کسان لیڈروں کے قتل کی سازش کا دعوی، اب دہلی باڈر سے پکڑے گئے نوجوان کا قبول نامہ آیا سامنے

0

نئی دہلی: زرعی قوانین سے متعلق حکومت اور کسانوں کے مابین جاری تعطل تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اگرچہ
کسان 26 جنوری یعنی یوم جمہوریہ 2021 کو ٹریکٹر ریلی نکالنے اور زرعی قوانین کو ختم کرنے پر آمادہ ہیں ،
حکومت اب تک کسانوں کو راضی کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اسی دوران دہلی باڈر پر احتجاج کرتے ہوئے کسانوں
نے ایک مشتبہ نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ کسان رہنماؤں کا دعوی ہے کہ اس نے کسی پولیس اہلکار کا نام لیا تھا۔ اب
ہفتے کے روز اس نوجوان کا قبول نامہ سامنے آیا ہے،جس میں اس نے کہا تھا کہ ایس ایچ او پردیپ کوئی نہیں ہے
ہی نہیں۔
اصل میں کسان رہنماؤں نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں ایک سنسنی خیز انکشاف کیا اور کہا کہ اس
احتجاج کے دوران تشدد کو بھڑکانے کی سازش کی جارہی ہے۔ پی سی میں دعوی کیا گیا کہ کسان رہنماؤں کو بھی
قتل کرنے کا منصوبہ تھا۔ مظاہرہ کرنے والے کسانوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان کو پکڑا ہے،جس کا
کہنا ہے کہ وہ ایک 10 رکنی ٹیم کا حصہ ہے جو ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد کو بھڑکانے اور کسان رہنماؤں کو
قتل کے لئے تشکیل دیا گیا تھا۔ اس نوجوان نے ایک پولیس افسر کا نام لیا تھا۔ کسانوں نے مشتبہ نوجوانوں کو ہریانہ
پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
ہریانہ سے رہنے والے اس نوجوان کا اعتراف جرم اب پولیس کے سامنے آیا ہے۔ اس نے دعوی کیا ہے کہ وہ اپنے  
کسی جاننے والے کے یہاں دہلی آیا تھا۔ نوجوان نے کہا کہ میں 19 جنوری کی شام کو کنڈلی علاقے میں جارہا تھا،مجھے پکڑلیا گیا۔
مجھے کیمپ میں لے جاکر مارا پیٹا گیا۔ دوسرے دن مجھ سے کہا گیا کہ جو ہم کہیں گے ہو تم کو کرنا ہوگا۔
دہلی باڈر سے پکڑا گیا نوجوان کا دعوی ہے کہ پردیپ ایس ایچ او جھوٹا ہے،پردیپ ایس ایچ او کوئی ہے ہی نہیں ہے ، تو وہ اسے کہاں سے بھیجے گا؟ اگر کوئی ہتھیار نہیں آیا ہے تو وہ کیسے ملیں گے؟
 سنگھو باڈر پر پکڑے گئے لڑکے نے رائی کے ایس ایچ او پردیپ کا نام لیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے کسانوں کو قتل کرنے  کا منصوبہ بنایا ہے۔ جب کہ ایس ایچ او رائی کا نام ویویک ملک ہے۔ اس تھانے میں پردیپ نام کا کوئی دوسرا پولیس اہلکار موجود نہیں ہے۔ پچھلے 7 ماہ سے رائی تھانے میں تعینات ایس ایچ او ویوک ملک کا کہنا ہے کہ "میں بھی پی سی لائو دیکھ رہا تھا، میں خود حیران  ہوں "۔
بشکریہ:khabar.ndtv

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS