نئی دہلی (ایجنسیاں) : ایل اے سی پر چین کی بڑھتی سرگرمیوں اور چینی صدر شی جن پنگ کے حالیہ دورۂ تبت کے بعد ہندوستان نے لداخ میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کیا ہے۔ ناردن کمانڈ ایریا میں دہشت گردانہ سرگرمیوں پر نکیل کسنے کے لیے جو 15 ہزار فوجی تعینات تھے، ان کو وہاں سے ہٹا کر لداخ میں تعینات کیاگیا۔ فوج کے اِس دستے کو پہاڑی علاقوں میں جنگ کے لیے خاص طور سے ٹریننگ دی گئی ہے۔ ہندوستان نے شمالی لداخ سیکٹر میں 50 ہزار اہلکاروں کو تعینات کردیا ہے۔ واضح رہے کہ پچھلے سال اپریل-مئی میں چینی فوج سرحد کے قریب آگئی تھی، اس دوران ہندوستانی فوج سے مڈبھیڑ بھی ہوئی تھی، جس میں 20 ہندوستانی جوان شہید ہوگئے تھے۔ اس وقت سے سرحد پر کشیدگی جاری ہے۔ حالانکہ اِس دوران دونوں ملکوں کے درمیان کمانڈر کی سطح پر متعدد ادوار کی بات چیت ہوئی، جس میں کچھ پوائنٹس سے چین تو پیچھے ہٹا ہے لیکن ابھی بھی اُس پوزیشن پر نہیں پہنچا ہے، جہاں مڈبھیڑ سے پہلے ایل اے سی پر حالات تھے۔ اُدھر پی ٹی آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 22 جولائی کو جب جن پنگ نے تبت کا دورہ کیا تو ننگ چی تک آئے ،جو ہندوستانی سرحد سے بہت قریب ہے۔ پی ٹی آئی نے گلوبل ٹائمس کی رپورٹ کے حوالے سے کہا ہے کہ شی جن پنگ نے تبت دورے کے دوران پیپلز لبریشن آرمی کے تبت فوجی کمان کے اعلیٰ افسروں سے ملاقات کی اور فوجیوں کی ٹریننگ اور جنگ کی تیاری کو پوری طرح سے مضبوط کرنے کی بات کہی۔تبت میں تعینات فوج کے نمائندوں سے ملنے کے بعد جن پنگ 23 جولائی کو بیجنگ لوٹ آئے۔ چینی صدر کی تبت سے واپسی کے بعد ہی میڈیا میں خبر آئی کہ ہندوستان نے 15 ہزار فوجیوں کو ایل اے سی پر تعینات کیا ہے۔ ہندوستان کے 50 ہزار فوجی شمالی لداخ سیکٹر میں تعینات ہیں۔ لیہہ 14کور کی 2 ڈویژن کے ساتھ کاروبیسڈ3 ڈویژن بھی تعینات ہیں۔ ان کے علاوہ بھی وہاں فوجی قوت بڑھا دی گئی ہے۔ اِس طرح ہندوستان ایل اے سی پر اپنی پوزیشن کو مضبوط کرنے کا قدم اٹھا رہا ہے۔
چینی صدر کے دورۂ تبت کے بعد دہشت گردی پر نکیل کسنے کے لئے 15ہزار فوجی تعینات
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS