پُشکارا ایس وی
(مترجم: محمد صغیر حسین)
2؍دسمبر2020کو کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا نے براڑی کے قریب 11.5میگاواٹ کا کوڑے سے توانائی پیدا کرنے والے ایک پلانٹ کا سنگِ بنیاد رکھا۔ توقع ہے کہ یہ پلانٹ ہر روز چھ سو ٹن غیر نامیاتی (inorganic) کوڑے کو توانائی میں تبدیل کردے گا۔ بنگالورو میں ہر روز پانچ ہزار ٹن کوڑا پیدا ہوتا ہے جس میں سے 2,500ٹن نامیاتی (Organic)ہوتا ہے، 1,000ٹن غیر فعال کوڑا ہوتا ہے اور 1,500ٹن غیر نامیاتی ہوتا ہے۔ یہ غیر نامیاتی مادہ جو خراب قسم کی پلاسٹک اور پھٹے پرانے کپڑوں کے چیتھڑوں پر مشتمل ہوتا ہے، اسے آرڈی ایف (Refuse Derived Fuel)میں تبدیل کردیا جاتا ہے جس کی حراری قدر (Calorific Value) 2,500 KJ/kgسے زیادہ ہوتی ہے جسے بھاپ، توانائی پیدا کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ بھاپ توانائی کو بجلی توانائی میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل کوڑے سے توانائی پیدا کرنے والے پلانٹوں میں کوئلہ یا دوسری چیزیں جلائی جاتی تھیں۔
ایک خوب منصوبہ بند پلانٹ: کوڑے سے توانائی پیدا کرنے والے پلانٹس عام طور پر، نامیاتی کھاد بنانے والے پلانٹوں سے تیار کردہ آرڈی ایف کو قبول کرلیتے ہیں۔ وہ پلانٹ کے قریب ہی گیلی اور غیر نامیاتی اشیاء کو الگ الگ کردیتے ہیں۔ یہ پلانٹ نامیاتی کوڑے کو کھاد اور غیر نامیاتی کوڑے کو توانائی میں بدل دیتے ہیں۔ عام طور پر 50ٹن آر ڈی ایف سے ایک میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ براڑی پلانٹ کو انتہائی مناسب طور پر ڈیژائن کیا گیا ہے۔ شہر کے اندر کناّہلی، سیجے ہلی، چکاّ ناگامنگلا، دودّا بدارا کلو، KCDC، MSGP، لنگا دیرناہلی اور سُباّ رائنا پالیا مقامات پر نامیاتی کوڑے کو پروسس کرنے والے آٹھ پلانٹس کام کررہے ہیں۔ انہیں گھروں، تجارتی مراکز اور بازاروں سے جمع کیا ہوا 2,000ٹن کوڑا ملتا ہے۔ اگرچہ اس کوڑے میں 30%سے 40%نامیاتی کوڑا ہوتا ہے اور باقی ملاجلا کوڑا ہوتا ہے۔ ملے جلے کوڑے میں تقریباً 40%غیر نامیاتی کوڑا ہوتا ہے جس کو آرڈی ایف میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
ریسائیکلننگ (recycling)کے لئے ناقابل غیر نامیاتی کوڑے کا انتظام ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ہے۔ سردست، اعلیٰ حراری قدر کی حامل اشیاء کو کوڑے کے ڈھیروں میں چھوڑ دیا جاتا ہے یا وہ کوڑے کے پلانٹوں میں بے کار وبے مصرف پڑی رہتی ہیں اور ان کی وجہ سے اکثر وبیشتر آگ لگنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ ان اشیا کو جب سیمنٹ کی بھٹیوں میں استعمال کرنے کی کوششیں کی گئیں تو خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔
مجوزہ پلانٹ اس آرڈی ایف کا 600ٹن روزانہ مصرف میں لے آئے گا اور 11.5میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا جو روزانہ دو لاکھ چالیس ہزار یونٹ بجلی کے مترادف ہے۔ یہ منصوبہ غیر معقول کوڑے کے ٹیلوں سے شہر کو نجات دے دے گا، آگ لگنے کے واقعات کو کم کردے گا اور غیر نامیاتی کوڑے سے نجات پانے اور اسے مفید اور کارآمد بنانے کا ایک مستقل حل فراہم کرے گا/ تاہم، اس فیض رساں منصوبے کے سامنے کچھ چیلنجز بھی ہیں۔
چیلنجز: گزشتہ دہائی سے کئی ہندوستانی شہر ایسے پلانٹس نصب کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ابھی تک ایک مثالی ماڈل تیار نہیں کیا جاسکا۔ تکنالوجی فراہم کرنے والے بین الاقوامی ادارے ہیں جو ہندوستانی شہروں میں نکلنے والے کوڑے کی مناسبت سے پلانٹ میں تبدیلیاں کرنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ ہندوستان کے کچھ پلانٹوں کو اسی وجہ سے بند کرنا پڑا۔ بنگالورو میں نکلنے والے کوڑے کی کوالٹی بھی سدراہ ہوسکتی ہے۔ پلانٹوں کو عمدہ قسم کی ایسی غیر نامیاتی اشیا کی ضرورت ہوتی ہے جس میں 5% سے کم نمی ہو اور 5%سے کم ہی مٹی اور گرد ہو جب کہ شہرمیں نکلنے والے کوڑے میں نمی اور غیر فعال اجزاء کا تناسب 15%سے 20%تک ہوتا ہے۔ چونکہ شہر میں کوڑے کی چھٹائی مأخذ پر نہیں ہوتی، اس لئے جمع شدہ کوڑے کو 80mm-100mm کی چھلنی مشینوں سے چھاننا پڑتا ہے۔ لیکن اس عمل میں 80mm-100mm سے بڑی نامیاتی چیزیں بھی غیر نامیاتی کوڑے میں شامل ہوجاتی ہیں۔
اس کے علاوہ لیس دار ریگ/ مٹی کے ذرات بھی حراری قدر کو کم کرسکتے ہیں۔ اس پلانٹ کو دوسرا بڑا چیلنج بجلی کی شرح سے متعلق ہے۔ عام طور پر پورے ملک میں ایسے پلانٹوں سے ملنے والی بجلی کی قیمت 7-8روپے فی یونٹ (KWH)ہوتی ہے جبکہ کوئلے اور دیگر اشیا سے پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت 3-4روپے فی یونٹ (KWHہوتی ہے۔ یہ ایک تشویش ناک چیلنج ہے کیونکہ قیمت خرید کے بڑھنے کے باوجود ان پلانٹوں سے ملنے والی نستباً مہنگی بجلی کو مزید مہنگا نہیں کیا جاسکتا۔
اگر یہ پلانٹ غیر نامیاتی کوڑے کے نبٹارے کے مسئلے کو حل کرنے میں معاون ہوتا ہے تو نامیاتی کچرے کو کھاد بنانے کے پلانٹوں کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔ اگر یہ کامیاب ہوا تو شہر کو اسی سائز کے تین اور یا چھ اس سے چھوٹے پلانٹوں کی ضرورت ہوگی تاکہ آئندہ سالوں میں روزانہ 2,500- 3,000ٹن آر ڈی ایف حاصل کیا جاسکے۔
مضمون نگار انڈین انسٹی ٹیوٹ فور ہیومن سیٹیلمنٹ، بنگالورو سے وابستہ ہیں۔
(بشکریہ: دی ہندو)