نئی دہلی :مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک لگاتار 83ویں روز بھی جاری ہے۔ دہلی کی مختلف سرحدوں پر حکومت کے خلاف دھرنا دے رہے کسان اپنے مطالبات پر قائم ہے جبکہ حکومت کی طرف سے توجہ نہیں دی جا رہی۔ دریں اثنا، کسان طویل احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ٹیکری بارڈر پر اس تحریک میں حصہ لے رہے کسان اب وہاں پکے ٹوئلٹ اور اور باتھ روم تیار کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں، کسان یہاں سبزیاں بھی پیدا کر رہے ہیں۔دوسری جانب ہریانہ کے بہادر گڑھ بائی پاس پر احتجاج کرنے والے ایک 25 سالہ کسان کی موت کی اطلاع ہے۔ جیند کے ڈاہولہ گاؤں کے رہائشی پومی نامی کسان کی دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوگئی۔ وہ کافی وقت سے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہا تھا۔واضح رہے کہ نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں کسان دہلی سے متصل ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر اپنا ڈیرا جمائے ہوئے ہیں۔ وہیں تشدد کے بعد ایک بار پھر سے تیزی کے ساتھ کسانوں کی تحریک زور پکڑرہی ہے اور بڑی تعداد میں کسان تحریک میں شامل ہونے کے لئے بارڈر پر پہنچ رہے ہیں۔