اقتصادی جائزہ کے اشارے

0

پارلینمٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن 29 جنوری کو مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے اقتصادی سروے یا اقتصادی جائزہ پیش کردیا۔ ملک میں اقتصادی جائزہ پیش کرنے کی روایت بہت پرانی ہے۔ اسے سب سے پہلے 1950-51 میں پیش کیا گیا تھااور1964تک بجٹ کے ساتھ ہی پیش کیا جاتا تھا لیکن اس کے بعد اسے بجٹ سے ایک دن قبل پیش کیا جانے لگا، اس بار 2 دن پہلے پیش کیا گیا۔کسی بھی معیشت کی بہتری اورمستقبل کی معاشی پالیسی بنانے یا بجٹ تیار کرنے کے لیے اقتصادی سروے کی کافی اہمیت ہوتی ہے کیونکہ جب تک حالات، آمد وخرچ کا حساب کتاب اوردرپیش چیلنجوں کاخاکہ ہمارے پاس نہ ہو، مستقبل کی مؤثر حکمت عملی نہیں تیارنہیں کی جاسکتی۔موٹے طور پر ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اقتصادی جائزہ ملک کی معیشت کا آئینہ ہوتا ہے جس میں رواں سال کی آمد وخرچ کاحساب کتاب اور مستقبل کے لیے تجاویز ومشورے اسی کی روشنی میں طے کیا جاتا ہے کہ آنے والے سال میں کہاں سے آمدنی بڑھ سکتی ہے ، کہاں خرچ میں کٹوتی کرکے بچت کی جاسکتی ہے اورکہاں مزید خرچ کرنے کی ضرورت ہے۔تینوں کی رہنمائی اقتصادی جائزے سے ملتی ہے۔ اسی لیے اس کے بعد پیش ہونے والے بجٹ میں اقتصادی سروے کی جھلک واضح طور پر نظر آتی ہے بلکہ اسی کی بنیادپر بجٹ میں اعلانات کیے جاتے ہیں۔
اقتصادی جائزہ ملک کی معیشت کی سالانہ آفیشیل رپورٹ ہوتی ہے جس میں معاشی ترقی کا اندازہ لگاکر جہاں یہ بتایا جاتا ہے کہ رواں سال معیشت کی رفتار کیا رہی، وہیں یہ بھی پیش گوئی کی جاتی ہے کہ آنے والے سال میں کیا ہوسکتی ہے۔قانونی طور پر سرکارنہ اسے ماننے کی پابند ہے اورنہ پیش کرنے کی، وہ اس کی تجاویز کو خارج کرسکتی ہے لیکن اس کی اہمیت کے پیش نظر عموماً سرکارایسا نہیں کرتی بلکہ بجٹ سے پہلے اسے پارلیمنٹ میں پیش کرتی ہے۔ 2020-21 کا معاشی سروے پارلیمنٹ میں پیشی کے بعد چیف معاشی مشیر کے وی سبرامنین نے لانچ کردیا۔جسے ان ہی کی قیادت میں وزارت مالیات کے تحت اکنامک ڈویژن کی ایک ٹیم نے تیارکیا ہے۔پچھلے سال کے اقتصادی سروے میں جہاں ملک کو 5ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے پر فوکس کیا گیا تھا اور کہا گیا تھاکہ اس کے لیے انفرااسٹرکچر پر 1.4 ٹریلین ڈالر خرچ کرنے کی ضرورت ہے تو اس بار کورونا فرنٹ لائن ورکروں کے نام پیش اقتصاد ی سروے میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ کیئر میں سرکاری خرچ 2.5سے 3فیصد تک لے جانے کی ضرورت ہے ، جو ابھی ایک فیصد کے آس پاس ہے۔ساتھ ہی انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی اورہیلتھ انفرااسٹرکچرپر خرچ بڑھانے اورٹیلی میڈیسن کو بڑھاوادینے کی ضرورت ہے۔سب سے بڑی تجویزیہ ہے کہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے انوویشن پر توجہ دینی ہوگی۔یہ سب اقتصادی سروے کی ترجیحات ہیں۔
رہی بات جی ڈی پی کی تو اقتصادی سروے میں موجودہ مالی سال میں شرح نمو منفی 7.7رہنے کا اندیشہ ظاہر کیاگیا ہے اور اگلے مالی سال میں 11فیصد ترقی کی امید ظاہر کی گئی ہے۔اقتصادی جائزے میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ریٹنگ ایجنسیوں کی فکر نہ کی جائے، خرچ بڑھائیں،پیسے تقسیم کرکے نہیں بلکہ ترقی کے ذریعہ غریبوں کی آمدنی بڑھائیں۔ سروے میں زرعی قوانین کی تعریف کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ امسال زرعی ترقی 3.4فیصدرہنے کی امید ہے اورجی ڈی پی میں اس کی حصہ داری گزشتہ مالی سال کی 17.8فیصدکے مقابلہ میں موجودہ مالی سال میں19.9فیصدہوسکتی ہے۔ مزید برآں2 اہم اندیشے بھی ظاہر کیے گئے ہیں، ایک انڈسٹری میں 9.9فیصد گراوٹ اورسروس سیکٹر میں گروتھ منفی 8.8فیصد رہ سکتی ہے۔اقتصادی سروے کی روشنی میں مجموعی طور پر دیکھاجائے تو موجودہ مالی سال میں کورونا اورلاک ڈائون کی وجہ سے ملک کی معیشت کی حالت اچھی نہیں رہی لیکن مستقبل کیلئے امیدافزااشارے کیے گئے ہیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS