بہت نقصاندہ ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کا پسماندہ طبقہ نظام عدل کے دائرے سے باہر ہے۔ اگر عدلیہ کو غریب اور پسماندہ طبقے کا اعتماد جیتنا ہے تو اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ ان کیلئے آسانی سے دستیاب ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو قانونی مدد کے آئینی حق اور پولیس کے مظالم کو روکنے کیلئے مفت قانونی امداد کی فراہمی کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کیلئے وسیع تشہیر ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئینی ضمانت کے بعد بھی پولیس اسٹیشن میں گرفتار لوگوں کے تئیں قانون کے صحیح استعمال کی کمی دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام آئینی اعلانات اور ضمانت ہیں، لیکن جو لوگ گرفتار کئے جاتے ہیں یا حراست میں لئے جاتے ہیں، ان کے تئیں قانون کی نمائندگی کی کمی نظر آتی ہے، جو انہیں نقصان پہنچاتی ہے۔ پولیس کے ظلم وزیادتی کو روکنے کیلئے اس پر نظر رکھنے کیلئے لوگوں کو ان کے آئینی حقوق اور مفت قانونی مدد کے بارے میں معلومات فراہم کرانا بیحد ضروری ہے۔ ملک بھر کے تھانوں اور جیلوں میں ہورڈنگ لگایا جانا ضروری ہے۔ ملک گیر سطح پر پولیس کو حساس بنانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ انصاف تک پہنچ کیلئے کمزور طبقہ اور اثر ورسوخ والے لوگوں کے درمیان کا فرق ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پولیس تھانوں میں خصوصی اختیار حاصل لوگوں کو بھی نہیں بخشا جاتا ہے۔انہیں بھی ٹھرڈ ڈگری ٹریٹمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس موقع پر نالسا کے کارگزار صدر اور ساتھی جج اودے امیش للت بھی موجود تھے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS