ملک میں ایک اورلاک ڈائون کے اشارے نہ کہیں سے مل رہے ہیں اور نہ اس کی آہٹ سنائی دے رہی ہے۔ابھی تک جس ریاستی سرکار سے بھی اس بابت سوال کیا گیا ، یہی جواب ملا کہ لاک ڈائون نہیں لگے گا پھر بھی لوگوں میں یہ موضوع بحث ہے اوراس کااندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔دراصل ملک بھر میں خصوصامیٹروپولیٹن شہروں میں کورونا کے کیس تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔تاہم مجموعی طور پر کیسوں میں گراوٹ آئی ہے پھربھی نومبر میں کیسوں کی رفتار بڑھنے سے کچھ شہروں میں صورت حال کافی سنگین ہوگئی ہے اوروہاں کورونا کے عدم پھیلائو کے لئے کافی سختی برتی جارہی ہے۔ کہیں ماسک نہ لگانے پر جرمانہ بڑھایا جارہا ہے تو کہیں کرفیو لگایا جارہا ہے اورکہیںاسکولوں کو پھر سے بند کیا جارہا ہے۔ ممبئی اوردہلی میں اسکولوں کو 31دسمبر تک بند رکھنے کا حکم صادر ہوچکا ہے یعنی ان دونوں شہروں میں امسال اسکول نہیں کھلیں گے۔ کھلیں بھی کیسے جس کورونا کے نام پر انہیں امسال مارچ میں بند کیا گیا تھا، اس کے کیس وہاں بڑھتے جارہے ہیں اورموسم سرما میں اس وبائی مرض کے زیادہ پھیلنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ۔شاید اسی لئے اندیشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ اگر حالات بگڑے تو لاک ڈائون پھر سے واپس آسکتا ہے۔یہ اندیشہ وہ لوگ ظاہر کررہے ہیں جن کی نظر ملک کی معیشت پر نہیں ہے اورنہیں جانتے کہ ملکی معیشت دوبارہ لاک ڈائون کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ موجودہ معاشی حالات میں اس کی گنجائش بالکل نظر نہیں آتی ۔ویسے ہی معیشت پٹری سے اترچکی ہے، جی ڈی پی کی شرح منفی میں چل رہی ہے ۔بے روزگاری الگ پھیلی ہوئی ہے۔ بڑی مشکل سے حالات معمول پر اور معیشت پٹری پر آرہی ہے ۔
اس میں کوئی شبہ نہیں کہ کورونا کے پھیلائو کی روک تھام کے لئے وہ تمام حربے اورہتھکنڈے استعمال کئے جاچکے جن سے اس پر قابو پانے کی امید کی جارہی تھی۔ آخری حربہ لاک ڈائون ہی ہے جس کو ایک بار آزمایا جاچکا ہے لیکن خود اس کے منفی اثرات اس قدر ہیں کہ اس کا نام سنتے ہی لوگوں کو ڈرلگنے لگتا ہے۔ سرکاریں بھی اس کا خمیازہ بھگت چکی ہیں۔ پھر بھی جس طرح دہلی، نوئیڈا، مدھیہ پردیش، گجرات، مہاراشٹراورراجستھان کے کچھ مقامات پر کورونا کنٹرول سے باہر ہورہا ہے اس سے بہت سی ریاستوں کے کان کھڑے ہوگئے ہیں۔سڑکوں پر سختی ویسی ہی نظر آرہی ہے جیسی لاک ڈائون کے وقت تھی۔ احمدآباد اور مدھیہ پردیش کے متعدد شہروں میں کرفیو لگایا گیا۔بھوپال میں دکان سے خریداری کے لئے ماسک کو ضروری قراردیا گیا توراجستھان میں سبھی ضلع مجسٹریٹ کو 21 نومبر سے دفعہ 144لگانے کا اختیار دیا گیا جبکہ دہلی میں ماسک نہ پہننے پر جرمانہ کی رقم 500 سے بڑھاکر 2000 روپے کردی گئی۔ دہلی۔ نوئیڈااوردہلی فریدآباد بارڈر پر رینڈم کورونا ٹسٹ کیا جارہا ہے۔ دہلی میں کنٹینمنٹ زون کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اورڈورٹوڈور کورونا ٹسٹ کی مہم چلائی جارہی ہے۔ رہی بات اسکولوں کی تو جہاں جہاں اسکول نہیں کھولے گئے تھے، وہاں نہیں کھولے جارہے ہیں اورجہاں کھول دیے گئے تھے جیسے ہریانہ، ہماچل پردیش، میزورم اور اتراکھنڈ وہاں طلبا اور اساتذہ کے کورونا پازیٹیو ہونے کے بعد پھر سے بند کردیئے گئے۔
غرضیکہ جس طرح کی سختی کورونا کے نام پر کی جارہی ہے اوربندشیں عائد کی جارہی ہیں، ان کو دیکھ کر کوئی بھی کہہ سکتا ہے کہ پھر سے لاک ڈائون لگ سکتا ہے ۔ ریاستیں حکومتیں اس سے انکار کررہی ہیں لیکن اس طرح کا قدم ہمیشہ اچانک اٹھایا جاتا ہے اس لئے اگر ایسے حالات بنتے ہیں تو اس پر شاید ہی کسی کو حیرت ہو ۔ویسے بھی مرکز کی طرف سے چھوٹ اوران لاک کا عمل جاری ہونے کے باوجود مہاراشٹر کے کچھ علاقوں میں ابھی تک لاک ڈائون نافذ ہے اور ادھو سرکار نے اس کی مدت میں 30نومبر تک توسیع کردی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ دیگر ریاستیں بھی ایسا کرنے پر مجبور ہوجائیں تاہم فی الحال ہر ریاست کی کوشش یہی ہے کہ کورونا کے پھیلائو کی روک تھام کے لئے ہر طرح کی سختی کی جائے تاکہ لاک ڈائون کی نوبت نہ آئے۔ بہر حال جہاں ملک میں پھر سے لاک ڈائون کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے وہیں مرکزی وزیر صحت ہرش وردھن نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے 3-4 مہینوں میں ہندوستان میں کورونا ویکسین آسکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ راحت کی بات ہوگی ۔
[email protected]
- Regional
- Gujarat & Rajasthan
- Madhya Pradesh & Chhattisgarh
- Maharashtra & Goa
- Opinion & Editorial
- Uttar Pradesh
کورونا کے نام پر سختی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS