دیپ سدھو سمیت سبھی ملزمین کو 29جون کو پیش ہونے کی ہدایت

0
image:https://hwnews.in

نئی دہلی (ایس این بی):یوم جمہوریہ پرلال قلعہ پر ہوئے تشدد کے معاملے میں داخل فرد جرم پر عدالت نے نوٹس لیا ہے اور اس معاملے میں ملزم بنائے گئے اداکار دیپ
سدھوسمیت 16اور دیگر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے 29 جون کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا ہے۔ تیس ہزاری کورٹ کے چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ
راجندر سنگھ ناگر نے کہا ہے کہ انہوں نے وبائی مرض ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور اسلحہ ایکٹ کے تحت لگے الزام کے تحت نوٹس نہیں لیا ہے، کیونکہ ابھی تک
ملزمین کے خلاف اُن الزامات کے تحت مقدمہ چلانے کی سرکار سے اجازت نہیں ملی ہے۔ مجسٹریٹ نے کہا ہے کہ جو ملزم جیل میں ہیں، ان کے خلاف پیشی وارانٹ
جاری کیا جائے اور انہیں جیل سے ہی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ پیش کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی ضمانت پر رہا ہوئے ملزم بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے پیش
ہوں۔ دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے اِس معاملے میں اداکار دیپ سدھو، اقبال سنگھ، منیندر مونی اور کھیم پریت سمیت 16 لوگوں کے خلاف فرد جرم داخل کی ہے۔ اس کے
علاوہ 2 دن پہلے ہی کئی دیگر لوگوں کے خلاف سپلیمنٹری فرد جرم داخل کی ہے۔ پولیس نے سبھی پر ملک سے غداری، فساد کرنے، قتل کی کوشش اور ڈکیتی جیسی
سنگین دفعات لگائی ہیں۔ اس نے اِس معاملے میں دیپ سدھو اور لکھا سیدھانا کو لال قلعہ کے تشدد کے اہم سازشی بتایا ہے۔اس میں کئی بڑے کسان لیڈروں کے نام بھی
شامل ہیں۔ فرد جرم میں پولیس نے لال قلعہ پر ہوئے تشدد کو پہلے سے منصوبہ بند بتایا ہے۔ پولیس نے کہا کہ جانچ میں پایاگیا ہے کہ اس تشدد کی پہلے سے ہی تیاری
تھی۔ اسے اچانک پیش آیا تشدد بتانا غلط ہے، کیونکہ ملزمین ہتھیاروں کے ساتھ جائے واردات پر پہنچے تھے۔ انہوں نے وہاں جم کر ہنگامہ آرائی کی۔ پولیس کے مطابق
ٹریکٹر ریلی کی آڑ میں اِس تشدد کو انجام دیاگیا۔ پولیس نے کسانوں کو پرامن طریقے سے ٹریکٹر ریلی نکالنے کی اجازت دی تھی، لیکن ٹریکٹر کے ساتھ موٹر سائیکل پر
سوار ہوکر تقریباً 300سماج دشمن عناصر وہاں پہنچے تھے۔ وہاں انہوں نے لال قلعہ کے اندر زبردستی داخل ہوکر جم کر ہنگامہ برپا کیا۔ ایک وقت تو ایسا آیا کہ اُن
عناصر نے لال قلعہ پر قبضہ کرلیا تھا۔ فرد جرم میں پولیس نے کہا کہ یہ منصوبہ بند واقعہ تھا۔ یہ اس سے بھی پتہ چلتا ہے کہ سماج دشمن عناصر نے سیکورٹی
اہلکاروں پر جان لیوا حملہ کیا۔ اِس بابت دہلی پولیس نے مختلف سطحوں پر جانچ کرکے 43 ایف آئی آر درج کی ہیں۔ اب تک 150

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS