ملکھا سنگھ سے مجھے کافی تحریک ملی :مودی

0
TheQuint

نئی دہلی (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کھیلوں پرلیجنڈ ایتھلیٹ ملکھا سنگھ سے بات کرکے ان سے کافی تحریک ملی تھی ۔ مسٹر مودی نے آل انڈیا ریڈیو پر نشر ہونے والے اپنے 78 ویں من کی بات پروگرام میں کہا کہ دوستو! جب بات ٹوکیو اولمپکس کی ہو رہی ہے تو ملکھا سنگھ جیسے لیجنڈ ایتھلیٹ کو بھول سکتا ہے ۔ کچھ دن قبل کورونا نے انہیں ہم سے چھین لیا۔ جب وہ اسپتال میں تھے تو مجھے ان سے بات کرنے کا موقع ملا تھا۔ مسٹر مودی نے کہا کہ بات کرتے ہوئے میں نے ان سے درخواست کی تھی ۔ میں نے کہا تھا کہ آپ نے تو 1964 میں ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان کی نمائندگی کی تھی ، جب ہمارے کھلاڑی اولمپکس کے لئے ٹوکیو جارہے ہیں توآپ کو ہمارے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کرنا ہے ، انہیں اپنے پیغام سے راغب کرنا ہے ۔ وہ کھیل کے تعلق سے اتنے وقف اور جذباتی تھے کہ بیماری میں بھی وہ فوری طور پراس کے لئے راضی ہو گئے لیکن بدقسمتی سے تقدیر کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔مجھے آج بھی یاد ہے کہ 2014میں وہ سورت آئے تھے ۔ ہم لوگوں نے ایک نائٹ میراتھن کا افتتاح کیا تھا ۔ اس وقت ان سے جو اس وقت بات چیت ہوئی کھیلوں کے تعلق اس سے مجھے کافی تحریک ملی تھی ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ ملکھا سنگھ کا پورا خاندان کھیلوں کے ساتھ وابستہ رہا ہے ۔
دوسری جانب وزیراعظم نے کہا کہ ٹوکیو اولمپک دستے میں کئی ایسے کھلاڑی شامل ہیں جن کی زندگی بہت متاثرکرتی ہے۔ مسٹر نریندر مودی نے آل انڈیا ریڈیو پر نشرہونے والے اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات میں کہاکہ ساتھیو!، جب صلاحیت، لگن، عزم اورکھلاڑیوں کے جذبات ایک ساتھ ملتے ہیں، تب جاکر کوئی چمپئن بنتا ہے ۔ ہمارے ملک میں توبیشتر کھلاڑی چھوٹے چھوٹے شہروں، قصبات اورقریوں سے نکل کرآتے ہیں۔ ٹوکیو جانے والے ہمارے اولمپک دستے میں بھی کئی ایسے کھلاڑی شامل ہیں، جن کی زندگی بہت متاثر کرتی ہے ۔ ہمارے پروین جادھو کے بارے میں آپ سنیں گے تو، آپ کو بھی لگے گا کہ کتنی سخت جدوجہد سے گزرتے ہوئے پروین یہاں پہنچے ہیں۔ پروین جادھو، مہاراشٹر کے ضلع ستارا کے ایک گاوں کے رہنے والے ہیں۔ وہ تیراندازی کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ ان کے والدین مزدوری کرکے خاندان چلاتے ہیں اور اب ان کا بیٹا، اپنا پہلا اولمپک کھیلنے ٹوکیو جارہا ہے ۔ یہ صرف ان کے والدین ہی نہیں، ہم تمام کے لئے کتنے فخر کی بات ہے ۔ایسے ہی ایک اور کھلاڑی ہیں، ہماری نہیاگوئل۔ نیہا ٹوکیو جارہی خاتون ہاکی ٹیم کی رکن ہیں۔ ان کی ماں اوربہنیں، سائیکل کی فیکٹری میں کام کرکے خاندان کے اخراجات برداشت کرتی ہیں۔ نیہا کی طرح ہی دیپکا کماری کی زندگی کا سفربھی اتارچڑھاو بھرارہا ہے ۔ دیپکا کے والد آٹو رکشہ چلاتے ہیں اوران کی ماں نرس ہیں اور اب دیکھئے دیپکا اب ٹوکیو اولمپک میں ہندوستان کی جانب سے واحد خاتون تیرانداز ہیں۔ کبھی دنیا کی نمبر ایک تیزانداز رہیں دیپکا کے ساتھ ہم سب کی نیک خواہشات ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ساتھیو زندگی میں ہم جہاں بھی پہنچتے ہیں، جتنی بھی اونچائی حاصل کرتے ہیں، زمین سے یہ وابستگی، ہمیشہ ہمیں اپنی بنیادوں سے باندھے رکھتی ہے ۔ جدوجہد کے دنوں کے بعد ملی کامیابی کا مزہ بھی کچھ اورہی ہوتا ہے ۔ ٹوکیو جارہے ہمارے کھلاڑیوں نے بچپن میں سہولیات اوروسائل کی ہرکمی کا سامنا کیا، لیکن وہ ڈٹے رہے ، لگے رہے ۔ اترپردیش کے مظفرنگر کی پرینکا گوسوامی کی زندگی بھی بہت کچھ سکھاتی ہے ۔ پرینکا کے والد بس کنڈکٹر ہیں۔ بچپن میں پرینکا کو وہ بیگ بہت پسند تھا، جو میڈل پانے والے کھلاڑیوں کو ملتا ہے ۔ اسی خواہش میں انہوں نے پہلی بار پیدل چال مقابلے میں حصہ لیا تھا۔ اب آج وہ اس کی بڑی چمپئن ہیں۔ نیزہ پھینک میں حصہ لینے والے شیوپال سنگھ بنارس کے رہنے والے ہیں۔ شیوپال کا تو پورا خاندان ہی اس کھیل سے جڑاہواہے ۔ ان کے والد، چچا اوربھائی، سبھی نیزہ پھینکنے میں اکسپرٹ ہیں۔ خاندان کی یہی روایت ان کے لئے ٹوکیو اولمپک میں کام آنے والی ہے ۔ ٹوکیو اولمپک کے لئے جارہے چراغ شیٹی اوران کے پارٹنر ساتوک سائیراج کا حوصلہ بھی متاثر کن ہے ۔ حال ہی میں چراغ کے ناناجی کا کورونا سے انتقال ہوگیا تھا۔ ساتوک بھی خود پچھلے سال کورونا مثبت ہوگئے تھے، لیکن ان مشکلات کے بعد بھی یہ دونوں مینز ڈبل ایونٹ میں اپنابہترین دینے کی تیاری میں مصروف ہیں۔
مودی نے کہاکہ ایک اورکھلاڑی سے میں آپ کا تعارف کرانا چاہوں گا، یہ ہیں ہریانہ کے بھیوانی کے منیش کوشک۔ منیش کھیتی کسانی والے خاندان سے آتے ہیں۔ بچپن میں کھیتوں میں کام کرتے کرتے منیش کو باکسنگ کا شوق ہوگیا تھا۔ آج یہ شوق انہیں ٹوکیو لے جارہا ہے ۔ ایک اورکھلاڑی ہیں، سی اے بھوانی دیوی، نام بھوانی ہے اوریہ تلواربازی میں ایکسپرٹ ہیں۔ چنئی کی رہنے والی بھوانی پہلی ہندوستانی تلوارباز ہیں،جنہوں نے اولمپک کیلئے کوالیفائی کیا ہے ۔ میں کہیں پڑھ رہا تھا کہ بھوانی کی ٹریننگ جاری رہے،اس کیلئے ان کی ماں نے اپنے زیورات تک گروی رکھ دیے تھے ۔ساتھیو ایسے تو بے شمار نام ہیں لیکن من کی بات میں آج کچھ ہی ناموں کا ذکر کرپایا ہوں۔ ٹوکیوجارہے ہر کھلاڑی کی اپنی جدوجہد رہی ہے،برسوں کی محنت رہی ہے ۔ وہ صرف اپنے لئے ہی نہیں جارہے بلکہ ملک کیلئے جارہے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو ہندوستان کا فخر بھی بڑھانا ہے اور لوگوں کا دل بھی جیتنا ہے،اس لئے میرے ملک کے لوگو میں آپ کو صلاح دینا چاہتا ہوں، ہمیں جانے انجانے میں بھی ہمارے ان کھلاڑیوں پر دباو نہیں بنانا ہے،بلکہ کھلے دل سے،ان کا ساتھ دینا ہے،ہرکھلاڑی کا حوصلہ بڑھانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر آپ چیئر 4انڈیا کے ساتھ اپنے ان کھلاڑیوں کو نیک خواہشات دے سکتے ہیں۔ آپ کچھ اور بھی انوویٹیو کرنا چاہیں تو وہ بھی ضرور کریں۔ اگر آپ کو کوئی ایس آئیڈیا آتا ہے جوہمارے کھلاڑیوں کے لئے ملک کو مل کر کرنا چاہیے تو وہ آپ مجھے ضرور بھیجئے گا۔ ہم سب مل کر ٹوکیو جانے والے اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں گے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS