غازی پور بارڈر چھاؤنی میں تبدیل،دفعہ 144 نافذ

0

نئی دہلی :ٹریکٹر پریڈ میں ہوئے تشدد کے بعد سرکار کے ذریعہ کسان تحریک کو ختم کرنے کی کوششوں کے درمیان غازی پور بارڈر پرگزشتہ چند گھنٹوں سے ہائی وولٹیج ڈرامہ جاری ہے۔ بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت تحریک جاری رکھنے پر بضد ہیں۔ وہیں دوسری طرف پورا علاقہ پولیس چھاؤنی میں تبدیل ہوگیاہے۔ مانا جارہا ہے کہ دیر رات تک تحریک کو ختم کرنے کیلئے پولیس کوئی قدم اٹھاسکتی ہے۔دھرنا ختم کرنے کیلئے غازی پور بارڈر پر دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے۔کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے ساتھ ظلم کیا جارہا ہے۔ کسانوں کو مارنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ اگر سرکار نے قانون واپس نہیں لئے تو میں خودکشی کرلوں گا۔پولیس ذرائع کے مطابق بارڈر خالی کرانے کیلئے دیر شام یا رات کو دہلی اور یو پی کی پولیس مشترکہ آپریشن کرسکتی ہے۔ اس دوران دہلی پولیس کمشنر ایس این شریواستو نے سینئر افسران کی میٹنگ طلب کی ہے۔ پولیس کے پہنچنے کے ساتھ ہی غازی پور بارڈر پر تحریک چلار ہے کسانوں کی واٹر سپلائی کاٹ دی گئی۔ پولیس نے یہاں لائے گئے پورٹیبل ٹوائلٹ کو بھی ہٹانا شروع کردیا ہے۔ یو پی روڈ ویز کی درجنوں بسیں یہاں لاکر کھڑی کردی گئی ہیں۔
دوسری طرف سنگھو بارڈر پر بھی بھاری فورس تعینات ہے۔ یہاں پولیس بیرکیڈنگ کررہی ہے۔ ادھر باغپت میں 40 دنوں سے تحریک چلا رہے کسانوں کو پولیس نے بدھ کی رات ہی ہٹادیا۔ تشدد میں شامل کسان لیڈروں کے خلاف جمعرات کو لک آئوٹ نوٹس جاری کیاگیا ہے۔ اب ان کے پاسپورٹ بھی ضبط کئے جائیں گے۔ تاکہ وہ بغیر اجازت بیرون ممالک نہ جاسکیں۔ ذرائع کے مطابق، جن 37 لیڈروں کے خلاف پولیس نے بدھ کو ایف آئی آردرج کی تھی، ان میں سے 20 کے خلاف یہ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ خبر یہ بھی ہے کہ لال قلعہ میں تشدد کرنے والوں پر پولیس نے غدار وطن کا مقدمہ درج کیا ہے۔ اس سے قبل پولیس نے 37 لیڈروں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ آپ اس کا جواب تین دنوں میں دیں۔ ان میں سے 6 کے نام ابھی تک سامنے آئے ہیں۔ یہ لیڈر ہیں راکیش ٹکیت، یوگیندر یادو، درشن پال، بلدیو سنگھ سرسا، بلبیر سنگھ راجے وال اور جگتار سنگھ باجوا۔ تشدد معاملے میں مسٹر ٹکیت اور جگتار سنگھ باجوا کو نوٹس دینے پولیس جمعرات کی دوپہر غازی پور بارڈر پہنچی تھی، لیکن دونوںلیڈر سامنے نہیں آئے۔ اس کے بعد پولیس نے ان کے ٹنٹ پر نوٹس چسپاں کر دیا۔ ادھر غازی پور بارڈر پر بجلی کاٹنے سے ناراض راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت دہشت پھیلانے کا کام کر رہی ہے۔ گائوں میں دقت ہوئی تو کسان مقامی پولیس تھانوں پر جائیں گے۔ وہاں جوبھی ہوتا ہے حکومت اس کیلئے ذمہ دار ہوگی۔ وہیں دہلی کے سنگھو بارڈر پر دو مہینہ سے تحریک چلا رہے کسانوں کو اب لوگوں کا احتجاج بھی جھیلنا پڑ رہا ہے۔ جمعرات کی دوپہر کچھ لوگوں نے سنگھوبارڈر پہنچ کر نعرہ بازی کی۔ لوگوں کے ہاتھ میں تختیاں تھیں، جن پر لکھا تھا کہ ترنگے کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔وہیں بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ نریش ٹکیٹ نے کل مہاپنچایت بلائی ہے اور اعلان کیا ہے کہ اب ہم نے لکیر کھینچ لی ہے، جو کسانوں کے ساتھ ہے، ہم اس کے ساتھ رہیں گے۔ نریش ٹکیت نے واضح کر دیا کہ وہ اپنے بھائی راکیش ٹکیت اور کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ راشٹریہ لوک دل کے صدر اجیت سنگھ نے بھی بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت کو فون کر کے ان کا حوصلہ بڑھایا ہے اور کہا کہ وہ بالکل نہ گھبرائین اور دل چھوٹا نہ کریں۔ مظفر نگر سے کانگریس رہنما اور راجیہ سبھا کے سابق ممبر پارلیمنٹ ہریندر ملک نے بھی راکیش ٹکیت کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS