حکومت ہند اگر ہمیں دریاؤں کا استعمال خود کرنے دے تو ہمیں کسی بجٹ ضرورت نہیں :عمر عبداللہ

0
News24India

سری نگر، (یو این آئی) : نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ حکومت ہند اگر ہمیں
دریاؤں کا استعمال خود کرنے دے گی تو ہمیں ان کا بجٹ نہیں چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خود ان پر بجلی پروجیکٹ تعمیر
کریں گے اور بجلی فروخت کر کے جموں کشمیر کو چلائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں،
وہ دفعہ 370 سے نہیں بلکہ بندوق سے پیدا ہوئے ہیں جبکہ مذکورہ دفعہ ملک اور جموں کشمیر کے درمیان ایک آئینی رابط
تھا۔
عمر عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار ایک نیوز چینل کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر نے
جموں کشمیر کا بجٹ اتر پردیش جیسی بڑی ریاست سے زیادہ ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ ’بجٹ کو ایک
طرف چھوڑیں ہمیں ہمارے دریاؤں کو خود استعمال کرنے دیں، ہم خود ان پر بجلی پروجیکٹ تعمیر کریں گے اور بجلی کو بیچ
کر جموں کشمیر کو چلائیں گے اور ہمیں پھر آپ کا بجٹ نہیں چاہیے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر جموں کشمیر کا بجٹ زیادہ ہے
تو جموں کشمیر کئی شعبوں میں ملک کی بعض ریاستوں سے آگے بھی ہے۔ عمر عبداللہ نے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی
تنسیخ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں جو مسائل پیدا ہوئے ہیں، وہ دفعہ 370 کی وجہ سے نہیں
بلکہ بندوق کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 جموں کشمیر اور ملک کے درمیان ایک آئینی رابطہ تھا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ 35 اے میں تصحیح کرنے کی ضرورت تھی لیکن اس کو ہرگز ہٹانا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا
کہ دفعہ ہٹانے کے بعد دعویٰ کیا گیا تھا کہ اب جموں کشمیر میں ترقی ہوگی، کشمیری مہاجر پنڈت واپس وطن لوٹیں گے لیکن
2 برس بیت گئے، کہیں بھی کچھ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ جموں کشمیر میں جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا
جا رہے ہیں وہ سب سابق حکومتوں کے دور میں منظور ہوئے تھے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 370 کے متعلق عدالت عظمیٰ میں ہماری عرضی پر اب تک کوئی سماعت نہیں ہوئی جس میں
کورونا وبا بھی کسی حد تک ذمہ دار ہے، تاہم ہمیں یقین ہے کہ ہمارا کیس آئینی و قانونی طور پر بہت مستحکم ہے۔ جموںکشمیر
کا ہندوستان کے ساتھ الحاق پر بات کرتے ہوئے موصوف نے کہا کہ ’ہم ہندوستان کی کشتی میں سوار ہوئے تھے لیکن کشتی
میں سوار ہوتے وقت جو ہم سے وعدے کیے گئے ملک ان سے مکر گیا، ہم سے کہا گیا تھا کہ جموں کشمیر جب تک ہندوستان کا
حصہ رہے گا، تب تک آئین کے تحت اس کی خصوصی پوزیشن رہے گی، ہمیں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ یہ وعدے 70 یا 80
برس بیت جانے کے بعد ختم ہوں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ الحاق مشروط تھا اور اب اس کو واپس نہیں لیا جا سکتا ہے لیکن
جن حالات میں یہ الحاق ہوا ان حالات کو بھی منسوخ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
جموںکشمیر پولیس کے حالیہ حکم نامہ کہ سنگ بازی و دیگر تخریب کاری کے معاملات میں ملوث لوگوں کو پاسپورٹ و
نوکریاں نہیں ملیں گی، کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا کہ ’مجھے 234 دنوں تک نظر بند رکھا گیا اور میری نظر بندی
کو جائز قرار دینے کے لئے جو پولیس نے کیس تیار کیا اس میں کہا گیا کہ میں لوگوں کو ووٹ ڈالنے پر تیار کرنے کی
صلاحیت رکھتا ہوں، کل یہی کسی نوجوان کے ساتھ ہوگا جس کی وجہ سے وہ نوکری سے محروم ہو سکتا ہے۔‘ انہوں نے
کہا کہ جب ایک ایگزیکٹو حکم نامہ پر کام چلانا ہے تو عدالت کی کیا ضرورت ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ نے پاکستان کی طرف سے جموں کشمیر میں پیسہ آنے کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ یہ حکومت
ہند کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس پیسے کو جموںکشمیر میں داخل ہونے سے روکے ۔
بے روز گاری کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’یہ بات صحیح نہیں ہے کہ بے
روزگاری کی وجہ سے نوجوان بندوق اٹھا رہے ہیں بلکہ کئی ایسے بھی نوجوان ہیں جنہوں نے نوکریاں چھوڑ کر بندوق
اٹھائے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ہم ہندوستان کو اپنا مان رہے ہیں لیکن ہمیں دھکیلا جا رہا ہے اور ہمارے ساتھ کیے گئے وعدوں
کو مختلف بہانے بنا کر پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جموں کشمیر کی سیاسی
جماعتیں کچھ مسئلوں پر ایک ہی صفحہ پر جمع ہوئی تھیں لیکن سجاد لون کو الگ کیا گیا کیونکہ وہ اس کو ہمارے ساتھ نہیں
دیکھنا چاہتے تھے۔‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS