نئی دہلی : 19نومبر 2020برروز جمعرات 19 نومبر کو فن خطاطی کے شہنشاہ عالی جناب سید منظورالدین صاحب اس دنیائے فانی کو الوداع کہہ گئے ۔ ان کی تدفین دہلی گیٹ قبرستان (دہلی) میں کی گئی۔ ان کے اولادوں کے علاوہ چند معتبر شخصیات نے شرکت کی۔ سید منظور الدین صاحب نے تقریباً 97سال کی عمر گزاری۔ انہوں نے زندگی کو بہت ہی نفاست اور سلیقے سے گزارا ۔
سید منظور الدین صاحب نے اپنے قلم کا لوہا اردو کے ساتھ ساتھ دوسری زبانوں میں بھی منوایا۔ ان میں عربی‘فارسی‘سندھی‘کشمیری‘پشتو وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ سید منظور الدین صاحب اپنے پیچھے کئی قابل شاگرد بھی چھوڑ گئے۔ جس میں ان کے دو بیٹے سید نجم الدین اور سید صلاح الدین بھی شامل ہیں۔ جو فن خطاطی کی باریکیوں سے بہ خوبی واقف ہیں۔ ان کے چھوٹے بیٹے سید صلاح الدین خطاطی کے علاوہ قطوں کو نئے طریقہ سے بنانے میں برابر کوشاں ہیں اور اس طرح یہ قدیمی فن دہلی کی قدیمی گلیوں میں ابھی زندہ ہے ۔
سید منظور الدین صاحب کے پسماندگان میں ان کی اہلیہ خفیظ بیگم صاحبہ پانچ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔
سید منظور الدین صاحب اپنے کام کے نزدیک بے حد ایمان دار رہے۔ مناسب اجرت لی اور وقت سےپہلے کام کو مکمل کرنےکی کوشش کی ان سے کام کرانے والے ان کی ان خوبیوں سےبخوبی واقف تھے۔ جن میں حکیم عبدالحمید صاحب (ہمدردواخانہ)،مستحسین فاروقی (میگزین آستانہ)عبداللہ فاروقی (میگزین خاتون مشرق) قاضی سجاد حسین صاحب (مثنوی مولانائے روم) حضرت مولانا زیدابو الحسن قاروقی صاحب (درگاہ شاہ ابوالخیر اکیڈمی،ترکمان گیٹ)قابل ذکر ہیں۔
فن کی دولت سے مالا مال
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS