بڑے ہی افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم ، ادیب شہیر ، استاذ الاساتذہ حضرت مولانا عبدالخالق سنبھلی کا (20 ذوالحجہ 1442) 30 جولائی2021 بروز جمعہ 70 سال کی عمر میں اللہ کو پیارے ہوگئے
انا للہ وانا اليہ راجعون۔
اللہ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔
آپ دارالعلوم دیوبند کے ان قدیم اساتذہ میں سے تھے جن کو تمام وابستگان دارالعلوم دیوبند عقیدت و محبت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔
حلم، تواضع، خداترسی،و ہمدردی اخوت و بھائی چارگی ،دنیا سے بے نیازی و خود اعتمادی، آ پ کے خصوصی اوصاف تھے۔
قدرت نے ایک عجیب و غریب شگفتگی آپ کی شخصیت میں رکھی تھی، اس لئے آپ سے صرف ایک بار ملنے والا بھی آپ کو بھلا نہیں پاتا تھا۔
پیدائش : آپ کی پیدائش ‘قصبہ سنبھل،ضلع مراد آباد’ اتر پردیش میں4/ جنوری 1950ء میں ہوئی، آپ کے والد محترم کا اسم گرامی نصیر احمد تھا، جو کہ ایک خوش اطوار، خو ش مزاج، رقیق القلب، شخصیت تھے، ساتھ ہی ساتھ خوش گو شاعر بھی تھے۔
دارالعلو دیوبند میں آپ نے بخاری شریف حضرت مو لانا فخرالدین صاحب مرادآبادی،حضرت مو لانا قاری محمد طیب صاحب ،حضرت مو لانا مفتی محمود الحسن صاحب اور حضرت مو لانا شریف الحسن صاحب رحمہم اللہ سے پڑھی۔
حضرت مو لانا نصیر احمد خان صاحب رحمہ اللہ سے ‘طحاوی شریف اور التصریح’ پڑھی۔
آپ کو ادب سے دلچسپی شروع ہی سے تھی اس لئے ہمیشہ سے ہی آپ امتحان کے جوابات عربی میں لکھتے تھے، فراغت کے بعدایک سال تکمیل ادب میں رہ کر حضرت مولانا وحیدالزماں صاحب کیرانوی رحمہ اللہ سے خصوصی استفادہ بھی ۔
تصانیف:
آپ نے کئی مو ضوعات پر کتابیں لکھی ہیں، جس میں مشہور فتاوی عالمگیری جز ۵۱/ (کتاب الایمان)کا ترجمہ، ‘تحسین المبانی فی علم المعانی’ میں ضمیمہ کا اضافہ، عبد المجید عزیز الزندانی الیمنی کی کتاب ‘التوحید’ کا تر جمہ جو تقریباً 500/صفحات پر مشتمل ہے۔
غرض یہ کہ آپ بڑے ہی مایہ ناز شخصیت تھے، طلباء کی بے حد حوصلہ افزائی کرتے تھے، اللہ آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔
✒️:امام علی مقصود فلاحی۔
متعلم: جرنلزم اینڈ ماس کمیونیکیشن۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔