ہندوستان میں جمہوری نظام حکومت کو زندہ رکھنے کیلئے ایک مضبوط حزب اختلاف کی ضرورت سے انکار نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ لیکن موجودہ منظر نامہ میں کوئی بھی ایسی سیاسی پارٹی نہیں ہے جو ملک کی اس ضرورت کو پوری کرسکے۔ قیادت کے بحران سے گزررہی کانگریس میں بغاوت اور G -23کی الگ ڈیڑھ اینٹ کی مسجدبننے کے بعد پارٹی اپنے ہی وجود کو سمیٹنے میں مصروف ہے ۔اس سے یہ توقع نہیں رکھی جاسکتی ہے کہ وہ فی الحال ملک کی یہ ضرورت پوری کرپائے گی۔ کانگریس کے بنائے گئے یوپی اے اتحاد میں شامل زیادہ تر پارٹیوں کا بھی یہی حال ہے۔ان حالات میں چند سیاسی زعما کا خیال ہے کہ ’تیسرا محاذ‘بنا کر ملک کی اس ضرورت کو پورا کیا جاسکتا ہے اوراس کی کوشش بھی تیز کردی گئی ہے ۔
پارلیمانی انتخاب سے عین قبل مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ اور ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتابنرجی نے یونائٹیڈ انڈیا کے نام سے حزب اختلاف کے رہنمائوں کاایک اتحاد بنانے کی کوشش کی تھی۔اس وقت ممتابنرجی نے14الگ الگ قومی اور علاقائی پارٹیوں کے لیڈروں کو خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک سے بی جے پی کے بڑھتے دبدبہ کو ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ تمام حزب اختلاف ایک ساتھ مل جائیں۔یہ کوشش بھی کی گئی تھی کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے سربراہ شرد پوار کی قیادت میں ’غیر بی جے پی – غیر کانگریس ‘ نیا اتحاد بنایاجائے۔ اس اتحاد میں کانگریس کےG-23لیڈروں کی بھی گنجائش یہ کہہ کر رکھی گئی تھی کہ یہ بھی اپنا گروپ بنا کر اس اتحاد میں شامل ہوسکتے ہیں ۔یہ معاملہ کچھ طول بھی کھنچا تھا اور ممتابنرجی کے علاوہ شرد پوار نے کمیونسٹ لیڈر سیتارام یچوری، کانگریس کے باغیوں، عام آدمی پارٹی کے کچھ لیڈروں، علاقائی پارٹیوںکے لیڈر وں سے بھی بات کی تھی لیکن بوجوہ ممتابنرجی اور شرد پوار کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہوپائی ۔اس کے بعد مغربی بنگال اسمبلی انتخاب کے عین درمیان میں ممتابنرجی نے حزب اختلاف کے کم و بیش تمام رہنمائوں کو خط لکھ کر اپیل کی تھی کہ وہ ملک میں جمہوریت اور وفاقی نظام بچانے کیلئے بی جے پی کے خلاف متحد ہوکر لڑائی لڑیں۔اس وقت اس خط کا کسی نے کوئی جواب دیا یا نہیں تاہم اس کی تفصیلات سے میڈیاناواقف رہا۔ بنگال انتخاب میں تمام ترہنگامہ آرائیوں اور ملکی وسائل جھونک دینے کے باوجود بھارتیہ جنتاپارٹی کو شکست کا مزہ چکھانے والی ترنمول کانگریس اوراس کے انتخابی مشیر پرشانت کشور کی ذات میں تیسرے محاذ کی آرزو رکھنے والے ان سیاسی زعما کو اب ا مید کی کرن نظرآرہی ہے ۔اور یہ خیال سر ابھار رہا ہے کہ پرشانت کشور سے مل کر بی جے پی کے خلاف نیا اتحاد بنایاجاسکتا ہے۔ 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کے خلاف یہ نیا اتحاد ’ تیسرا محاذ‘ متبادل کے طور پر ہوگا۔ہر چند کہ پرشانت کشور اس خیال کا اظہار کررہے ہیں کہ ان کی دانست میں تیسرا یا چوتھا محاذ بی جے پی کو شکست نہیں دے سکتا ہے۔اس کے باوجود ہندوستان کی سیاست میں ’چانکیہ‘ سمجھے جانے والے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی )کے سربراہ شرد پوارسے ان کی دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے اگلے ہی دن آج منگل کو یشونت سنہا کے ’ راشٹر منچ‘ کے بینر تلے شرد پوار نے دہلی میں واقع اپنے گھر پر حزب اختلاف کے رہنمائوں کو اکٹھا کیا۔ حزب اختلاف کے بڑے قائدین کی اس ملاقات کو ہندوستان کی سیاست میں ایک بار پھر سے ’تیسرے محاذ‘کی آہٹ سمجھا جا رہا ہے۔ اس میٹنگ میں چند ایک کو چھوڑ کر کم و بیش تمام پارٹیوں کے بڑے لیڈران شامل ہوئے ہیں۔ شیو سینا کا کوئی نمائندہ تو اس میٹنگ میں نہیں پہنچا جس کی وجہ بتاتے ہوئے پارٹی کے ترجمان سنجے راوت نے کہا کہ اس میٹنگ میں ابھی کوئی تیسرا محاذ نہیں بنایاجارہاہے بلکہ یہ حزب اختلاف کو یکجا اور متحد کرنے کی شروعات ہے لہٰذا ان کی شرکت ضروری نہیں تھی ۔
بہرحال تیسرا محاذ بنا نے کی کوشش کو غلط نہیں ٹھہرایا جاسکتا ہے مگر یہ اتنا آسا ن بھی نہیں ہے۔لوک سبھا اور اسمبلیوں کے انتخابات سے پہلے اکثر اس طرح کی کوشش ہوئی ہے ۔ بعض دفعہ یہ تجربہ کامیاب بھی رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ تیسرا محاذ، عوام کی امیدوں پر کبھی پورا نہیں اترسکا۔وشواناتھ پرتاپ سنگھ، ایچ ڈی دیوگوڑا، چندرشیکھر اور آئی کے گجرال کی قیادت میں تیسرے محاذ کی حکومت بنی مگر وہ مستحکم ثابت نہیں ہوئی اورملک کو سیاسی عدم استحکام کابھی سامنا کرنا پڑا ۔ 2024میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے بڑھتے عزائم پر روک لگانے اور ہندوستان کو اس کے سیاسی غلبہ سے نجات دلانے کیلئے شرد پوار، پرشانت کشور، یشونت سنہا اور دیگر کی یہ تازہ کوشش کتنی کامیاب ہوگی یہ کہنا تو قبل از وقت ہوگا مگر اتنا ضرور ہے کہ اگر یہ تیسرا محاذ حقیقی شکل اختیار کرگیا تو ملک میں مضبوط اپوزیشن کی ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔
[email protected]
’تیسرا محاذ‘ حقیقت اور ضرورت
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS