لئیق رضوی
ایک چراغ اور بجھا اور چراغ بھی وہ جس کی لو قیامت تھی۔ مولانا ڈاکٹر کلب صادق صاحب (1930-2020)صرف مولوی نہیں تھے۔ آپ نے اپنی مذہبی سرگرمیوں کو سماجی سروکاروں سے جوڑا۔ علم اور بھائی چارے کا اجالا پھیلایا۔ کسادبازاری جہالت اور نفرت کے بڑھ رہے اندھیرے میں ان کا بھی یوں گزر جانا انسانیت کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے۔
ڈاکٹر کلب صادق مشہور علمی مذہبی وراثت خاندان اجتہاد کے عالم بہ عمل تھے۔ ایک عظیم اسلامی اسکالر تھے۔ مولانا کلب صاد ق نے ابتدائی تعلیم سلطان المدارس لکھنؤ سے حاصل کی تھی، اعلیٰ تعلیم کے لئے آپ عراق گئے۔ آپ نے علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی سے گریجویشن اور ایم اے کیا تھا.لکھنؤ یونی ورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کی تھیں۔
مولانا کو ایک عظیم ماہر تعلیم اور سماجی مصلح کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے اپنی پوری زندگی قوم کے تعلیمی پچھڑے پن کو ختم کرنے کے لیے وقف کر دی تھی۔ علامہ کلب صادق اپنے خطابات اور مجالس میں جہالت کے خلاف لڑنے کی تاکید کرتے رہے۔ انھوں نے صرف زبانی تبلیغ نہیں کی بلکہ عملی طور پر بھی خدمت کرکے نظیر قائم کی۔ 1984 میں توحید المسلمین ٹرسٹ قائم کیا، جس کی مدد سے نہ جانے کتنے بچے بچیاں پڑھ کر آج نہ صرف کامیاب زندگی گزار رہے ہیں بلکہ ملک اور قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ آپ نے لکھنؤ میں انگریزی میڈیم یونیٹی کالج قائم کیا اور سکینڈ شفٹ میں بالکل مفت تعلیم کے لیے مشن اسکول بنایا۔ پردیسیوں کے لیے لکھنؤ میں روشنی ہاسٹل قائم کیا۔ علی گڑھ میں ایم یو کالج کی تعمیر کرائی۔ ٹیکنیکل کورسیز کے لیے انڈسٹیریل اسکول بنایا اور لکھنؤ کے کاظمین میں چیریٹیبل اسپتال قائم کیا۔ اس کے علاوہ بہت سے مقامات پر تعلیمی اور طبی ادارے قائم کیے تھے، مثلاً یونِٹی کالج لکھنؤ ، یونِٹی مشن اسکول لکھنؤ ، یونِٹی انڈسٹیریل سینٹر لکھنؤ ، یونِٹی پبلک اسکول الہ آباد ، مدینۃ العلوم کالج علی گڑھ ، ایرا چیریٹیبل ہاسپٹل لکھنؤ ،ٹی ایم ٹی میڈیکل سینٹر شکار پور وغیرہ ۔ نھوں نے لکھنؤ میں ایرا میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل قائم کیا تھا ، جس کی منتظمہ کمیٹی کے وہ تاحیات صدر رہے۔
امام باڑے غفران مآب کی جو آج خوبصورت بلڈنگ نظر آرہی ہے یہ بھی جناب کی محنتوں کا نتیجہ ہے۔ڈاکٹر کلب صادق صاحب کو قومی یکجہتی قائم رکھنے کے لیے بھی یاد کیا جائیگا۔ آپ اتحاد کے سچے اور پکّے داعی تھے۔ آپ ہندو مسلم اور شیعہ سنی اتحاد و اتفاق کے لیے ہمیشہ مثبت اور کارآمد کوششیں کرتے رہے۔مولانا کلب صادق اتحاد بین المسلمین کے زبردست داعی تھی ۔ وہ مسلمانوں کی تمام دینی جماعتوں کی خدمات کو قدر و تحسین کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ دیگر مسالک کے اجتماعات میں بھی انہیں مدعو کیا جاتا تو کھلے دل کے ساتھ شرکت کرتے تھے ۔
مولانا کلب صادق قوم کی ترقی اور بھلائی کے لیے زندگی بھر کوشش کرتے رہے۔ غریبوں بیواؤں اور یتیموں کے وہ سچے سرپرست تھے اور خاموشی سے ان کی ہر ممکن مدد کرتے تھے۔ آپ بے پناہ سادگی،اخلاق خدمت خلق اور انسانی ہمدردی کے لیے دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے رہے ہیں۔
مولانا کلب صادق ایک عرصے تک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر رہے اور بورڈ کو ملت کا سچا ترجمان بنائے رکھنے میں آپ نے کلیدی رول ادا کیا۔ مسلمانوں کے تمام طبقات میں انہیں مقبولیت حاصل تھی ۔
وہ اپنی تقریروں میں لوگوں کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے پر بہت زور دیتے تھے۔ مولانا عملی آدمی تھے ، جو کہتے تھے اس پر پہلے خود عمل کرتے تھے۔
مولانا ملت کا درد رکھنے والے ، بہت بے باک قائد رہے ہیں اور اس کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش رہتے تھے ۔ سالِ رواں کے اوائل میں جب پورے ملک میں شہریت ترمیم قانون (CAA) کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے ہورہے تھے ،لکھنؤ گھنٹہ گھر میں خواتین دھرنے پر بیٹھی ہوئی تھیں تو علالت کے باوجود وہ وہیل چیئر کے سہارے دھرنے کی جگہ پہنچے اور مظاہرہ کرنے والوں سے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ۔
مولانا کلب صادق جیسے لوگ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور اپنی بے لوث خدمات کی بنا پر بعد میں صدیوں تک یاد کیے جاتے ہیں ۔ عربی کہاوت ہیں ’موت العالم موت العالم‘یعنی عالم کی موت ایک دنیا کی موت ہے۔ ڈاکٹر کلب صادق کی موت ہمیں کہیں نہ کہیں اسی احساس سے دوچار کرتی ہے۔
(مضمون نگار عالمی سہارا
نیوز چینل کے ایڈیٹر ہیں)
آہ! علامہ ڈاکٹر کلب صادق ایسا کہاں سے لائیں کہ تجھ سا کہیں جسے
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS