امریکہ میں جاری صدارتی انتخاب کے دوران ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے میں تاخیر کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہونے لگاہے۔ایجنسی کے مطابق شکاگو، ڈینور، لاس اینجلس، منی ایپلس، نیو یارک، فلاڈیلفیا، پٹسبرگ، سیاٹل اور واشنگٹن ڈی سی میں ٹرمپ اور جو بائیڈن کے حامیوں نے مختلف مقامات پر مظاہرے شروع کردیئے ہیں ان کا مطالبہ ہے کہ ووٹوں کی گنتی فوراً روکی جائے کیونکہ یہ عمل ’دھاندلی زدہ‘ ہے، جبکہ دوسری جانب جو بائیڈن کے حامی یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ووٹوں کی گنتی کسی صورت نہ روکی جائے۔ ٹرمپ نے انتخاب میںاپنی جیت کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے مخالفین ’الیکشن چوری کرنے‘ کی کوشش کررہے ہیں۔ دوسری طرف بائیڈن نے اپنی فتح کی بھرپور امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ حتمی نتائج آنے کے بعد ہی اپنی فتح کا اعلان کریں گے۔ ٹرمپ نے انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور پریس کانفرنسز کے علاوہ ٹوئٹر کے ذریعہ بھی اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسانے والے پیغامات دیئے ہیں، جن کے بعد سے پورے امریکا میں کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
فینکس کاؤنٹی شیرف کا کہنا ہے کہ بدھ کی رات ٹرمپ کے حامیوں 75 حامیوں نے مقامی الیکشن کاؤنٹنگ سینٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے ناکام بنادیا گیا۔ ان میں سے کچھ لوگ مسلح بھی تھے جنہوں نے ٹرمپ کے حق میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور ’چوری روکو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ٹرمپ کے حامیوں نے سوشل میڈیا بالخصوص فیس بْک پر کچھ ایسے گروپس بھی بنا لیے ہیں جن کے ذریعہ وہ لوگوں کو احتجاج اور مظاہروں کی دعوت دے رہے ہیں۔ ان میں سفید فام نسل پرست گروپ بھی شامل ہیں۔ اْدھر پورٹ لینڈ کے اوریگون شہر میں300 ٹرمپ مخالفین نے بھی ایک جلوس نکالا جن میں سے 11 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ امریکی سیاسی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ انتخابی نتائج ٹرمپ کے خلاف آنے کی صورت میں شدید ہنگاموں اور خانہ جنگی تک کا خطرہ ہے کیونکہ ٹرمپ کے حامیوں کی تعداد بھی 7 کروڑ سے زیادہ ہے جبکہ ان میں سے بیشتر سخت اور متشدد مزاج رکھتے ہیں۔
امریکہ میں ہنگامہ اور خانہ جنگی کا خطرہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS