!مفرور شرون گپتا کو حوالگی کے ذریعہ ہندوستان لانے کی تیاری

0

نئی دہلی(سبودھ جین/ ایس این بی)حکومت ہند اور متحدہ عرب امارات نے دھوکہ دہی اور حوالہ کے ذریعہ بیرون ممالک میں پیسہ بھیجنے کے ملزم ایم جی ایف کے مالک شرون گپتا پر شکنجہ کسنا شروع کردیاہے۔ گزشتہ سال برطانیہ فرار ہوئے شرون گپتا کی حوالگی کے ذریعہ واپس لانے کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ ذرائع کے مطابق شرون گپتا کے 3600کروڑ روپے کے اگستا ویسٹ لینڈ چاپر گھوٹالے سے بھی تار جڑے ہوئے ہیں۔ اس کے ٹھکانوں پر ہوئی چھاپہ ماری کے دوران سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو کئی اہم دستاویز برآمد ہوئے ہیں۔ کامن ویلتھ آف ڈومینسیاکی شہریت کی درخواست دے چکے شرون گپتا کے خلاف انٹرپول کبھی بھی لک آؤٹ نوٹس جاری کرسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق 3600کروڑ روپے کے اگستاویسٹ لینڈ گھوٹالے میں ماریشس کی جس کمپنی انٹراسٹیلر ٹیکنالوجی نے خاص طور سے منی لانڈرنگ کی تھی، اسی کمپنی نے شرون گپتا کی نامی اور بے نامی کمپنیوں میں کروڑوں روپے منتقل کئے تھے۔ شرون گپتا کی چار کمپنیوں کے کھاتوں میں انٹراسٹیلر ٹیکنالوجی لمیٹڈ نے 19.5کروڑ روپے کی ادائیگی کی تھی، جبکہ ساڑھے چار کروڑ روپے اس کی دیگر بے نامی کمپنیوں کے کھاتوں میں جمع کئے گئے تھے۔ دسمبر 2018میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شرون گپتا کی کمپنیوں کی 10.28کروڑ روپے قیمت کی املاک غیرملکی کرنسی ایکٹ کے تحت ضبط کرلی۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے غیرقانونی طریقے سے حوالہ کے ذریعہ سے سوئس بینک میں کروڑوں روپے جمع کرائے ہیں۔ اس سے متعلق ایک معاملے کی جانچ سی بی آئی بھی کررہی ہے۔

رئیل اسٹیٹ بزنس میں دخل رکھنے والا شرون گپتا ایم جی ایف آٹوموبائل، ایم جی ایف ڈیولپمنٹ، ایم جی ایف ہاؤسنگ، ایم جی ایف انفوٹیک، ایم جی ایف میٹرومال، ایم جی ایف موٹرس، ایم جی ایف پروموٹرس، پیرس ریسارڈ اور یشودا پرموٹرس وغیرہ کئی درجن کمپنیوں میں ڈائریکٹر ہے۔ الزام ہے کہ شرون گپتااور اس کی بیوی نے دبئی کی مشہور رئیل اسٹیٹ کمپنی ایم آر پراپرٹیز سے بھی دھوکہ دہی کرکے 43.5کروڑ روپے ٹھگ لئے۔ اس نے دبئی کی کمپنی سے اپنی ساجھے داری کے دوران مشترکہ طور پر ایکوائر کئے گئے 18بیش قیمتی پلاٹوں کو 10گنا کم دام پر اپنی اور اپنی بیوی کے 99فیصد شیئر والی کمپنی ڈسکوری اسٹیٹس پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام منتقل کرالیاتھا، تاکہ بعد میں انہیں کئی گنا زیادہ قیمت پرفروخت کرکے کروڑوں روپے کما سکے۔

جانچ ایجنسیوں کے مطابق تو شاطر دماغ شرون گپتا قانونی داؤ پیچ کا سہارا لے کر قانونی عمل کو بھی گمراہ کرنے میں کامیاب رہا۔ یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد واقع سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے جنوری 2019 میں اسے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اسے نوٹس بھیج کر 23نومبر 2019 کو پوچھ گچھ کیلئے بلایا تھا، لیکن شرون گپتا نے ایجنسی کو بھیجی گئی میڈیکل رپورٹ میں 6دن آرام کی طبی صلاح کا حوالہ دے کر جانچ میں تعاون نہیں کیا اور 2دن بعد 26 نومبر کو انگلینڈ فرار ہوگیا۔ جانچ ایجنسی نے ایک کے بعد ایک 9نوٹس بھیج کر اسے پوچھ گچھ کیلئے بلایا، مگر نہ تو اس نے جانچ میں تعاون کیا اور نہ ہی مانگے گئے دستاویز دستیاب کرائے، جس کے بعد 29اگست 2020 کو اس کے خلاف غیرضمانتی وارنٹ جاری کردیاگیا۔ تبھی سے شرون جانچ ایجنسی یا عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا ہے۔ اس کے کالے کارناموں کا انکشاف کرنے میں مصروف سی بی آئی نے 24جون 2020 کوشرون گپتا اور اس کی معاون کمپنیوں کے دہلی اور گڑگاؤں سمیت 9ٹھکانوں پر چھاپے مارے تھے۔ اس دوران کئی ایسے دستاویز اور ڈیجیٹل ڈیوائس برآمد ہوئیں، جن میں شرون گپتا کے کارناموں کا ریکارڈ درج ہے۔ اس کے دوسرے ہی دن انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شرون کے 7ٹھکانوں پر چھاپے مار کر 3600کروڑ روپے کے اگستا ویسٹ لینڈ چاپر گھوٹالے سے جڑے دستاویزات کی چھان بین بھی کی تھی۔

جانچ ایجنسیوں کو بھنک لگی ہے کہ فی الحال انگلینڈ میں موجود مفرور شرون گپتا نے فیملی سمیت جزیرہ نما ملک ’کامن ویلتھ اور ڈومینسیا‘ کی شہریت کیلئے درخواست دی ہے، تاکہ وہ جانچ ایجنسیوں کی گرفت میں آنے سے بچ سکے، لیکن دبئی کی کمپنی سے کی گئی دھوکہ دہی سے ناراض متحدہ عرب امارات کے ساتھ حکومت ہند نے بھی شرون گپتا پر شکنجہ کسنا شروع کردیاہے۔ سرکار انٹرپول کی مدد سے اس کے خلاف لک آؤٹ نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ہی برطانیہ سے اس کی حوالگی کرانے کا نظم بھی شروع کردیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS