کسان اپنے مطالبات پر بضد، حکومت سے پھر بات چیت 5دسمبر کو

0

نئی دہلی:نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی سرحد پر ملک بھر کے کسانوں کے دھرنے کا جمعرات کو آٹھواں دن ہے۔ حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان جمعرات کے روز ہونے والی چوتھے دور کی بات چیت میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔ تاہم حکومت نے کسانوں کے کچھ مطالبات پر نرم موقف اختیار کرنے کا عندیہ دیا ہے ، لیکن وہ اپنے مطالبات پر بضد ہیں۔ 7 گھنٹے سے زیادہ دیر تک چلنے والی اس میٹنگ میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، خوراک و رسد کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش اور کسانوں کے 40 نمائندوں نے شرکت کی۔میٹنگ کے بعد مسٹر تومر نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوئے اور دونوں فریقوں نے اپنے موقف پیش کیے ۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم امدادی قیمت کا نظام جاری رہے گا اور اس پر کسانوں کے خدشے کو دور کیا جائے گا۔مسٹر تومر نے کہا کہ کاشتکاروں کو خوف ہے کہ نئے زراعتی قانون سے اے پی ایم سی نظام ختم ہوجائے گا، جبکہ ایسی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے نجی منڈیاں تیاں ہوں گی اور حکومت دونوں منڈیوں میں یکساں ٹیکس کے نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو تجارت میں تنازع ہونے کی صورت میں ایس ڈی ایم کے پاس اپیل کرنے پر اعتراض ہے، جس کی وجہ سے وہ عدالت جانا چاہتے ہیں۔ حکومت اس پر بھی غور کرے گی۔ وزیر زراعت نے کہا کہ 5دسمبر کو پھر سے بات چیت ہوگی۔ واضح رہے کہ کسان تنظیمیں گزشتہ 7 دنوں سے دارالحکومت کی سرحد پر موجود ہیں اور زراعتی اصلاحات کے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں دہلی کی سرحد پر مظاہرہ کررہے کسانوں نے پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن بلاکر قانون واپس نہیں لئے جانے پر اپناآندولن مزید تیز کرنے کی وارننگ دی ہے۔پولیس نے کسانوں کے آندولن کو دیکھتے ہوئے اترپردیش کے غازی آباد کو دہلی سے جوڑنے والی قومی شاہراہ پر پڑنے والے راستوں کو جمعرات کو بند کردیا۔ آندولن کررہے کسانوں نے اپنے مطالبات تسلیم نہیں کئے جانے پر دہلی کے دیگر راستوں کو بند کرنے کی بدھ کو دھمکی دی تھی۔غورطلب ہے کہ میٹنگ کے دوران کسان لیڈروں نے وگیان بھون میں سرکار کی طرف سے دیے جارہے کھانے یا چائے کو لینے سے انکار کردیا اور ان کا کھانا لنگر سے آیا۔ ایک کسان لیڈر نے کہا کہ ہم سرکار کے ذریعہ دیے جانے والے کھانے یا چائے کو قبول نہیں کررہے ہیں ، ہم اپنا کھانا خود لائے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS