یاری دوستی میں قرض نہ بانٹے جائیں

0

بینکوں کو چیف اکنامک ایڈوائزر کے وی سبرمنین کی نصیحت
نئی دہلی: چیف اکنامک ایڈوائزر (سی ای اے) کے وی سبرمنین نے منگل کو مالیاتی اداروں کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ یاری دوستی میں قرض بانٹنے سے بچیں اور قرض دیتے ہوئے اعلیٰ اہلیتی پیمانوں پر دھیان دیں تاکہ ملک کو 5,000 ارب ڈالر کی معیشت بنانے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے مانا کہ 1990 کے شروعاتی برسوں میں ہندوستانی بینکنگ سیکٹر کو کمزور کوالٹی کے قرض دینے کے مسئلہ سے نبرد آزما ہونا پڑا۔ خاص طور پر بڑی رقم کے قرض اعلیٰ اہلیتی پیمانوں پر عمل کیے بغیر دیے گئے۔ یہ قرض سرمایہ دار دوستوں کو دیے گئے جس سے بینکنگ سیکٹر میں مسئلہ بڑھ گیا۔
کامرس و صنعتی تنظیم فکی کے ذریعہ منعقدہ ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جب کبھی مالیاتی شعبہ ایسے کسی خاص شخص کو قرض دینے کا فیصلہ کرتا ہے جو قرض دیے جانے کے اہل نہیں ہے لیکن آپ سے وابستہ ہے تو اس کا سیدھا سا مطلب ہے کہ پونجی مہیا نہیں کرائی جا رہی ۔ جب پونجی زیادہ اہل قرض دار کو نہیں جاتی ہے تو اس موقع کی ایک لاگت برداشت کرنی پڑتی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ مالیاتی شعبہ کی یہ ڈیوٹی ہے کہ معیشت میں پونجی کا مناسب الاٹمنٹ ہو۔ یہ دیکھنے کی بات ہے کہ بینکنگ سیکٹر میں پھنسے قرض کے مسئلہ کی بڑی وجہ یہ رہی کہ بینکوں نے ڈھانچہ جاتی شعبہ کو زیادہ قرض دیا۔ اس شعبہ میں کئی باتوں کو لے کر مسئلہ کھڑا ہو رہا تھا۔ انہوں نے بینکنگ سیکٹر کی بہتری کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ یہ اب کافی اہم ہے کہ مالیاتی شعبہ نے اعلیٰ اہلیتی پیمانوں پر قرض دینے کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ خاص طور پر ڈھانچہ جاتی پروجیکٹوں کے معاملے میں وہ اس کا دھیان رکھ رہا ہے اور قریبی دوستوں کو قرض دینے سے بچ رہا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ مالیاتی شعبہ کی بہتری کا یہی واحد منتر ہے۔‘
سبرمنین نے مالیاتی شعبہ میں اچھی اہلیت کا قرض دیے جانے کو یقینی بنانے کے لیے کارپوریٹ گورنینس کو مضبوط بنانے کا بھی مشورہ دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں اعلیٰ اہلیت کی قرض تقسیم کو سینئر منیجروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ جوڑے جانے کا بھی مشورہ دیا۔ سبرمنین نے کہا کہ ترقیاتی مالیاتی ادارے ڈھانچہ جاتی پروجیکٹوں کے شعبہ میں اہم کردار نبھا سکتے ہیں کیونکہ ایسی پروجیکٹوں کے لیے خاص طرح کی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ سرکار نے بنیادی سہولتوں کے شعبہ کی پروجیکٹوں کو مالی امداد مہیا کرانے کے لیے ایک ترقیاتی مالیاتی ادارہ قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس ترقیاتی مالیاتی ادارہ کو قومی ڈھانچہ و ترقیاتی مالی امداد بینک کا نام دیا جا سکتا ہے۔ یہ بینک دھانچہ جاتی پروجیکٹوں کے لیے تیار کردہ پائپ لائن کو عمل میں لانے کی سمت میں پیش رفت کرے گا۔ اس قومی پائپ لائن پروجیکٹ کے تحت 7,000 پروجیکٹوں کی شناخت کی گئی ہے جس میں 2020-25 تک 111 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہونے کا اندازہ ہے۔
پروگرام کے دوران دیوالہ اور قرض وصولی نااہلیت بورڈ کے چیئر مین ایم ایس ساہو نے کہا کہ دیوالہ عمل کے تحت درج 4,000 کمپنیوں میں سے 2,000 کا عمل پورا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خراب پھنسی جائیدادوں کا خاتمہ کرنے کے بجائے ان کے حل سے زیادہ قیمت حاصل ہو رہی ہے۔ کچھ کمپنیوں کے معاملے میں تو یہ ان کے خاتمہ قیمت کے مقابلے 300 فیصد تک زیادہ حاصل ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS