پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات جیسے جیسے آگے بڑھ رہے ہیں، عوامی ایشوز اورمسائل انتخابی تقریروں سے غائب ہورہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ انتخابی وعدے انتخابی منشور تک ہی محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ جب انتخابی مہم کے دوران عوامی مسائل اور ایشوز میں کوئی دلچسپی نہیں رہے گی تو الیکشن کے بعد کیسے دلچسپی ہوسکتی ہے ؟ اسی طرح جب الیکشن کے دوران ان کو فراموش کردیا جائے گااورلوگوں کی توجہ غیرضروری باتوں کی طرف موڑ دی جائے گی تو الیکشن کے بعد ان کو طاق پر رکھنے اورحکومت کرنے میں آسانی ہوگی۔ شاید سیاسی پارٹیاں یہی چاہتی ہیں۔انتخابی تقریروں میں نہ عوامی مسائل اورایشوز پر بات ہورہی ہے اورنہ میڈیا ان کو دکھارہا ہے۔ صرف اسٹار کمپینروں کی تقریریں اور مخالف جماعتوں اور لیڈروں پر ان کے تیزوتند حملے اور اشتعال انگیزی کو دکھایا اورپڑھایا جارہا ہے جن سے نہ ملک کو فائدہ پہنچنے والا ہے اورنہ عوام کو بلکہ نقصان ہی پہنچے گا ، جس کی فکر کسی کو نہیں ہے۔ لوگ بھی اس کے بارے میں نہیں سوچ رہے ہیں اور نہ لیڈروں سے سوالات کررہے ہیں۔ وہ بیوقوف بن رہے ہیں اور سیاسی پارٹیاں اس کا فائدہ اٹھارہی ہیں۔ہر الیکشن میں یہی ہوتا ہے۔ سیاسی پارٹیاں الیکشن جیت کر اقتدار میں آجاتی ہیں اور عوام جہاں اورجس حالت میں رہتے ہیں ، آگے بڑھنے کے بجائے اور پیچھے چلے جاتے ہیں ۔پھر وہ چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ جو موقع ملا تھا ، اس کو وہ گنواچکے ۔ اس کے بعد کف افسوس ملنے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا ۔یہ بات کسی المیہ سے کم نہیں ہے کہ لوگ پانچ برسوں تک پریشان رہتے ہیں پھر بھی وہ حالات وواقعات سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتے ۔ جو غلطیاں ماضی میں کرچکے ہیں، وہی بار بار دہراتے رہتے ہیں۔
توقع یہی تھی کہ ملک میں گزشتہ ایک برس سے کورونا کے جو حالات ہیں اور سرکار کی طرف سے جس طرح کی تصویریں یا اعداد وشمار پیش کئے جاتے ہیں، الیکشن میں وبا چھائی رہے گی لیکن انتخابی ریاستوں میں ان پر بات تو دور وہاں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے کورونا وائرس الیکشن کے نام سے پانچ کوس دور بھاگتا ہے ۔ وہاں نہ اس کا تذکرہ ہوتا ہے اورنہ انتخابی جلسوں یا ریلیوں میں کورونا گائیڈلائنس کا کوئی خیال رکھا جاتا ہے اورنہ ان پر عمل کی کوئی بات ہوتی ہے۔ جو لوگ دہلی یا ملک کے دوسرے حصوں میں کورونا گائیڈلائنس کی باتیں کرتے ہیں اوران کو نافذ کرتے ہیں ۔ انتخابی ریاستوں میں یا تو ان پر خاموش رہتے ہیں یا ان پر کچھ بھی بولنے سے کتراتے ہیں ۔یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ملک کے کئی حصوں میں نائٹ کرفیویا لاک ڈائون لگادیا گیا ، مزید میں لگانے کی تیاری کی جارہی ہے اوراسکول وکالج بند کردیے گئے لیکن کہیں بے خوف وخطر انتخابی جلسے ہورہے ہیں، ان میں لوگوں کی بھیڑ جمع ہورہی ہے ۔اس سے کورونا پھیلے گا تو لوگوں کو ہی نقصان پہنچے گا ۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے بعد جس اہتمام کے ساتھ پہلے امیدواروں کا انتخاب کرکے ان کی فہرست جاری کی گئی پھر انتخابی منشور تیار کرکے عوام کے سامنے پیش کیا گیا ۔ انتخابی مہم کے دوران ان پر کوئی بات چیت نہیں ہورہی ہے۔ انتخابی منشور سے انتخابی تقریروں کا دور دور تک تعلق نہیں ہے۔ بس مخالف جماعتوں اورلیڈروںپر تنقید ہوتی ہے، الزام تراشیوں کا کھیل چل رہا ہے اوراس سے زیادہ ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔الزام تراشیوں کے کھیل میں نقصان صرف عوام کا ہورہا ہے ۔نہ ان کے مسائل ٹھیک سے سامنے آرہے ہیں اورنہ سیاسی پارٹیاں ان کے لئے جواب دہ ہوں گی۔
[email protected]
عوامی مسائل ندارد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS