وزیراعظم نریندر مودی کے ناقدین بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ ان کے دور حکومت میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی اور پڑوسی ممالک سے تعلقات میں کچھ بہتری آرہی ہے۔ وبا کے ایک ایسے دور میں جب پوری دنیا اپنی ناک سے آگے نہیں دیکھ پارہی ہے، ہندوستان ہمسائیگی کا حق ادا کرنے میں سب سے آگے ہے۔ پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے معاملے میں ایک بڑے بھائی کی طرح ہندوستان نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ سال رواں کے آغاز میں کورونا ویکسین کی 20لاکھ خوراک دینے کے بعد اب بنگلہ دیش کو ’ہندوستان- بنگلہ دیش میتری سیتو‘ کا گراں قدر تحفہ دیاگیا ہے۔تری پورہ کی فینی ندی پر 133کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل ہائی ویز اینڈ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے اس پروجیکٹ کی تکمیل پر ’میتری سیتو‘ عوام کو سونپتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ پل ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے تعلقات اور دوستی کی علامت ہے۔ اس سے بنگلہ دیش اور جنوبی مشرقی ایشیا کے ساتھ ساتھ تری پورہ، جنوبی آسام،میزورم،منی پور اور شمال مشرق کی دوسری ریاستوں سے رابطہ میں بہتری آئے گی۔ دوستی کا یہ پل بنگلہ دیش میں معاشی مواقع بھی پیدا کرے گا اور دونوں ملکوں کے مابین تجارتی راہداری کا کام کرے گا۔
یہ پل ایک ایسے وقت میں تکمیل تک پہنچا ہے جب پوری دنیا کورونا کی وبا سے متاثر ہے، اس لیے اس کا افتتاح ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم موجود تھے۔ اس موقع پر دونوں رہنمائوں کے جوبیانات سامنے آئے ہیں اس سے بھی لگتا ہے کہ دونوں ہی ملک دو طرفہ تعلقات کو نئی اونچائیوں پر لے جانے کیلئے پرعزم ہیں۔بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے ہند-بنگلہ دیش میتری سیتو کو وقت کی ضرورت بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان رابطہ میں سہولت ہوگی اور پورے جنوبی ایشیا میں ایک نئے دور کاآغاز ہوگا۔اس سے نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان رابطہ بڑھے گا بلکہ تجارت اور معاشی ترقی میں بھی یہ پل اہم ترین کردار ادا کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں کٹی پھٹی زمینوں، ندیوں کے جال اور بلند پہاڑوں کی وجہ سے بین علاقائی تجارت کی گنجائش کم ہی ہے لیکن اس پل کی وجہ سے اب بنگلہ دیش کو نہ صرف ہندوستان بلکہ نیپال اور بھوٹان کے ساتھ بھی تجارت کرنے میں مدد ملے گی۔
دیکھاجائے تو چند ایک معاملات میں تنازع کو چھوڑدونوں ملکوں کے مابین تعلقات ہمیشہ سے ہی خوشگوار رہے ہیں اور ہندوستان،بنگلہ دیش کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ وزیراعظم مودی کے دور میں یہ کردار نمایاں ہوکر سامنے آیا ہے۔اس کی اہم وجہ چین کی بڑھتی توسیع پسندی اور ہندوستان کے خلاف اس کی لام بندی بھی ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں چین نے جس تیزی کے ساتھ ہندوستان کے پڑوسیوں کواپنی جانب مائل کرنا شروع کیا ہے اس کا تقاضاتھا کہ ہندوستان بھی پڑوسیوں سے اپنے تعلقات کو بہتر رکھ کر چین کے توسیع پسندانہ منصوبہ پر لگام لگائے۔
ہندوستان کے ساتھ بنگلہ دیش کا جن معاملات میں تنازع ہے اس میں تیستا ندی کے پانی کا بٹوارہ بھی شامل ہے۔ بنگلہ دیش کا مطالبہ ہے کہ ہندوستان اسے مزید پانی دے لیکن ریاست مغربی بنگال کی مخالفت کی وجہ سے اب تک دونوں ملکوں کے مابین تیستا ندی کے پانی کے بٹوارہ پر کوئی معاہدہ نہیں ہوپایا ہے۔اس کا فائدہ اٹھاکر چین نے بنگلہ دیش کو اس ندی پر آب پاشی کے منصوبے شروع کرنے کیلئے ایک ارب ڈالر دینے کی پیش کش کی ہے۔ بنگلہ دیش کیلئے چین کی یہ پیشکش بہت خوش کن ہے اور وہ زیادہ دنوں تک خود کو اس سے محروم نہیں رکھ پائے گا۔بنگلہ دیش میں حزب اختلاف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کا کہنا ہے کہ چونکہ ہندوستان نے تیستا مسئلہ حل نہیں کیا ہے، اس لیے بنگلہ دیش مدد کیلئے چین کی طرف دیکھنے پر مجبور ہے۔ ایک طرح سے بی این پی،وزیراعظم شیخ حسینہ پر چین کی مدد حاصل کرنے کا دبائو بھی ڈال رہی ہے۔یہ ہندوستان کیلئے تشویش کا سبب بنا ہوا ہے۔ہر چند کہ مرکزی حکومت تیستا کے پانی کے تنازع کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے لیکن مغربی بنگال کی مخالفت کی وجہ سے اس میں تاخیردرتاخیر ہورہی ہے۔ اس پس منظر میں دیکھاجائے تو تری پورہ کے دریائے فینی پر بننے والایہ میتری سیتو بنگلہ دیش سے ہمارے تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہی نہیں بلکہ چین کی جانب سے بنگلہ دیش کا رخ پھیرنے کی کوشش بھی ہے۔
بنگلہ دیش کی آزادی کے جشن زرّیں کی جاریہ تقریبات میں شمولیت کیلئے وزیراعظم نریندر مودی اسی مہینہ کی25اور26مارچ کو ڈھاکہ میں ہوں گے۔26مارچ کو ہی نیو جلپائی گوڑی -ڈھاکہ میتری پسنجر ٹرین کو بھی ہری جھنڈی دکھائی جائے گی۔امید کی جاسکتی ہے کہ وزیراعظم مودی کایہ سفر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید استحکام کا سبب بنے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS