ترقی کے پہیے کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ جس ملک میں ترقی کی رفتار جتنی تیز ہوگی، تونائی کی کھپت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں بھی بڑی مقدار میں ڈیژل اور پٹرول کی کھپت ہوتی ہے۔ ان کی قیمتوں کے بڑھنے کا اثر متعدد اشیا پر پڑتا ہے اور قیمتوں میں کمی بھی اپنا اثر دکھاتی ہے، چنانچہ نظر اس پر رہتی ہے کہ پٹرول اور ڈیژل کی قیمتیں کتنی بڑھ یا گھٹ رہی ہیں۔ آج مسلسل دوسرے دن ان دونوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ایک ہفتے کے اندر یہ اضافہ چوتھی بار ہوا ہے۔ فطری طور پر یہ تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ اس اضافے کے کیا اثرات اشیا، مہنگائی اور راست یا بالواسطہ طور پر لوگوں پر پڑیں گے۔ پٹرول اور ڈیژل میں آج بڑھنے والی قیمتیں اس لیے بھی باعث تشویش ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے پٹرول اور ڈیژل کی قیمتیں اب تک کی سب سے اونچی شرح پر پہنچ گئی ہیں۔ موصولہ اطلاع کے مطابق، آج بروز ہفتہ، پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں 25-25 پیسے کے اضافے کر دیے گئے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے دلّی میں پٹرول کی قیمت اب 85 روپے، 70 پیسے فی لیٹر ہو گئی تو ممبئی میں اس کی قیمت 92 روپے، 28 پیسے فی لیٹر ہوگئی۔ اسی طرح کولکاتا میں87 روپے، 11 پیسے اور چنئی میں 88 روپے، 29 پیسے فی لیٹر پٹرول کی قیمت ہوگی۔ بات اگر ڈیژل کی قیمتوں کی کریں تو آج کے اضافے کے بعد دلّی میں اب پٹرول 75 روپے،88 پیسے فی لیٹر ہوگا تو ممبئی میں یہ 82 روپے،66 پیسے فی لیٹر ہوگا۔ کولکاتا میں ڈیژل کی قیمت 79روپے، 48 پیسے اور چنئی میں 81روپے، 14پیسے فی لیٹر ہوگی۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ سیلس ٹیکس یعنی ویٹ (VAT) کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں توانائی کی قیمتوں میں فرق ہوتا ہے۔
بڑھتی ہوئی قیمتوں پر پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سعودی عرب کا کچے تیل کی پیداوار میں کمی کرنا ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ سعودی عرب اور وہ ممالک جن سے وطن عزیز ہندوستان تیل امپورٹ کرتا ہے، انہوں نے تیل کی پیداوار خاطرخواہ جاری رکھی ہوئی تھی تب پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں کتنی کمی کی گئی تھی اور اس وقت اضافہ ہو رہا تھا تو اس کی وجہ کیا تھا؟ ایک وقت وہ تھا جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کافی کم ہو گئی تھیں، اپریل 2020 میں کروڈ آئل کی قیمت فی بیرل 19 ڈالر پر آگئی تھی لیکن پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں اسی مناسبت سے کمی نہیں کی گئی تھی۔ کمی نہ کرنے کی وجہ کیا تھی، وزیر موصوف کو یہ بتانا چاہیے تاکہ تمام لوگوں کے لیے بڑھتی قیمتیں پریشانی کا باعث نہ بنیں۔
انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی)، بھارت پٹرولیم کارپوریشن (بی پی سی ایل) اور ہندوستان پٹرولیم کارپوریشن (ایچ پی سی ایل) نے 6 جنوری سے توانائی کی قیمتوں میں روزانہ ترمیم شروع کی تھی۔ اس کے بعد سے آج تک 18 دن میں پٹرول پر فی لیٹر ایک روپے، 9 پیسے کا اضافہ ہو چکا ہے تو ڈیژل کی قیمتوں میں اضافہ 2.01 روپے فی لیٹر ہوا ہے۔ 17 جنوری کو آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق، اس وقت تک جاری مالی سال میں ایکسائزڈیوٹی میں 48 فیصد کا اضافہ ہوچکا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، ’کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) سے موصولہ اعداد و شمار کے مطابق، اپریل-نومبر، 2020 کے دوران ایکسائز ڈیوٹی 2019 کی اسی مدت سے 1,32,899 کروڑ روپے سے بڑھ کر 1,96,342 کروڑ روپے ہوگئی تھی۔‘ ایکسائز ڈیوٹی میں یہ اضافہ اس لیے توجہ طلب ہے، کیونکہ جاری مالی سال میں 8 مہینے کی مدت کے دوران ڈیژل کی فروخت میں ایک کروڑ ٹن سے زیادہ کی کمی آئی تھی۔ بتانے کی یہ ضرورت نہیں کہ اس کمی کی وجہ کورونا کی توسیع اور اس کے باعث ہونے والا لاک ڈاؤن اور پھر گھر سے لوگوں کا کم باہر نکلنا رہا۔
بھارت میں مختلف اقسام کی توانائی کا استعمال ہوتا ہے۔ ان میں ابھی بھی سب سے زیادہ ڈیژل کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیژل کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کا دائرہ زیادہ وسیع ہوتا ہے۔ کورونا کی وجہ سے پیدا حالات میں ترقی کی رفتار کو بنائے رکھنے اور بڑھانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ توانائی کی قیمتوں کو بڑھنے سے روکا جائے، ورنہ پٹرول اور ڈیژل کی قیمتوں میں اضافے کے منفی اثرات نظر آنے لگیں تو حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ امید کی جاتی ہے کہ حکومت اس طرف توجہ دے گی اور لوگوں کو راحت دلانے کے لیے اقدامات کرے گی!
[email protected]
پھر مہنگا ہوا پٹرول-ڈیژل
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS