واشنگٹن (ایجنسیاں) : طالبان کا افغانستان پر قبضہ جاری ہے۔ 24 گھنٹوں کے اندر اس نے دو صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے بعد کئی دوسرے صوبائی دارالحکومت نشانے پرہیں۔ ادھر امریکہ نے بھی اپنے ہاتھ مکمل طور پر اٹھالئے ہیں۔ اس نے افغانستان میں رہنے والے امریکی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ جلد سے جلد جنگ زدہ ملک چھوڑ دیں۔ کابل میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال بہت خراب ہے۔ ایسی صورت حال میں یہاں ایک امریکی شہری کو مدد فراہم کرنا بہت مشکل ہوگا۔
افغانستان میں طالبان کا قبضہ بڑھتا جا رہا ہے۔ حالات کو بگڑتے دیکھ کر امریکہ اپنے شہریوں کی حفاظت کے بارے میں فکر مند ہو گیا ہے۔ سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں گھریلو پروازیں اور زمینی ٹریفک کے راستے منسوخ یا بند ہونے کے دہانے پر ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا کو بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طالبان کے بڑھتے ہوئے غلبے اور وہاں شہریوں کے قتل کے بارے میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ حالانکہ ساکی نے امریکہ کی طرف سے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا پرزوردیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر نے واضح کر دیا ہے کہ 20 سال کی لڑائی کے بعد ، اب وقت آگیا ہے کہ امریکی افواج واپس نکل جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہاں امریکی فوجی رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ طالبان نے یکم مئی کو فیصلہ کیا تھا کہ وہ امریکی اور نیٹو افواج پر حملہ کرے گا۔اُدھر برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کے لیے اسی طرح کی ایڈوائزری جاری کی ہے۔
امریکہ کا اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑنے کامشورہ،طالبان کی پیش قدمی جاری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS