نئی دہلی : کوڈ 19 وبا کے بعد جموں و کشمیر میں سال 2021 نوجوانوں کے لئے روزگار کے بڑے مواقع لے کر آرہا ہے اور یہاں زراعت،باغبانی اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں سے لے کر انفارمیشن اور ڈجیٹل ٹکنالوجی تک کے بہت سارے شعبے میں امکانات کھلنے جا رہے ہیں۔
’یواین آئی‘سے ایک خاص ملاقات میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ مرکز کے زیر کنٹرو ل علاقہ کے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لئے تعلیم،تربیت اور قرض کی سہولیات اور سازگار کاروباری پالیسیاں ملا کر ایک’مشن یوتھ‘شروع کیا گیا ہے۔ اس میں ممبئی اسٹاک ایکسچینج سمیت ہندوستان کے بڑے کارپوریٹ گھرانوں سے فعال مدد لی جارہی ہے۔
سنہا نے کہا کہ اس سے قبل جموں و کشمیر میں روزگار کے ذرائع سرکاری ملازمت ہوا کرتے تھے۔ مرکزکے زیر کنٹرول علاقہ کی 1.35 کروڑ کی آبادی میں اتنے ہی سرکاری ملازمین ہیں جتنے بہار میں ہیں جب کہ بہار کی آّبادی 12تا13 کروڑ ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہاں روزگار کے دیگر واقع کے بارے میں پہلے کوئی کام نہیں کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر کنٹرول علاقہ کی سرکار کی اسکیموں کو انضمام کر کے’مشن یوتھ‘شروع کیا جارہاہے۔ اس میں ملک کے بڑے کاروباری گھرانوں نے بھی تعاون کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹاٹا گروپ نے بارہمولہ میں ایک ایڈوانس تکنیک کا جدید ترین’کوشل وکاس‘کا مرکز قائم کیا گیا ہے جس میں آئی ٹی آئی ، انجینئرنگ ، پولی ٹیکنک کے فارغ التحصیل 286 نوجوانوں کو انفارمیشن ٹکنالوجی،مصنوعی ذہانت (اے آئی)،تھری ڈی امیجنگ ، ڈیٹا تجزیہ سمیت ڈجیٹل ٹیکنالوجی میں سبھی نوجوانوں کو صیقل کرکے قابل و صلاحیت مند بنایا جارہاہے ۔جموں میں ٹاٹا کا دوسرا مرکز جلد ہی شروع ہونے جارہا ہے۔ وپرو ٹیکنالوجیز ریاست کے مختلف دور دراز علاقوں میں تدریسی و تربیت کے مراکز بھی قائم کر رہا ہے۔ ہندوجا گروپ نے بھی وادیٔ کشمیر اور جموں خطہ میں بھی دو مراکز قائم کرنے کی اجازت حاصل کرلی ہے۔
منوج سنہا نے بتایا کہ ممبئی اسٹاک مارکیٹ کو جوڑ کر ایک سال میں پانچ ہزار نوجوانوں کو اسٹاک ٹریڈنگ،انشورنس بزنس کی ٹریننگ اور اس کی باریکیاں سکھائی جائیں گی۔ تین ماہ کی تربیتی کیپسول کی مدد سے نوجوان ماہانہ 15 سے 20 ہزارروپے آسانی سے کمانے کے اہل ہوجائیں گے۔۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2021 میں مرکز کے زیر کنٹرول ریاست میں 2021 چھوٹی کمرشل گاڑیاں بغیر کسی پیشگی ادائیگی کے دستیاب کرائی جائیں گی۔ اس اسکیم کے تحت سبھی 20اضلاع کے نوجوانوں کو ہر ماہ 50سے 100 گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ ریاست میں ایک نئی صنعتی پالیسی آرہی ہے جس میں صنعتوں کو پیداوار اور منصوبہ بندی پر مبنی سبسڈی دینے کا منصوبہ ہے۔ مختلف مقامات پر آئی ٹی پارکس اور میڈی سٹی بنائے جائیں گے۔ اس سے روزگار کے نئے مواقع بھی بڑھیں گے۔ صنعتوں کے لئے 3000 ایکڑ اراضی ایکوائر کی جاچکی ہے اور اتنی ہی اراضی مزید حاصل کی جائے گی۔ ریاست کی 90 فیصد زرعی اراضی کے لئے ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کی خطوط پر مقامی لوگوں کے حقوق اور مفادات کا خیال رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ساتھ3450 میگاواٹ بجلی پیدوار کی صلاحیت میں 4000میگاواٹ بڑھانے اور جوڑنے کیلئے توانائی ،جدید رینیوبیل انرجی وازارت سے معاہدہ کیا جارہاہے۔انہوں نے کہا کہ اشوک لیلینڈ کی کمپنی کی تقریبا سات لاکھ چار ہزار روپے کی منی کمرشل گاڑیوں پر 81ہزار روپے کی سبسڈی کمپنی کی جانب سے اور 80ہزار روپے کی سبسڈی مرکز کے زیر کنٹرول سرکار کی جانب سے دی جائے گی۔ گاڑی کی باقی قیمت کیلئے’مدرا اسکیم ‘کے تحت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹاٹا موٹرز نے بھی ایسی اسکیم شروع کرنے کی پیش کش کی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ ریاست میں زرعی اراضی سے متعلق قانون میں بہتری لائی گئی ہے ، تاکہ سیب کی پیداوار میں چار گنا اضافہ ہوسکے۔ باغبانی پروگرام میں سیب کے علاوہ آخروٹ ، چیری اور زعفران یا کیسر کی جی آئی ٹیگنگ بھی کی گئی ہے۔ اس شعبہ میں پیداوار بڑھانے کے علاوہ ،راجمہ،چاول،لیمنگراس اور ہینگ کی کاشت کو بھی فروغ دیا جارہا ہے۔ حال ہی میں امول نے ایک ڈیری پلانٹ لگایا ہے جس میں فی الحال تقریباً ایک لاکھ لیٹر دودھ آرہا ہے اور اس پلانٹ کا ہدف پانچ لاکھ لیٹر دودھ لانے کا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر ملک ہی نہیں بلکہ دنیا کی پہلی ایسی ریاست ہے جس میں’صحت اسکیم‘کے تحت ہر شہری کو پانچ لاکھ روپے کا ہیلتھ انشورنس دیا گیا ہے۔ مرکز کے زیر انتظام ریاست میں ریلائنس،ہندوجا،ٹاٹا وغیرہ جیسے گروپوں کو بڑے اور سپر اسپیشیلٹی اسپتال بنانے کی پیش کش کی گئی ہے اور ان سے مثبت جواب مل رہا ہے۔
کوڈ 19 وبا کے بعد کشمیر کے نوجوانوں کو 2021 میں ملے گا روزگار کے بڑے مواقع
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS