سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):شمالی کشمیر میں گئے روز شدید سردی کے باوجود ایک سو سالہ خاتون کا بھاجپا کی ایک انتخابی ریلی میں شریک ہونا جتنا حیران کُن تھا اتنا دُکھڑا اتنا ہی رُلا دینے والا ہے! اُنہیں انتخابی امیدوار کے ساتھ کوئی خاص محبت یہاں لے آئی تھی اور نہ ہی سیاست میں انہیں کوئی غیر معمولی دلچسپی ہے۔وہ اُنکی آخری تمنا کے پورا کئے جانے کے وعدے کے عوض اس ریلی میں شریک ہوگئی تھیں۔۔۔ وعدہ اُن کے بیٹے کی رہائی کا جو دس سال سے جیل میں بند پڑے ہیں۔
فضی بیگم کی جسمانی حالت کو دیکھتے ہوئے اُنکا یہ دعویٰ، کہ وہ سو سال سے زیادہ عمر کی ہیں ،درست معلوم ہوتا ہے۔بہ آسانی چلنے سے معذور فضی کو اُنکے دو پڑوسی دوسرے گاؤں تک لے آئے تھے جہاں بھاجپا کے سینئر لیڈر شہنواز حسین کی صدارت میں بلدیاتی چناؤ میں کھڑا پارٹی امیدوار کی انتخابی ریلی ہو رہی تھی۔ فضی بیگم کا کہنا تھا کہ اُنہیں بھاجپا کے کسی کارکن نے وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ ریلی میں شریک ہوئیں تو دس سال سے جیل میں بند پڑے اُنکے بیٹے کو رہا کروایا جائے گا۔اُنکا دعویٰ ہے کہ اُنکے بیٹے جُرمِ بے گناہی میں دس سال سے جیل میں ہیں جبکہ اُنکی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’میری عمر سو سال سے زیادہ ہے اور میری آخری تمنا ہے کہ میرا بیٹا میرے ساتھ ہو‘‘۔
شمالی کشمیر کے حاجن علاقہ میں مذکورہ بالا بزرگ خاتون کے آبائی علاقہ میں پتہ چلا کہ اُنکے گاؤں میں دس سال قبل دو گروہوں کے مابین جھگڑے کے دوران ایک شخص کا قتل ہوگیا تھا۔ پولس نے اس معاملے میں بزرگ خاتون کے بیٹے غلام حسن ڈار کے سمیت سات افراد کو دفعہ 302 کے تحت گرفتار کیا ہوا ہے۔ تاہم وہ کہتی ہیں کہ اُنکا بیٹا بے گناہ ہے اور وہ گذشتہ دس سال سے مذکورہ کی رہائی کیلئے در در بھٹک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’میں نے کہاں کہاں فریاد نہیں کی لیکن میرے بیٹے کو نہیں چھوڑا گیا،اب ان لوگوں (بھاجپائیوں)نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ اگر میں یہاں آئی تو میرے بیٹے کو چھوڑ دیا جائے گا‘‘۔ سرینگر میں بھاجپا کے کسی بھی لیڈر نے اس بارے میں علم رکھنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بزرگ خاتون کو کس نے ریلی میں آنے کیلئے کہا انہیں معلوم نہیں ہے۔
سو سالہ بزرگ خاتون بھاجپا کی انتخابی ریلی میں اپنی آخری تمنا پوری کرنے کیلئے شریک ہوئیں!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS