24جولائی، 2021کو لبرلائزیشن کے30 برس مکمل ہو گئے۔ یہ 30 برس کامیاب رہے ہیں، کیونکہ ان 30 برسوں نے ہی ملک کو اس مقام تک پہنچایا ہے کہ ہم 5 ٹریلین ڈالر کی اقتصادیات بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ نرسمہا راؤ حکومت کی لبرلائزیشن پالیسی کی بڑی کامیابی یہ تھی کہ وہ جلد ہی راحت بخش ثابت ہوئی تھی،عام لوگوں اور ماہرین اقتصادیات کے لیے یہ امید بندھانے والی ثابت ہوئی تھی کہ ملک کے حالات بدلیں گے، مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ یہ لبرلائزیشن کی وجہ سے ہی ممکن ہوا کہ 1992 سے 2005 کے 13 برس میں وطن عزیز میں ہونے والی غیر ملکی سرمایہ کاری میں 316.9 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ یہ بھی لبرلائزیشن کی وجہ سے ہی ممکن ہوا کہ 1991 میں ملک کی جی ڈی پی 266 ارب امریکی ڈالر تھی، یہ 2018 میں بڑھ کر 2.3ٹریلین ڈالر ہوگئی جبکہ آج 3.05 ٹریلین ڈالر ہے۔ چندرشیکھر وزیراعظم تھے تو ملک کے زرمبادلہ کی کیا حالت تھی؟ 1991 میں ہندوستان کے پاس غیر ملکی زر مبادلہ 5.80 ارب ڈالر تھا جبکہ 24 جولائی، 2021 تک یہ بڑھ کر 611.149 ارب ڈالر ہو گیااور اس معاملے میں وہ چوتھے نمبر پر ہے۔ اس سے زیادہ زرمبادلہ چین، جاپان اور سوئزرلینڈ کے ہی پاس ہے۔ یہ بھی لبرلائزیشن کی وجہ سے ہی ہوا کہ ایکسپورٹ کے لحاظ سے ہندوستان 12 ویں نمبر پر ہے جبکہ امپورٹ کے لحاظ سے 10 ویں نمبر پر ہے یعنی ملک کے لوگوں کے لیے صنعت و تجارت میں اچھا کرنے کی بہت گنجائش ہے مگر ان کی کامیابی کا دارومدار اس بات پر ہوگا کہ وہ نیا کیا کر رہے ہیں، کتنا بہتر کر رہے ہیں اور قیمت کم ہے یا نہیں۔
یہ پی وی نرسمہا راؤ کی حکومت تھی جس نے ہندوستان کے لیے امپورٹ اور ایکسپورٹ کو آسان بنایا۔ بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے ہندوستان کے دروازے کھولے۔ اس سے بڑی کمپنیوں کی اشیا کی دستیابی ہندوستان میں آسانی سے ہوئی تو ہندوستانیوں کو بہتر اور سستی اشیا چننے کے مواقع ملے۔ لبرلائزیشن کی پالیسی اگر نہیں متعارف کرائی گئی ہوتی تو کیا ہم سستے موبائل سیٹ کے بارے میں سوچ سکتے تھے یا موبائل سے باتیں کرنا اتنا ہی سستا ہوتا جتنا آج ہے؟ لبرلائزیشن نے ہندوستانیوں میں یہ سوچ پیدا کرنے کا اہم کام کیا کہ ان کے پاس اگر صلاحیت ہے تو اپنی اشیا بیچنے کے لیے دنیا کھلی ہوئی ہے۔ اس سے یہ ہوا کہ ہندوستانیوں کی سوچ کا دائرہ وسیع ہوا۔ آگے بڑھنے کی ایک ہوڑ سی پیدا ہوگئی۔ عالمی سطح پر ہندوستانیوں کی صلاحیتیں محسوس کی جانے لگیں۔ ہندوستان نے 30 برس میں کتنی ترقی کی ہے، یہ نظر آتی ہے مگر جو لوگ اعداد و شمار کے حوالے سے ہی ترقی کا اندازہ لگاتے ہیں، ان کے لیے یہ جاننا کافی ہوگا کہ پچھلے 30 برس میں ہندوستان کی اقتصادیات میں 33 گنا اضافہ ہوا ہے مگر ان باتوں کے باوجود یہ حقیقت نظر انداز نہیں کی جانی چاہیے کہ آج کی دنیا کے حالات 1991 کے حالات جیسے نہیں ہیں ۔ آج کے ہندوستان کی اقتصادی پالیسی آج کے عالمی اور داخلی حالات کے مطابق ہونی چاہیے۔ خیال یہ رکھا جانا چاہیے کہ آئندہ کے حالات میں بھی وہ پالیسی فٹ بیٹھے، کیونکہ ایسا کرنے پر ہی اس کامیابی کا سلسلہ جاری رہے گا جو 1991 سے شروع ہوا تھا۔
مثبت تبدیلیوں کے 30برس!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS