نئی دہلی : (یواین آئی) کانگریس نے مودی حکومت کو کسان مخالف بتاتے ہوئے کہا ہے کہ سات سال سے ملک کے کسانوں کوکچلنے کاکام کیا جارہا ہے ان کے حقوق کوپامال کیا جارہا ہے۔
کانگریس محکمہ مواصلات کے چیف رندیپ سنگھ سرجے والا نے ہفتہ کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کبھی کسانوں پرلاٹھی برساتی ہے، کبھی آنسو گیس چھوڑتی ہے، تو کبھی ان کی راہوں میں کیل کانٹے بچھاتی ہے۔ سڑکوں پر سونے کو مجبور کسانوں کو حکومت کبھی دہشت گرد، کبھی خالصتانی بتاتی ہے۔
کسانوں کے ساتھ کانگریس کی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کسانوں کے آج منعقدہ مظاہرہ کی حمایت کرتی ہے اور حقوق کی ہرلڑائی میں ملک کے کسان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پچھلے سات ماہ سے کسانوں کوپریشان کررہی ہے اور انہیں شکست دینے کے لئے سازشیں کررہی ہے۔
مسٹر سرجے والا نے کہا کہ 2014 میں مودی حکومت نے سب سے پہلے آرڈیننس کے ذریعہ کسانوں کی زمین پرقبضہ کرنے کی کوشش کی۔ پھر انہیں سہاراقیمت پر لاگت کے ساتھ 50 فیصد منافع دینے سے انکار کردیا۔ سال 2018 میں کسان سمّان ندھی سے ملک کے 14 کروڑ 65 لاکھ کسانوں کو محروم کیا۔
مسٹر ٹکیت نے کہا کہ کسان تنظیمیں حکومت سے بات کرنا چاہتی ہیں تاکہ مسئلہ حل ہوسکے۔ حکومت جیسے ہی زراعتی اصلاحات کے تینوں نئے قوانین کو واپس لے گی اور فصلوں کی ایم ایس پی سے متعلق قانون بنائے گی، تو یہ تحریک ختم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام موجود ہے اور کسان اپنا احتجاج پرامن طریقے سے کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تحریک کب تک چلے گی، یہ انہيں بھی پتہ نہیں ہے۔
کسان لیڈر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے کورونا بحران کی وجہ سے احتجاج کےمقام پر ہجوم کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور اس لئے کسانوں کو باری باری سے احتجاج کے مقام پر بلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان لیڈران یدھویر سنگھ اور ویریندر سنگھ کی سربراہی میں ایک وفد نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ کسان تنظیموں کی جانب سے دہلی کی سرحدوں پر غازی پور، ٹکری بارڈ اور سنگھو بارڈر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ مودی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تین نئے زراعتی قوانین کی منسوخی پر ملک کی چالیس کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین گیارہ دور کے مذاکرات ہوئے ہیں، لیکن اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS