وزارت داخلہ کی آلوک ورما کے خلاف انضباطی کارروائی کی سفارش

0
ndtv.com

نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : مرکزی وزارت داخلہ نے مرکزی تحقیقاتی بیورو (سی بی آئی) کے سابق ڈائرکٹر آلوک ورما کے خلاف مبینہ طور پر عہدہ کے غلط استعمال اور متعلقہ سروس ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر انضباطی (ڈسپلنری) کارروائی کرنے ک سفارش کی ہے۔
حکام نے بدھ کو بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ نے سی بی آئی کی نوڈل وزارت عملہ و تربیتی محکمہ (ڈی او پی ٹی) کو خط لکھ کر ورما کے خلاف ضروری انضباطی کارروائی کرنے کو کہا ہے ۔ حکام نے کہا کہ ورما کے خلاف کارروائی کو منظوری ملتی ہے تو ان کی پنشن اور سبکدوشی فوائد پر غیر مستقل یا مستقل روک لگ سکتی ہے۔ سی بی آئی میں کام کرنے کے دوران 1979 بیچ کے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) سے سبکدوش افسر ورما کی بدعنوانی کے الزامات کو لے کر اپنے ماتحت گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسر راکیش استھانہ کے ساتھ تنازع ہوا تھا۔ ورما اور استھانہ دونوں نے ہی ایک دوسرے پر بدعنوانی کے الزامات لگائے ہیں۔ استھانہ اب دہلی کے پولیس کمشنر ہیں۔
ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ’ورما پر عہدے کا غلط استعمال کرنے اور سروس ضوابط کی خلاف ورزی کرنے کا الزام ہے۔ وزارت داخلہ نے ان کے خلاف ضروری کارروائی کرنے کی سفارش کی ہے۔‘ وزارت داخلہ آئی پی ایس افسروں کے لیے کیڈر کنٹرول اتھارٹی ہے۔ حکام نے بتایا کہ ڈی او پی ٹی نے وزارت داخلہ کی سفارش یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کو بھیج دی ہے جو آئی پی ایس افسروں کا تقرر کرنے والا ادارہ ہے۔ آئی پی ایس افسروں پر کوئی بھی جرمانہ لگانے سے پہلے یو پی ایس سی سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ورما یکم فروری 2017 کو 2 سال کی مدت کار کے لیے سی بی آئی کے سربراہ بنے تھے۔ انہیں 10 جنوری 2019 کو عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا اور فائر بریگیڈ سروس، سول ڈیفنس اور ہوم گارڈ میں ڈائرکٹر جنرل بنایا گیا تھا۔ حالانکہ یہ تجویز ورما نے قبول نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ 31 جولائی 2017 کو 60 سال کی عمر پوری کر چکے ہیں، اس لیے انہیں سبکدوش مان لیا جائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS