کولکتہ۔ مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات کے دوران،ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونے والے لیڈر اب پارٹی میں واپس لوٹ رہے ہیں۔ اس
کے ساتھ ہی،ریاست میں بی جے پی ورکر اسمبلی انتخابات میں ان کی حمایت کرنے پر پچھتاوا ظاہر کررہے ہیں۔ ہگلی ضلع کے دھنیاکھلی سے لے کر بیر بھوم ضلع کے
لابھپور،بول پور اور سنتھیا تک میں بی جے پی کے یہ ورکر اب ای رکشہ کے اوپراسپیکر لگاکر گھوم گھوم کر لوگوں سے بول رہے ہیں کہ انہیں بی جے پی کو سمجھنے
میں غلطی ہوگئی ہے۔
چونکہ میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے الزام لگایا ہے اس کے ورکروں کو ٹی ایم سی کے ذریعہ دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں بی جے پی ورکروں
کی جانب سے معافی مانگنے کی وجہ یہی ہے۔ اس سے پہلے بی جے پی میں گئے مکل رائے نے جمعہ کو پارٹی میں دوبارہ اپنی پارٹی ٹی ایم سی میں شامل ہوگے ہیں۔
وہیں سابق وزیر راجیو بینرجی نے بھی ٹی ایم سی چھوڑ کر اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی میں چلے گئے تھے۔ انہوں نے ہفتہ کو ٹی ایم سی کے ریاستی جنرل
سکریٹری کنال گھوش سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حال ہی میں اپنی جانب سے بی جے پی کی مخالفت کرنے کے لئے کئے گئے
سوشل میڈیا پوسٹ کا بچائو کیا ہے ۔
بنرجی نے کہا ، ‘میں شمالی کولکاتہ اپنے رشتہ دار سے ملنے آیا تھا۔ میرے بڑے بھائی اورپرانے دوست کنول گھوش بھی قریب ہی موجود تھے،میں نے ان کو فون کیا
اور ان سے ملاقات کی۔ اس دوران کوئی بھی سیاسی بات چیت نہیں ہوئی۔ میں نے کچھ معاملوں پر بات چیت کی ہے۔ میں اپنی پارٹی کو ان کے بارے میں پہلے ہی بتا چکا
ہوں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق،بی جے پی ورکر اب عوامی جلسوں میں بھی ٹی ایم سی سے معافی مانگ رہے ہیں۔ بول پور کے وارڈ 18 میں ہوئی ایک پبلک انونسمنٹ کہا
گیا،’ہمیں بی جے پی کی جانب سے بہلایا پھسلایا گیا تھا۔ بی جے پی دھوکے باز پارٹی ہے۔ ہمارے پاس ممتا بنرجی کا کوئی میل نہیں ہے۔ ہم ان کے ترقیاتی پروگراموں کا
حصہ بننا چاہتے ہیں۔
وہیں سنتھیا میں بی جے پی سے ٹی ایم سی میں واپس آنے والے 300 ورکروں کا کہنا ہے،’ہم بی جے پی میں غلطی سے گئے تھے۔ ہم آج ہی سےٹی ایم سی میں شامل
ہورہے ہیں،تاکہ ہم ممتا بنرجی کے ترقیاتی کاموں کی حمایت کرسکیں۔
ترجمہ :دانش رحمٰن