کورونا کیخلاف فیصلہ کن لڑائی

0

 جس  کووڈ۔ 19 ٹیکہ کاری کا لوگ بے صبری سے انتظار کررہے تھے۔ وہ ٹیکے ہندوستان میں بنے بھی اورلوگوں کو لگنے بھی لگے ۔اگرچہ کورونا کے خلاف جنگ میں ملک نے کافی کچھ کھویا، لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں۔ علاج اوردوسرے انتظامات پربہت خرچ ہوئے، معیشت پٹری سے اترگئی۔ بے روزگاری بڑھی، سرکار اورلوگوں کی آمدنی کم ہوئی، خوف ودہشت کے سائے میں لوگوں کو زندگی گزارنا پڑا ،بچوں کی تعلیم اورکاروبار کو الگ نقصان ہوا،لیکن کورونا سے جہاں بہت نقصان ہوا وہیں بہت کچھ سیکھابھی۔ پہلی بار ملک میں بڑے پیمانے پر ورک فرام ہوم اورآن لائن کلاسیز وامتحانات کے تجربے کئے گئے۔لوگوں نے کم خرچ میںاوروبا میں زندگی گزارنا سیکھا۔بہرحال جس کورونا کے خلاف ملک نے پہلی بار جنگ شروع کی تھی، ایک سال کے اندروہ جنگ فیصلہ کن مقام پر پہنچ گئی۔دنیا میں جیسے ہی کورونا کی آہٹ سنائی دی ، ہندوستان نے ایک سال قبل 17 جنوری 2020 کو اس کے خلاف کمر کسی جب اس کی روک تھام کی تدابیر اختیار کرنے کیلئے پہلی میٹنگ مرکزی وزیر صحت ہر ش وردھن کی قیادت میں ہوئی، حالانکہ اس وقت تک ملک میں کورونا کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا پھر بھی میٹنگ کے بعد چین کے سفر کو لے کر ایڈوائزری جاری کی گئی اورایئرپورٹ پر چین سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ شروع ہو گئی ، اس کے باوجود 30جنوری کو کیرالہ میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد اس کے کیس بڑھتے گئے اورصورت حال بگڑتی گئی ۔ آخر کار ملک میں ویکسین تیار ہونے لگی اورٹیکہ لگنا شروع ہوگیا ۔
کورونا کے معاملہ میں جہاں ملک نے ایک سال میں بہت کچھ کھویا وہیں اس قابل بھی ہوگیا کہ اس کے خلاف خود فیصلہ کن لڑائی لڑے اوردوسرے ممالک کو بھی ٹیکے فراہم کرکے لڑنے میں مددکرے ۔ کورونا کے خلاف پہلی میٹنگ کے بعد ایک سال کے اندر  16جنوری کو ٹیکہ کاری شروع ہوگئی ۔ٹیکہ سے قبل ہندوستان نے دنیا کو دوسری دوائیں بھی فراہم کی تھیں ۔ملک میں بھارت بائیوٹیک نے جہاں اپنا ٹیکہ ’کووی ویکسین ‘ بنایا وہیں سیرم انسٹی ٹیوٹ جیسی بڑی ٹیکہ کمپنیوں نے غیرملکی فارما کمپنیوں سے معاہدہ کرکے ٹیکہ بنانے کا کام کیا۔ نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ہندوستان نے 2ٹیکوں کووی شیلڈ اورکووی ویکسین کے ساتھ ٹیکہ کاری کی مہم شروع کی۔ بڑی بات یہ ہے کہ دونوں ٹیکے ملک میں تیار ہورہے ہیں اورمزید 4 ٹیکوں پر کام چل رہا ہے ،کچھ اورٹیکے بیرون ملک سے آسکتے ہیں اوران کو بھی سرکار کی منظوری مل سکتی ہے پھر تو ٹیکوں کی کمی نہیں رہے گی۔ فی الحال ملک بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری کی مہم چلانے کے قابل ہوگیا ہے ۔ ایک طرف ٹیکے لگیں گے اوردوسری طرف تیار ہوںگے۔ ویسے بھی ٹیکے کے معاملے میں ہندوستان کا پرانا تجربہ ہے ۔ دنیا میں سب سے زیادہ یہیں ٹیکے تیار ہوتے ہیں ۔
ٹیکہ کاری اچانک نہیں شروع کی گئی،پہلے پورے ملک میں ویکسین کا ڈرائی رن کرکے ٹیکے لگانے والے اہلکاروں کوٹریننگ دی گئی اس کے مراکزبنائے گئے اوردیگر انتظامات کئے گئے ۔فی الحال ٹیکہ کاری کے 3 مراحل رکھے گئے ہیں ۔پہلے مرحلہ میں 3کروڑطبی عملے اورفرنٹ لائن کے اہلکاروں کو دوسرے مرحلہ میں 50 سال سے زیادہ عمر کے اوراس سے کم عمرکے بیمار27کروڑ لوگوں کو ٹیکے لگائے جائیں گے۔ کہاجارہاہے کہ جون ۔ جولائی تک بازار میں ٹیکے دستیاب ہوجائیں گے ۔ملک گیر سطح پر ٹیکہ کاری سے یہ تو پتہ چل گیا کہ سب کچھ منظم طریقے سے ہورہا ہے لیکن ایک سوال لوگوں کو کھٹک رہا ہے کہ اس سے دوسری بیماریاں تو نہیں ہوں گی کیونکہ متعدد شہروں میں سائڈ افیکٹ کے معاملے سامنے آئے جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ٹیکہ کا اثر کتنے دنوں تک رہتا ہے۔ ابھی تک دنیا کے کسی ٹیکے کے تعلق سے اس طرح کا مطالعہ نہیں کیا گیا ہے اورسب سے بڑی بات یہ ہے کہ جو لوگ سننا اوردیکھنا چاہتے ہیں کہ عام لوگوں کیلئے ٹیکے مفت ہوں گے یا جیبیں خالی کرنی ہوں گی کیونکہ سیرم انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ بازار میں اس کے ٹیکے کی قیمت ایک ہزار روپے ہوگی جو غریبوں پر بھاری پڑے گی ۔بہرحال اطمینان کی بات یہ ہے کہ ہندوستان نے ٹیکے کے ساتھ ملک میں بڑے پیمانے پر کورونا کے خلاف فیصلہ کن لڑائی شروع کردی ہے اب اس کے نتائج کا انتظار ہے جو دیر سویر سامنے آجائیں گے ۔
[email protected]
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS