نئی دہلی : مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر نے سینٹر (مرکز) کے حکم کے بعد تقربیا 50اکائنٹ کو بند یا محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ الیکٹرانکس اور وزارت انفارمیشن ٹکنالوجی نے پچھلے ایک مہینے میں قریب 50اکائنٹ ایسے ٹوئٹس کو فیلگ کیا تھا،جن کو بعد میں ٹوئٹر کو بین کرنا پڑا ۔ یہ خلاصہ ٹوئٹر نے سوشل میڈیا پلیٹ فام لومین کو کیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق سینٹر کی حکومت نے جن ٹوئٹر کو ہٹانے یا بلاک کرنے کا نوٹس ٹوئٹر کو بھیجا ، ان میں کچھ میں کورونا وائرس وبا کی دوسری لہر سنبھالنے میں حکومت کی مخالفت کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ کچھ دوسرے میں چھتس گڑھ کے مائووادی حملے سے جڑی فوٹیج اور ویڈیوز پوسٹ کئے گئے تھے،جس میں 22 پولیس کرمی کی جان چلی گئی تھی۔
جن لوگوں نے ایسے ٹوئٹس شیئر کئے ، ان میں ایک بڑے آخبار کے صحافی ایک فلم میکر ایک ممبر پارلیمنٹ ایک ایم ایل اے اور ایک اداکار شامل ہیں۔ فی الحال ہندوستان میں ان سبھی کے ٹوئٹس محدود کردئے گئے ہیں یعنی ہندوستان کے ٹوئٹر یوزرس ان کے کنٹینٹ کو نہیں دیکھ پائینگے۔
دراصل ٹوئٹر نے دہلی میں ہوئے تشدد ٹیکٹر ریلی سے جڑے کئی فوٹیج ویڈیو ہٹانے سے شروعات میں انکار کردیا تھا۔ تب سینٹر نے ٹوئٹر سے جواب مانگا تھا اور آخر کیوں وزارت کی طرف سے حکم ملنے کے بعد اس نے چنہت ٹوئٹس کو نہیں ہٹایا۔
مرکزی حکومت نے بعد میں ٹوئٹر کے اڑیل کھوئے پر سختی دکھاتے ہوئے کمپنی کے ورکروں کو جیل تک میں ڈالنے کی بات کہدی تھی۔ مرکزی حکومت نے ٹوئٹرسے سخت لہجے میں کہا تھا کہ سائٹ میں بڑھکائو پوسٹ کرنے والے ہینڈلس کو کسی بھی حال میں ہٹانا ہی ہوگا ۔اس پر ٹوئٹر نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لئے تھے اور کہا تھا کہ اس نے حکومت کے ہدایت کے مطابق 95فیصدی درخواستوں کو مان لیا ہے ۔
تب حکومت نے 257 اکاونٹس کو ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔ حکومت نے ITایکٹ کی دفعہ 69Aکے تحت ٹوئٹر کو نوٹس دیا تھا۔ اس دفعہ میں 7سال کی جیل کا پروویزن ہے۔ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر ایکشن نہیں لے گا تو اس پر قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ اس کے بعد ٹوئٹر نے ایکشن لیا۔
سینٹر نے پوسٹ کو لیکر جتایا تھا اعتراض،ٹوئٹر نے تقربیا 50اکائنٹ کو ہٹایا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS