بی جے پی کا دہلی سرکارسے کورونا سے ہلاکتوں پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ

0

نئی دہلی : (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مطالبہ کیا ہے کہ دہلی حکومت کورونا کی وجہ سے ہونے والی اموات پر (وائٹ پیپر) جاری کرے۔
جمعرات کو یہاں ورچوول میڈیم کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس میں بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے دہلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات کے اعدادوشمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا’’سینکڑوں افراد کی موت کیسے ہوتی ہے اورکس طرح سے ان کے اعداد و شمار کو چھپایا جاتا ہے ، کوئی بھی اس کے لئے ذمہ دار نہیں ہے۔ اس طرح کی تصویر کشی دہلی حکومت ہم سب کے سامنے رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپریل اور مئی کے دو مہینے کورونا کی دوسری لہر کے سلسلے میں بہت اہم تھے۔ دریں اثنا دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنوں نے 34،750 ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کئے ہیں ، اتنی بڑی تعداد میں ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کئے جاتے ہیں ، لیکن دہلی حکومت نے جو اعدادوشمار دیا وہ صرف 9،916 ہے۔
پاترا نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق دہلی میں 21،000 ہزار سے زیادہ ایسی اموات ہوچکی ہیں جن کا حساب نہیں ہے۔ یہ کن لوگوں کی موت ہوئی ہے ، جن کی معلومات دہلی حکومت نہیں دینا چاہتی۔ کورونا سے اموات کی شرح پورے ہندوستان میں دہلی میں سب سے زیادہ ہے اور دوسرے نمبر پر پنجاب ہے۔ دہلی میں یہ 2.9 فیصد ہے جبکہ قومی شرح 1.3 فیصد ہے۔ اس کا مطلب دہلی میں یہ دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال پر یہ کہتے ہوئے الزام عائد کیا کہ جس وقت کووڈ کی دوسری لہر عروج پر تھی ، مسٹر کجریوال اپنی حکومت کی ساکھ کو بچانے کے لئے جان بوجھ کر دہلی میں کوویڈ ٹسٹوں کی تعداد کم کردی۔
پاترا نے کہا کہ مسٹر کجریوال نے کہا تھا کہ ہم دہلی میں گھروں تک آکسیجن پہنچانے کے انتظامات کریں گے۔ آج وہ شراب کی ’ہوم ڈیلیوری‘ کررہی ہے لیکن افسوس کہ وہ ادویات اور آکسیجن کی ’ہوم ڈیلیوری‘ میں کامیاب نہیں ہوئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت نے موت کے اعدادوشمار کم کیوں دکھائے؟ مسٹر کجریوال نے آکسیجن آڈٹ سے انکار کیوں کیا؟ آخر کجریوال کی حکومت نے کورونا کی جانچ کیوں کم کی؟ اب تک ایک بھی اسپتال کیوں نہیں بنایا گیا؟
بی جے پی کے ترجمان نے کہا کہ مسٹر کجریوال نے ویکسین کے بارے میں بھی جھوٹ بولا اور دہلی حکومت نے آکسیجن اسٹوریج کرنے کا انتظام تک نہیں کیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS