نئی دہلی (ایس این بی): سڑک پر بھکاریوں کی مسلسل بڑھتی تعداد پر لگام لگانے سے سپریم کورٹ نے صاف انکار کردیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی شخص خوشی سے بھیک نہیں مانگتا۔ حالات کے مارے ہوئے لوگوں کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ ملک میں غریبی ہے اور غریبی سماجی واقتصادی وجوہ سے ہے۔
جسٹس دھننجے چندر چوڑ اور مکیش کمار شاہ کی بینچ اس عرضی پر سماعت کررہی تھی، جس میں بھکاریوں کو سڑک اور عوامی مقامات سے بھیک مانگنے سے روکنے کی اپیل کی گئی ہے۔ ساتھ ہی بھکاریوں کی ٹیکہ کاری اور نوآبادکاری کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ سے دو ٹوک کہا کہ عدالت بھیک مانگنے پر کسی بھی طرح کی پابندی نہیں لگانا چاہتی، لیکن ٹیکہ کاری اور نوآبادکاری پر ضرور توجہ دے گی۔ عدالت نے کووڈ19 وبا کے پیش نظر بھکاریوں اور بے سہارا لوگوں کی نوآبادکاری اور ٹیکہ کاری کے لیے داخل مفاد عامہ کی عرضی پر مرکز اور دہلی سرکار سے جواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ سڑکوں پر بھکاریوں کو نہیں آنے دینے کی اجازت کے معاملے میں وہ ایلیٹ نظریہ اختیار کرے گی۔ عدالت نے کہا کہ یہ ایک سماجی اور اقتصادی مسئلہ ہے اور تعلیم اور روزگار کے سبب لوگ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سڑکوں پر بھیک مانگنے کے لیے مجبور ہوتے ہیں۔ عدالت نے عرضی دہندہ کی جانب سے پیش وکیل سے کہا کہ وہ اس عرضی کے ایک حصے میں کی گئی اس درخواست پر غور نہیں کرے گی، جس میں افسران کو بھکاریوں، بے گھر لوگوں کو عوامی مقامات یا ٹریفک چوک پر بھیک مانگنے سے روکنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔یہ سرکار کی سماجی فلاح وبہبود کی پالیسی کا ایشو ہے اور عدالت عظمیٰ یہ نہیں کہہ سکتی ہے کہ ایسے لوگوں کو ہماری نظروں سے دور رکھا جائے۔
سپریم کورٹ نے کہا لوگوں کے پاس بھیک مانگنے کے سوا کوئی اور متبادل نہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS