کپوارہ(صریر خالد،ایس این بی):جموں کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے آخری مرحلہ کے اختتام پر آج یہاں کے الیکشن کمشنر کے کے شرما نے کہا کہ لوگوں نے ووٹ دہی کے جمہوری عمل میں بڑھ چڑھ کر ایک بار پھر جمہوریت میں اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ووٹ دہندگان کے سمیت سبھی متعلقین نے انتخابات میں بھرپور شرکت کی جو ایک’’بڑی کامیابی‘‘ہے۔
سابق ریاست میں پہلی بار ضلع ترقیاتی کونسلز کیلئے باضابطہ انتخابات ہوئے ہیں ۔28 نومبر کو شروع ہوئے آٹھ مرحلوں پر محیط اس جمہوری عمل کے آخری مرحلہ کے تحت آج دیگر کئی علاقوں کے سمیت شمالی کشمیر کے کپوارہ ضلع کے کئی حلقہ ہائے انتخاب میں بھی ووٹ ڈالے جارہے تھے اور الیکشن کمشنر کے کے شرما نے ووٹ دہندگی کا از خود جائزہ لینے کیلئے یہاں کا دورہ کیا۔
اس دوران نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے شرما نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پُرامن انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے سبھی لازمی اقدامات کئے ہوئے تھے اور یہ انہی تیاریوں کی وجہ سے ہے کہ انتخابات احسن طریقے سے اختتام کو پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے سرگرمی کے ساتھ اور بھرپور طریقہ سے انتخابات میں حصہ لیا جو اپنے آپ میں اس جمہوری عمل کی بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس سرگرمی کے ساتھ لوگوں نے ووٹ دہی کے عمل میں دلچسپی دکھائی ہے اور شرکت کی ہے اس سے واضح ہوا ہے کہ جموں کشمیر کے لوگ جمہوری عمل اور جمہوری اداروں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات کے آٹھوں مرحلوں میں قابلِ اطمینان حد تک لوگوں کی شرکت رہی ہے جبکہ سیاسی پارٹیوں اور گورنمنٹ ایجنسیز نے بھی انتخابات کو کامیاب بنانے کیلئے بھرپور حصہ داری ادا کی۔
ایک اور سوال کے جواب میں کے کے شرما نے کہا کہ سرکار نے کووِڈ-19 کے پروٹوکول کا بھرپور لحاظ رکھتے ہوئے ووٹروں اور عملہ کیلئے سینیٹائزر،ماسک اور دیگر لوازمات دستیاب کرائے تھے حالانکہ اُنکا یہ دعویٰ پوری طرح سے حقیقت کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے۔انتخابات کے آٹھوں مراحل کے دوران جتنے بھی انتخابی مراکز کا دورہ ہوا صحافیوں نے کہیں پر بھی کووِڈ پروٹوکول کا لحاظ رکھنے کے آثار تک نہیں دیکھے۔
بلدیاتی ادارے کیلئے ہونے والے یہ انتخابات کئی وجوہات کیلئے انتہائی اہم ہیں۔چناچہ ایک تو سابق ریاست میں ضلع ترقیقاتی کونسل کیلئے پہلی بار باضابطہ انتخاب عمل میں آئے ہیں اور دوسرا یہ کہ گذشتہ سال دفعہ370 کے ہٹائے جانے کے مرکزی سرکار کے متنازعہ فیصؒے کے بعد جموں کشمیر میں یہ پہلی بڑی سیاسی سرگرمی ہورہی تھی۔
یہ انتخاب بنیادی طور مرکز میں برسرِ اقتدار بھاجپا اور دفعہ 370کے دفاع کیلئے جدوجہد کرنے کیلئے معرضِ وجود میں آے کے دعویدار سیاسی اتحاد پی اے جی ڈی کے مابین ہے حالانکہ اس میں دیگر کئی چھوٹی پارٹیاں اور آزاد امیدوار بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ روایتی حریف نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے دیگر چھوٹی پارٹیوں کو ساتھ لیکر مذکورہ بالا اتحاد قائم کیا ہوا ہے اور فاروق عبداللہ و محبوبہ مفتی کی مشترکہ قیادت میں سرگرم اس اتحاد نے ضلع ترقیاتی کونسلز کے انتخابات کو جیتنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔
انتخابات میں بھرپور شرکت کرکے کشمیریوں نے جمہوریت میں اپنے اعتماد ظاہر کا کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS