جان ہے تو جہان ہے!

0

کووڈ ویکسی نیشن پر طرح طرح کے شبہات کا تقریباً خاتمہ ہوگیا ہے لیکن سوالات ابھی بھی اٹھ رہے ہیں ، بس ا س کی نوعیت تبدیل ہوگئی ہے ۔ اب ویکسین کی دستیابی اور ویکسی نیشن کی رفتار موضوع ہوئے بحث ہے۔ اس کے لیے سیاسی جماعتیں تنقیدکررہی ہیں اورسماجی تنظیمیں مطالبہ کررہی ہیں۔ عوام کو ویکسی نیشن سے جوڑنے اور ترغیب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ مراکز قائم کئے جائیں، جہاں کم از کم وقت میں ویکسین لگ سکے تاکہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا ہوسکے۔ خاص طورپر نوجوان طبقہ کی مصروفیت کے پیش نظر انہیں بھی 45سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی طرح سہولت و آسانی مہیا کرائی جائے ، تاکہ جس وقت انہیں موقع ملے تو وہ کسی بھی قریب کے کووڈ ویکسین مرکز پر پہنچ کر ٹیکہ کاری کراسکیں۔
انہیں پہلے سے رجسٹریشن کرانے کی لازمیت سے راحت مل سکے۔ کیوںکہ ایک بڑا طبقہ ابھی اس لیے بھی ویکسین نہیں لگوا پارہا ہے کیونکہ کہ اس کا رجسٹریشن نہیں ہوتا ہے۔ جب وہ رجسٹریشن کرانا چاہتا ہے تو کبھی نیٹ ورک نہ ملنے اور کبھی سلاٹ نہ ملنے کی وجہ سے اسے مایوسی ہوتی ہے اور وہ چاہتے ہوئے بھی کووڈ تحفظ ویکسین نہیں لگوا پاتا ہے۔
لہٰذا حکومت کو چاہئے کہ جس طرح45 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے مرکز پر ہی رجسٹریشن کی سہولت مہیا کرائی جارہی ہے اسی طرح 45سال سے کم عمر کے لوگوں کے لیے بھی مہیا کرائی جائے، اس سے ویکسی نیشن پروگرام میں مزید تیزی آئے گی۔ اس کے علاوہ سرکاری اداروں، سی ایچ سی، پی ایچ سی، پنچایت بھون کے علاوہ مذہبی اداروں، مقامات کا بھی زیادہ سے زیادہ استعمال کیاجائے۔ مدارس، مرکزی مساجد، خانقاہوں، درگاہوں، مٹھ ، آشرم، گرجا گھر، گرودواروں میں بھی ویکسی نیشن کا مرکز بنایا جائے ۔ اس سے عوام میں اعتماد بحال ہوگا۔ مقامی سطح پر ضلع انتظامیہ نے اس کی پہل کی ہے ۔یوپی کی راجدھانی لکھنؤ میں سب سے پہلے عوامی طورپر عیدگاہ لکھنؤ میں ایک مرکز قائم ہوا، جہاں بڑی تعداد میں بلا تفریق لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں۔ اس کے بعد بڑا امام باڑہ میں بھی مرکز قائم ہوا ہے۔ یہ سلسلہ ملک بھر میں شروع ہونا چاہئے۔
حکومت شبہات کے خاتمہ اورعوامی بیداری کے لیے ’جان ہے تو جہان ہے‘ کی مہم شروع کرنے جارہی ہے۔ یہ ایک خوش آئندہ قدم ثابت ہوگا۔ اس میں ان لوگوں کا بھی زیادہ سے زیادہ استعمال کیاجاسکتا ہے جنہوں نے ویکسین لگوا لی اور انہیں کسی طرح کی کوئی دشواری نہیں ہورہی ہے ، وہ پوری طرح محفوظ وصحت مند ہیں ۔اپنے ساتھ ساتھ اور دوسروں کو محفوظ رکھنے کے لیے بھی ویکسین لازمی ہے۔کووڈ ویکسین لگوا چکے یہ لوگ اپنے گھر و محلہ کے لیے رول ماڈل ثابت ہوسکتے ہیں۔ جن لوگوں نے ویکسین لگوالی ہے اس کی تفصیلات حکومت و انتظامیہ کے پاس موجود ہیں۔ وہ اس کا استعمال کریں۔ لیکن اس سے قبل ویکسی نیشن مراکز میں اضافہ کیا جائے اور اس سے بھی زیادہ ویکسین کے رجسٹریشن میں سہولت اور ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ کئی مقامات پر ایسا بھی دیکھنے کا ملا ہے کہ ایک ہی عمر گروپ کے لوگوں کی ٹیکہ کاری ہورہی ہے دوسری عمر کے لوگوں کو واپس ہونا پڑ رہا ہے۔ اس سے بھی لوگوں میں مایوسی اور بدمزگی پیداہورہی ہے۔ اسی طرح دوسرے ڈوز کو لے کر بھی عوام میں فکر وبے چینی ہے۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جواپنا ویکسین کورس مکمل کرکے مطمئن ہوناچاہتے ہیں، لیکن انہیں طویل مدت تک انتظار کرنا پڑرہا ہے۔ اسی وجہ سے پہلی خوراک کے مقابلہ میں دوسری خوراک لگوانے والوں کی تعداد کم ہے۔ دوسری خوراک دینے میں بھی اضافہ و جلدی کی جائے اس سے ویکسی نیشن کی تکمیل میں آسانی اور عوام کی حفاظت ہوگی، کیونکہ بیرون ممالک کا سفر کرنے والوں کو پہلی ڈوز کے 28 دن کے بعد ہی دوسری خوراک دی جارہی ہے۔ اور مقامی لوگوں کو 84دن کے بعد کا وقت دیا جارہا ہے۔ 84دن بعد بھی اکثر لوگوں کو مقررہ وقت پر ویکسین کا دوسرا ڈوز نہیں لگ پارہا ہے۔ دوسرا ڈوز لگوانے کے خواہشمند لوگوں کو ایک سے دو بار ویکسینیشن مرکز سے واپس ہونا پڑرہا ہے۔ ایسا آبادی کے تناسب میں ویکسین تیار نہ ہونے کی وجہ سے ہورہا ہے۔ اسی وجہ سے کووڈ ویکسین کوپیٹنٹ فری کرنے کے مطالبات شروع ہوگئے ہیں، اس کے لیے سماجی تنظیموں نے قانونی چارہ جوئی بھی شروع کردی ہے ۔ان تنظیموں کا موقف بھی بجا ہے کہ گزشتہ 6 مہینے میں تقریباً200 کروڑ کووڈ ویکسین کے ڈوز لگائے گئے ہیں جبکہ دنیا بھر میں1400 کروڑ ڈوز کی ضرورت ہے۔ اگر یہی رفتار رہی تو پہلا راؤنڈ مکمل ہونے میں ڈھائی سے تین سال لگ سکتے ہیں اس کے بعد بھی مزید وقت درکار ہوگا۔ تب تک کووڈ ویکسین کے دونوں ڈوز کا اثر کم یا ختم بھی ہوسکتا ہے اور اس قدر محنت و جدوجہد کے بعد بھی کوئی محفوظ نہیں سمجھا جاسکتا۔ اسی وجہ سے ان تنظیموں نے حکومتوں سے کووڈ ویکسین بنانے والی مخصوصی کمپنیوں کے پیٹنٹ کو ختم کرکے مفاد عامہ میں مزید کمپنیوں کو بھی کووڈ ویکسین بنانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیاتاکہ زیادہ سے زیادہ ویکسین تیار ہوسکے اور ملک و دنیا بھر کے لوگوں کو جلد ازجلد کووڈ وبا سے حفاظت کا ٹیکہ لگایا جاسکے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS