آسام کے وزیر اعلی ہمنت بِسوا سرما نے امیگرنٹ مسلمانوں کو کہا کہ – آبادی کو قابو میں رکھیں

0
image:https://ndtv.in/india-news

گوہاٹی: آسام کے وزیر اعلی ہمنت بسوا سرما نے کہا کہ اگر امیگرنٹ مسلمان خاندانی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہوں اور اپنی آبادی کو کنٹرول میں رکھیں تو
زمینی انکروچمنٹ جیسے معاشرتی بحرانوں کو حل کیا جاسکتا ہے۔ ریاست کے مشہور مذہبی مقام کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر آبادی میں دھماکا
جاری رہا تو ایک دن خوامہ خا مندر کی اراضی پر بھی قبضہ ہوجائے گا اور یہاں تک کہ میرے مکان پر بھی قبـضہ ہو جائے گا۔ہمنت بسوا سرما نے اپنے دور
اقتدار کے ایک ماہ مکمل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے یہ باتیں گوہاٹی میں پریس کانفرنس کے دوران اینٹی انکروچمنٹ کمپین کے حوالہ سے ایک سوال کے جواب دیتے
ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ دراصل ، آسام میں اینٹی انکروچمنٹ کمپین جاری ہے،بے گھر ہونے والے افراد کا تعلق امیگرنٹ مسلم برادری سے ہے۔

واضح رہے کہ آسام کے وسطی اور نچلے حصوں میں رہنے والے بنگالی زبان بولنے والے مہاجر مسلمانوں کا تعلق بنگلہ دیش سے ہیں۔ گذشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے ایسا نریٹیو تیار کیا ہے کہ آسام کی مقامی کمیونٹیز کو ان سے بچانے کی ضرورت ہے۔
آسام کی 3.12 کروڑ آبادی میں مہاجر مسلمانوں کی تقریبا 31 فیصد حصہ داری ہے اور 126 اسمبلی سیٹوں میں سے 35 سیٹوں پر یہ اہم رول نبھاتے
ہیں۔
سی ایم سرما نے کہا کہ ہم نے گزشتہ اسمبلی اجلاس میں ہی آبادی کی پالیسی نافذ کردی ہے۔ ہم خاص طور پر اقلیتی مسلم برادری کے ساتھ مل کر کام کرنا
چاہتے ہیں تاکہ آبادی کے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ بے تحاشہ آبادی غربت اوراینکروچمنٹ جیسی سماجی برائیوں کو پیدا کرتی ہے۔ وہ جنگلات،مندروں اور
وشنو خانقاہوں سے مطالق جنگلاتی زمین پر اینکروچمنٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔ لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ سب بے تحاشہ آبادی کی وجہ سے
ہے ۔ میں دوسری طرف کے دباؤ کو سمجھتا ہوں کہ لوگ کہاں رہیں گے۔

اگر ہم آبادی پر قابو پاسکتے ہیں تو کئی سماجی برائیوں پر قابو کرسکتے ہیں، اگر مہاجر مسلمان ایک خاندانی منصوبہ بندی کے اصول کو اپنائیں۔ میری ان سے
گزارش ہے۔ سی ایم سرما نے کہا کہ وہ اس معاملے پر بدرالدین اجمل کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف اور آل آسام مانیٹری اسٹوڈنٹس یونین اے اے ایم ایس یو کے
ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

اے آئی یو ڈی ایف کے جنرل سکریٹری امین الاسلام نے کہا کہ وزیر اعلی کا بیان سیاست پرمبنی ہے اور ایک کمیونٹی کے خلاف ہے۔ این ڈی ٹی وی سے بات
چیت میں انہوں نے کہا کہ جب ریاستی حکومت نے آبادی کی پالیسی بنائی تو ہم نے کبھی اس کی مخالفت نہیں کی،لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ آبادی میں اضافے
کی سب سے بڑی وجہ وزیراعلیٰ نہیں سمجھ پارہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ غربت،غیر لٹریسی ہے۔ انہوں نے غربت اور غیر لٹریسی کے حوالہ سے اپنا منصوبہ نہیں بتایا۔

ترجمہ: دانش رحمٰن

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS