افغانستان میں پاک فوج اور لشکر کے شدت پسند طالبان کے حق میں

0
aa.com.tr

کابل : (یو این آئی) افغانستان میں طالبان کی مدد کے لئے پاکستانی فوج کے سیکڑوں افسران اور فوجیوں کے علاوہ لشکر طیبہ کے ہزاروں شدت پسند موجود ہیں، جو سرکاری افواج کے خلاف مدد فراہم کررہے ہیں۔ سیکیورٹی اور انٹلیجنس رپورٹس سے یہ اطلاع ملی ہیں۔
افغان انٹیلیجنس ایجنسیوں سے موصولہ معلومات کے مطابق افغانستان میں،اس وقت پاک فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے 300 کے قریب افسران اور ملازمین موجود ہیں۔ ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ یہ پاکستانی فوج کے افسران وہاں طالبان کی مدد کر رہے ہیں اور ان کا پتہ اس وقت چلا جب وہاں موجود متعدد طالبانیوں کی ہلاکت کے بعد موقع سے پاکستانی فوج کے شناختی کارڈز برآمد ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ اس وقت افغانستان میں فوج کے متعدد ریٹائرڈ افسران ہیں جن میں لیفٹیننٹ جنرل آف رینک کے افسران بھی شامل ہیں ، جو فوجی آپریشن میں طالبان کی مدد کر رہے ہیں۔ یہ فوجی افسر افغان فوج کے خلاف طالبان کی مدد کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ افغانستان کے پہلے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت طالبان کی مدد کر رہا ہے اور پاکستانی فضائیہ نے افغان فضائیہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ قندھار میں طالبان کے خلاف کوئی فضائی کارروائی نہ کریں۔
خفیہ اندازوں کے مطابق ، پاکستان نے لشکر کے 7000 سے زیادہ شدت پسندوں کو افغانستان میں طالبان کی مدد کے لئےبھیجا ہے تاکہ وہ طالبان کی حمایت میں لڑ سکیں۔ یہ شدت پسند اس وقت ملک کے شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں ہیں اور طالبان کی زیادہ تر فوجی کارروائیوں کو آئی ایس آئی ہی ہدایت دے رہی ہے۔
ایک خفیہ ذرائع نے بتایا کہ یہ بھی پایا گیا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی چوکیوں کوپاکستانی اسپیشل فورس کے جوان رات کے اندھیرے میں نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ اپن کی شناخت بھی چھپی رہے اور یہ ثابت ہوسکے کہ طالبان نے ہی ان واقعات کو انجام دیا ہے۔ اس بات کی بھی اطلاع ملی ہے کہ طالبان افغانستان میں بڑے باندھوں خاص طور پرہندوستان کی مدد سے تعمیر سلمی ڈیم کو اڑا نے کی کوشش میں ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس لڑائی میں ایران کا کردار بھی ہے اور وہ فوج کے بجائے طالبان کو اسلحہ اور سازوسامان فراہم کررہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS