جس ویکسین کے بھروسہ پوری دنیا چل رہی تھی کہ وہ آئے گی تو کورونا کے خلاف لڑائی اورمؤثر ہوجائے گی اور اس کے پھیلائو کی روک تھام ہوجائے گی، وہ ویکسین آئی اوروطن عزیز میں 9 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو اس کی ڈوز دی گئی۔ ڈوز لینے والوں میں بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کو دوسری ڈوز بھی دے دی گئی، لیکن وہی کورونا کی شکایت، جن کو ٹیکہ لگادیا گیا، وہ بھی اتنے ہی غیر محفوظ جتنے وہ ہیں جن کو ابھی تک کوئی ٹیکہ نہیں لگایا گیا۔ اب تو ٹیکہ لگوانے کے بعد کورونا پازیٹو ہونے والے لوگوں کی لمبی فہرست ہورہی ہے ۔ پہلے یہ تاویل یا وضاحت کی جارہی تھی کہ ایک ڈوز لینے کے بعد کورونا کا خطرہ رہتا ہے لیکن اب تو ایسے معاملے سامنے آرہے ہیں کہ دونوں یعنی مکمل ڈوز لینے کے بعدبھی لوگوں بلکہ ڈاکٹروں اورطبی عملے کو کورونا ہورہا ہے۔ اس کا مطلب یہی ہوا کہ ویکسین لینے کے بعد بھی اس کی گارنٹی نہیں کہ کورونا نہیں ہوگا ۔شاید اسی لئے بہت سے لوگوں کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ان سب کے باوجود کورونا کے خلاف لڑائی میں ویکسین ہی کو اس وقت سب سے مؤثر ہتھیار بتایا جارہا ہے ۔ اب اگر اسی کی کمی ہوجائے تو کورونا کے خلاف لڑائی کیسے جیتیں گے؟ باقی بچائو کے لئے کووڈ19- گائیڈ لائنس کا نفاذ اوران پر عمل بھی ضروری ہے،جس میں عموماً لاپروائی برتی جاتی ہے ۔
جس ملک میں 2-2 ویکسین سیرم انسٹی ٹیوٹ کی کووی شیلڈ اوربھارت بائیو ٹیک کی کوویکسین تیار ہورہی ہوں، وہاں اگر ویکسین کی کمی کی شکایت ریاستی حکومتیں کررہی ہیں تو یہ بہت بڑی بات ہے ۔کہاں ایک وقت تھا جب ملک دوسرے ملکوں کو ویکسین ایکسپورٹ کررہا تھا ، آج اپنے یہاں ہی اسٹاک کی کمی کی بات سننے کو مل رہی ہے ۔شروع میں لوگوں کے نہ لینے کی وجہ سے ٹیکے ضائع اوربرباد ہورہے تھے اوراب لوگ لینا چاہتے ہیں تونہ صرف یہ سننے کو مل رہا ہے کہ ٹیکے کا اسٹاک ختم ہونے والا ہے،بلکہ ایسی بھی رپورٹیں آرہی ہیں کہ ٹیکہ مراکز سے لوگوں کو مایوس ہوکر لوٹنا پڑرہا ہے۔ہر ریاست میں ویکسین کا اسٹاک ختم ہونے کے قریب ہے۔تلنگانہ ، مہاراشٹر ،پنجاب، راجستھان، دہلی اور جھارکھنڈ وغیرہ ریاستوں نے مرکزی حکومت کو خط لکھ کر ویکسین بھیجنے کی مانگ کی ہے ۔ غور طلب امرہے کہ اس طرح کی شکایت غیر بی جے پی حکومت والی ریاستیں کررہی ہیں۔ بی جے پی یا این ڈی اے حکومت والی ریاستیں خاموش ہیں۔ حکومت مہاراشٹر نے تو ویکسین کی سپلائی میں امتیازی سلوک تک کا الزام لگایا ہے ۔بہر حال جہاں تلنگانہ نے 3 دن تو پنجاب نے 5 دن کے ٹیکے کا اسٹاک ہونے کی بات کہی ہے تو راجستھان اور اوڈیشہ نے کہا ہے کہ ان کے پاس صرف ایک دو دن کے لئے ہی ٹیکے بچے ہیں۔ آندھرا پردیش نے بھی کہا ہے کہ اس کے پاس صرف 2 لاکھ ٹیکے بچے ہیں۔ بہار نے بھی 30لاکھ ٹیکے کی مانگ کی ہے۔ جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کی حکومتیں بھی کچھ ایسی ہی باتیں کہہ رہی ہیں ۔ کوئی ریاست 25 لاکھ تو کوئی 30 لاکھ ، مہاراشٹر نے تو 40 لاکھ ٹیکے کی مانگ کی ہے ۔ یہ مانگ اس وقت کی جارہی ہے جب وزیراعظم نریندر مود ی نے 11 سے 14 اپریل تک پورے ملک میں ’ ٹیکہ اتسو‘ منانے کا اعلان کیا ہے ۔
ملک میں ٹیکے کی اچانک قلت سے پورا ملک حیرت زدہ بھی ہے اورپریشان بھی،کیونکہ ریاستیں یہ بات اس وقت کہہ رہی ہیں جب ملک میں کورونا کی دوسری لہر چل رہی ہے اورپہلی لہر سے زیادہ کیس سامنے آرہے ہیں ۔ ایسے میں اگر واقعی ملک میں ٹیکے کی کمی ہے تویہ بات نہایت ہی تشویشناک ہے ۔ کیونکہ جب سے دنیا میں کورونا آیا ہے ، اس کی روک تھام کے لئے سب سے زیادہ بھروسہ اگر کسی چیز پر کیا جارہا تھا اورلوگوں کو جس کا حوالہ دے کر تسلی دی جارہی تھی، وہ ٹیکہ ہی ہے۔اب اگرملک میں 2-2ٹیکے تیار ہونے کے باوجود اس کی کمی ہوجائے یا وہ کورونا سے تحفظ کا ضامن نہ بن پائے تو یہی کہا جائے گا کہ ’ جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے‘ ۔
[email protected]
کورونا کی دوسری لہر اورٹیکہ کاری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS